اسلام آباد۔12اگست (اے پی پی):قومی اسمبلی میں ڈائمنڈ جوبلی کے موقع پر بچوں کے کنونشن میں ملک کے مختلف سکولوں کے بچوں نے ا س عزم کا اعادہ کیا ہے کہ اس ملک کا مستقبل نوجوانوں نے سنوارنا ہے، آئین نے بچوں کی بنیادی تعلیم کی ضمانت دی ہے، تمام صوبے بچوں کی تعلیم اور صحت پر خصوصی توجہ دیں۔ قومی اسمبلی کی ڈائمنڈجوبلی تقریبات کا سلسلہ جاری ہے۔
جمعہ کو قومی اسمبلی میں پاکستان سویٹ ہوم اور ملک کے دیگر سکولوں کے بچوں نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔ تاریخ پاکستان کے حوالے سے طلبا نے پرجوش تقاریر کیں۔ سکولوں کے طلبہ و طالبات نے کہا کہ قائداعظم کی تعلیمات کی روشنی میں عوام کو بنیادی حقوق کی فراہمی یقینی بنائی جائے، آئین نے بچوں کی بنیادی تعلیم کی ضمانت دی ہے۔ تمام صوبے بچوں کی تعلیم اور صحت پر خصوصی توجہ دیں۔
تعلیم نظام زندگی کا احاطہ کرتی ہے، ساتھ ہی معاشرے میں شعور اجاگر کرنے اور بچوں کی اچھی تربیت میں بھی معاون ہوتی ہے۔ کسی بھی ملک کی ترقی کا اندازہ اس کی شرح خواندگی سے لگایا جا سکتا ہے۔ دنیا بھر میں پرائمری تعلیم کو بہت اہمیت دی جاتی ہے کیونکہ یہی بچے کی بنیاد بناتی ہے اور ایک بار اگر بنیاد مضبوط پڑگئی تو اس پر عمارت کھڑی کرنا آسان ہوجاتا ہے۔
یہی وجہ ہے کہ تعلیم کے طریقہ کار، سہولتوں اور اساتذہ کے انتخاب تک ہر مرحلے کو بہت اہمیت دی جاتی ہے تاکہ بچوں کی تخلیقی صلاحیتوں کو ابھارا جا سکے۔ بچوں نے کہا کہ پائیدار ترقی کے اہداف کے تحت پاکستان نے اقوام متحدہ سے وعدہ کیا ہے کہ وہ 2030 تک اپنے ہر بچے کو لازمی بنیادوں پر معیاری پرائمری تعلیم فراہم کرے گا۔
ہم بھی اس ایوان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ پورے ملک میں بچوں کے بنیادی تعلیم کے حوالے سے ترجیحی بنیادوں پر اقدامات اٹھائے۔ پسماندگی کی وجہ سے ہمارے معاشرے میں لڑکیوں کی تعلیم کو معیوب سمجھا جاتا رہا ہے، تاہم گزشتہ کچھ سالوں سے صورتحال میں بہتری آئی ہے اور اب لوگوں کو احساس ہوچکا ہے کہ عورت کا تعلیم یافتہ اور باشعور ہونا بھی بہت ضروری ہے۔
ہر انسان میں (چاہے وہ مرد ہو یا عورت) بہت سی صلاحیتیں ہوتی ہیں، ضرورت اس بات کی ہے کہ ان سے فائدہ اٹھایا جائے۔ تعلیم یافتہ لڑکیوں کی بھی ذمہ داری ہے کہ وہ تعلیم حاصل کرنے کے بعد اپنے گھر بلکہ اپنے معاشرے کو فائدہ پہنچانے کی کوشش کریں۔ آج دنیا بہت تیزی سے آگے جارہی ہے، جو اس کے ساتھ نہیں چل پاتا، وہ بہت پیچھے رہ جاتا ہے۔
ایسے میں تعلیمی میدان میں اصلاحات کے عمل کو تیز کرنے کی بھی ضرورت ہے تاکہ ملک میں نہ صرف معیار تعلیم بہتر ہو بلکہ خواندگی کی شرح میں بھی اضافہ کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس 75 سالہ ڈائمنڈ جوبلی کے موقع پر ہمیں یہ عہد کرنا چاہئے کہ اس ملک کو ہم ترقی کی راہ پر گامزن کریں گے اور ملک کے خلاف سازش کرنے والوں کو ناکام بنائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پوری دنیا میں پاکستان کو ایک پرامن ملک کے طور پر اجاگر کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ ہماری پاک افواج نے اس ملک سے دہشت گردی کا خاتمہ کر دیا، ہماری افواج ڈٹ کر اب سرحدوں پر سکیورٹی کی بہترین ذمہ داریاں انجام دے رہی ہیں۔ تعلیم بچوں اور بچیوں کا بنیادی حق ہے اور ان کو حاصل کرنا چاہئے۔ اس ایوان سے ہم یہ مطالبہ کرتے ہیں کہ جو بچے سکولوں سے باہر ہیں ان کو سکولوں میں داخل کرانے کے لئے ترجیحی بنیادوں پر اقدامات اٹھائیں تاکہ ہمارا ملک تعلیم کے شعبے میں آگے بڑھ سکے۔
اس موقع پر محمد اسماعیل، عظیقہ شہباز، سفینہ محمود، رخسانہ حاجی محدود، سید علی اکبر ہاشمی، خدیجہ فاروق، سدرہ بٹ، حسن محمود، عائشہ اسد، محمد سالار، زین صادق، جنت وسیم، کشف میمن، فاطمہ جہانگیر سمیت مختلف سکولوں کے طلبہ و طالبات نے بچوں کے کنونشن سے خطاب کیا۔