اسلام آباد۔9اپریل (اے پی پی):وفاقی وزیر اسد عمر نے کہا ہے کہ ملک کو انتشار سے نکالنے کے لئے الیکشن ضروری ہیں، جمہوریت پر یقین رکھنے والوں کو پارلیمان کی بالادستی پر بھی یقین رکھنا چاہیے، عدم اعتماد کے بعد بھان متی کا کنبہ کیسے حکومت کرے گا۔
ہفتہ کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے وفاقی وزیر اسد عمر نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) نے پانچ سال میں 57 لاکھ روزگار پیدا کئے تحریک انصاف نے اپنے تین سال میں بدترین کورونا وبا کے دوران 55 لاکھ روزگار کے مواقع پیدا کئے۔
ہمارے دور میں برآمدات گزشتہ دو ادوار سے زیادہ ہیں۔ شرح نمو 15 سال میں پہلی بار5 فیصد سے اوپر چلی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم کی تشکیل کے بعد8 مارچ سے کامیابی کے حوالے سے سوال کررہے ہیں۔ اسدعمر نے کہا کہ90 دن میں انتخابات کرانا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے۔
عدم اعتماد کے بعد بھان متی کا کنبہ کیسے حکومت کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ یہ ساری جدوجہد جمہوریت کے نام پر ہو رہی ہے، کون سی جمہوریت ہے جس میں منحرف خاتون رکن کہتی ہے کہ 23 کروڑ روپے میں میری زندگی سنور جائے گی۔
لوگوں کے ضمیر بولی لگا کر خریدے جائیں تو یہ جمہوریت ہے۔سینٹ کا الیکشن سب کے سامنے چوری ہوا۔ ووٹ خریدنے کا ثبوت موجود ہے، ہم نے ضمیر فروشی کے خلاف ترمیم کے لئے بھی انہیں کہا کہ اس کا دروازہ بند کریں تاکہ کوئی بندوق والا نہ کسی کو اٹھائے اور نہ ووٹ کی بولی لگے۔
انہوں نے کہا کہ سات سمندر پار سے جس جمہوریت کے لئے اغیار بیٹھ کرفیصلہ کریں کہ یہ وزیر اعظم قبول اور یہ قبول نہیں ہے۔کوئی خوددار پاکستانی یہ تسلیم نہیں کرسکتا۔کیا یہ پاکستان کے آئین یا جمہوریت کے مطابق ہورہا ہے؟ اس وقت فرق پی ڈی ایم یا تحریک انصاف کا نہیں بلکہ دو نظریات کا ہے، ایک نظریہ یہ کہتا ہے پاکستان کے 22 کروڑ بھکاری اور دوسرا نظریہ خودداری کا ہے۔
پاکستان اسی دورائے پر کھڑا ہے۔ پاکستان کے عوام نے فیصلہ کرنا ہے کہ کیا یہ آزاد،خودمختار اور خوددار پاکستان ہوگا یا وہ پاکستان ہوگا جہاں کوئی اور ملک بتائے کہ تم نے کیا کرنا ہے۔ قوم نے خوداری اور آزادی سے علامہ اقبال اور قائد کے خواب کے مطابق پاکستان بنانا ہے۔ جو لوگ کہتے تھے کہ تحریک انصاف کا ٹکٹ لینے والا کوئی نہیں ہوگا اب آئیں مقابلہ کریں۔ حل تقریروں سے نہیں ووٹ سے نکلے گا۔
انہوں نے کہا کہ ہم نبیﷺ کے امتی ہیں ہم تعداد کی بنیاد پر گھبرانے والے نہیں ہیں۔ ملک کو انتشار سے نکالنے کے لئے الیکشن ضروری ہیں۔ بلاول بھٹو کی اس بات سے اتفاق ہے کہ ووٹ سے مسائل کا حل نکالیں۔
انہوں نے کہا کہ جو روایت شروع کی گئی ہے یہ رکنے والی نہیں ہے۔ پھر15 ارب میں یہ کام کوئی بھی کرسکتا ہے،اس سیاست کا اختتام کوئی اچھا نظر نہیں ہورہا۔
انہوں نے اپوزیشن کو کہا کہ وہ الیکشن میں آئیں۔اسد عمر نے کہا کہ ریاست میں بنیادی ستونوں کا کام طے ہے۔سپریم کورٹ کا احترام ہے لیکن پارلیمنٹ کو یکجا ہوکر اپنے حق اور اختیار کے لئے آواز اٹھانی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ جمہوریت پر یقین رکھنے والوں کو پارلیمان کی بالادستی پر بھی یقین رکھنا چاہیے۔
قومی سلامتی کمیٹی میں سب سے پہلے اپوزیشن لیڈر کو مدعو کیا گیا۔اس بارے نہیں کہہ سکتے کہ انہیں دعوت نہیں دی گئی۔ اس اجلاس میں تمام لیڈر شپ کو مدعو کیا گیا تھا لیکن یہ نہیں آئے۔ انہوں نے کہا کہ ابھی بھی وقت ہے اس میمو پران کیمرہ بریفنگ کے لئے اجلاس بلائیں۔
انہوں نے قوم سے کہا کہ یہ جدوجہد پاکستان کی بقا،آزادی اور خودمختاری کی ہے یہ کسی عدم اعتماد کی قرارداد کے تابع نہیں۔عمران خان یہ جدوجہد جاری رکھے گا اور یہ ارکان اس کے ساتھ کھڑے رہیں گے،پوری قوم اس کے ساتھ کھڑی ہوگی۔