اسلام آباد ۔ 8 ستمبر (اے پی پی) وفاقی وزیر بجلی و پٹرولیم عمر ایوب خان اور وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے پٹرولیم ندیم بابر نے کہا ہے کہ ملک میں گیس کی طلب ساڑھے 6 سے 7 ارب مکعب فٹ یومیہ اور پیداوار 3.5 ارب مکعب فٹ یومیہ ہے اور گیس کے موجودہ ذخائر 7.5 فیصد کی شرح سے کم ہو رہے ہیں، ملکی پیداوار اور بڑھتی ہوئی طلب سے ظاہر ہوتا ہے کہ آنے والے سالوں میں بلوچستان، خیبرپختونخوا اور سندھ کو بھی گیس کی قلت کا سامنا کرنا پڑے گا۔ گیس کی قلت کی صورت میں ان صوبوں کو ایل این جی کی فراہمی کیلئے کوئی بنیادی ڈھانچہ موجود نہیں۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار منگل کو یہاں گیس کی فراہمی اور ملک کی مستقبل کی ضروریات کے حوالہ سے سیمینار کے انعقاد سے قبل صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے کیا۔ وفاقی وزیر عمر ایوب خان نے کہا کہ گیس کی پیداوار کی صورتحال بہت نازک ہے اور اگر بروقت ضروری اقدامات نہ کیے گئے تو جو صوبے گیس پیدا کر رہے ہیں آنے والے سالوں میں انہیں بھی گیس کی قلت کا سامنا کرنا پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ گیس کے ذخائر اس وقت ملک میں سالانہ 7.5 فیصد کی شرح سے کم ہو رہے ہیں۔ ندیم بابر نے کہا کہ جس طریقہ سے گیس کی ملکی پیداوار کم ہو رہی ہے اور طلب میں اضافہ ہو رہا ہے اس سے یہ واضح طور پر اشارہ ملتا ہے کہ سندھ کو اگلے ساڑھے تین سال، خیبرپختونخوا کو اڑھائی سال اور سندھ کو اگلے ڈیڑھ سال میں گیس کی قلت کا سامنا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت ایل این جی صرف پنجاب کو فراہم کی جا رہی ہے اور اس کے صارفین گیس کے اس بنیادی ڈھانچہ کی لاگت برداشت کر رہے ہیں جو ماضی میں تعمیر کیا گیا تھا اور یہ بنیادی ڈھانچہ آئندہ سیزن میں مکمل استعمال ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ گیس کی قلت کی صورت میں ایل این جی درآمد کرنا پڑے گی اس لئے مستقبل میں بڑے پیمانے پر لوڈ شیڈنگ سے بچنے کیلئے بنیادی ڈھانچہ سے متعلقہ معاملات کو حل کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ مشترکہ مفادات کونسل کے حالیہ اجلاس میں ایک سیمینار کے انعقاد اور صوبائی حکام، فنی ماہرین سمیت تمام متعلقہ فریقین کی مؤثر شرکت کے ذریعے گیس کی فراہمی سے متعلق مسائل کے حل کیلئے ایک قومی اتفاق رائے پیدا کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ سابق حکومت نے اپنے پورے دور میں تیل و گیس کی تلاش کیلئے کسی نئے بلاک کیلئے لائسنس جاری نہیں کیا جس کی وجہ سے ملک میں ڈِرلنگ کی سرگرمیوں کی رفتار سست ہوئی تاہم موجودہ حکومت 2 سال میں 10 بلاکس کی نیلامی کر چکی ہے اور آنے والے ہفتوں میں 20 نئے بلاکس بھی پیش کیے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہر نئے بلاکس کی نیلامی کے بعد ڈرلنگ شروع کرنے میں تقریباً 5 سال کا وقت لگتا ہے اور اس عرصہ کے دوران ہمیں گیس کی طلب و رسد پوری کرنے کیلئے ایک مختصر مدت کی حکمت عملی اختیار کرنا ہو گی، اسی مقصد کیلئے یہ سیمینار منعقد کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ سیمینار وزیراعظم سیکرٹریٹ میں ہو گا جس سے وزیراعظم عمران خان خطاب کریں گے اور مربوط کوششوں کے ذریعے گیس کی فراہمی سے متعلق مسائل کے حل کی اہمیت کو اجاگر کریں گے۔ سیمینار میں صوبوں اور صنعتوں کے نمائندوں کے ساتھ ساتھ کمپنیوں کے سربراہان اور گیس ماہرین شرکت کریں گے اور وہ گیس کے مسائل کے حل کیلئے اپنی تجاویز پیش کریں گے۔