اسلام آباد۔20ستمبر (اے پی پی): نگران وفاقی وزیرمنصوبہ بندی، ترقی اور خصوصی اقدامات محمد سمیع سعید نے کہا ہےکہ ملک کو درپیش چیلنجز کو مدنظر رکھتے ہوئے زرعی اراضی کو محفوظ بنانا حکومت کی ترجیحات میں شامل ہے، ماسٹر پلان، لیگل فریم ورک اور اس پر عمل درآمد وہ ضروری اقدامات ہیں جن پر توجہ دینے کی ضرورت ہے، حکومت ملک میں زرعی اراضی کے تحفظ کے لیے سنجیدہ اقدامات کر اٹھا رہی ہے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو پاکستان میں زرعی اراضی کی ہاؤسنگ سوسائٹیز میں تبدیلی کو ریگولیٹ کرنے کے لیے اتفاق رائے پیدا کرنا پر بنائی جانے والی کمیٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔یہ کمیٹی وزیراعظم نے تشکیل دی تھی جسکے کنوینر نگران وزیر منصوبہ بندی ہیں جبکہ صوبائی چیف سیکرٹریز، وزارت نیشنل فوڈ سکیورٹی اینڈ ریسرچ کے سیکرٹری، سیکرٹری وزارت بین الصوبائی رابطہ کے علاوہ صوبائی وزرائے زراعت، کوآپریٹو، ریونیو، اور دیگر اس کے رکن ہیں ۔
انہوں نے ہدایات جاری کیں کہ صوبائی حکومتوں اور اسلام آباد انتظامیہ ایک ہفتے میں اپنے متعلقہ ماسٹر پلانز سفارشات کے ساتھ جمع کروائیں۔ اجلاس میں آئی پی سی کے سیکرٹری، ایڈیشنل سیکرٹری، چیف پاکستان بیورو برائے شماریارت ، پلاننگ کمیشن کے ممبر انفراسٹرکچر، چیئرمین نیا پاکستان ہاؤسنگ اینڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی، این پی ایچ ڈی اے اور صوبوں کے نمائندے نے بھی اجلاس میں شرکت کی۔
انہوں نے کہاکہ ماسٹر پلان، لیگل فریم ورک اور اس پر عمل درآمد وہ ضروری اقدامات ہیں جن پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے اس بات کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ حکومت ملک میں زرعی اراضی کے تحفظ کے لیے سنجیدہ اقدامات کر اٹھا رہی ہے۔اجلاس میں صوبوں اور آئی سی ٹی کے متعلقہ سٹیک ہولڈرز نے فورم کو اپنے متعلقہ ماسٹر پلانز، ان کے قانونی فریم ورک اور اپنے قوانین پر عمل درآمد کے طریقہ کار کے بارے میں آگاہ کیا۔
نگراں وزیر منصوبہ بندی نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ وہ ماسٹر پلان کے ساتھ اپنی سفارشات ایک ہفتے کے اندر جمع کروائیں۔واضح رہے کہ کمیٹی کے ٹرمز آف ریفرنس میں فوڈ سیکیورٹی، زرعی ترقی، دیہی علاقوں کی روزی روٹی اور شہری علاقوں کی طرف ہجرت کی بڑھتی ہوئی رفتار کے حوالے سے لینڈ ڈویلپرز یا ہاؤسنگ سوسائٹیز کے ذریعے زرعی اراضی کو تبدیل کرنے کے ممکنہ مضمرات پر غور کرنا شامل ہے۔ ٹی او آرز میں اس موضوع سے متعلق موجودہ وفاقی اور صوبائی قانون سازی کے ساتھ ساتھ زمین کے استعمال اور زوننگ کے مروجہ ضوابط کا جائزہ لینا بھی شامل ہے۔
کمیٹی متعلقہ اسٹیک ہولڈرز اور شعبے کے ماہرین سے مشاورت کرے گی تاکہ صوبوں کے درمیان زرعی اراضی کو ہاؤسنگ سوسائٹیز یا انڈسٹریل اسٹیٹس میں تبدیل کرنے کی حوصلہ شکنی کے لیے قوانین متعارف کرانے کے حوالے سے اتفاق رائے پیدا کیا جا سکے۔