اسلام آباد۔19اکتوبر (اے پی پی):وفاقی وزیر خزانہ و محصولات سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ قومی معیشت کا استحکام، پائیدار اقتصادی نمو اور مہنگائی میں کمی ہماری اولین ترجیحات میں شامل ہے، ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچا لیا ہے، آنے والے دنوں میں مہنگائی میں کمی آئے گی، ہماری ترجیح سیاست نہیں ریاست ہے، ریاست ہو گی تو سیاست بھی ہو گی، پاکستان میں جی ڈی پی کے تناسب سے قرضوں کی شرح جاپان اور دیگر ترقی یافتہ ممالک کے مقابلہ میں کم ہے۔
بدھ کو یہاں آل پاکستان چارٹرڈ اکائونٹنٹس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ دور جدید میں جدید ٹیکنالوجی کے استعمال سے اسلوب حکمرانی میں بہتری لائی جا رہی ہے، اس کے ساتھ ساتھ پائیداریت اور ٹیکنالوجی کے استعمال سے صنعتی ترقی کے عمل کو آگے بڑھانا ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ پبلک فنانس کے ماہرین کو ایسے مالیاتی ماڈل بنانے پر توجہ دینا چاہئے جس میں ٹیکنالوجی کی شمولیت ہو اور اسلوب حکمرانی میں بہتری آئے، اسی طرح بجٹ سازی کے عمل میں بھی چارٹرڈ اکائونٹنٹس کا کلیدی کردار ہوتا ہے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کے گذشتہ دور میں تمام اقتصادی اشاریے ترقی کی جانب گامزن تھے، فروری 2013ء کے انتخابات کے بعد جب مسلم لیگ (ن) کو اقتدار ملا تو پاکستان کی کلی معیشت مشکلات کا شکار تھی، مہنگائی دو ہندسے تھی، روپے پر زیادہ دبائو تھا، جی ڈی پی کی نمو کی شرح بھی کم تھی، مسلم لیگ (ن) نے پانچ دن کے اندر بجٹ دیا، ایک ماہ کے عرصہ میں ہم نے آئی ایم ای سے معاہدہ کیا اور بتدریج تمام مشکلات پر قابو پا لیا،
ساری دنیا نے اس بات کا اعتراف کیا کہ پاکستان کی معیشت ترقی کر رہی ہے اور 2030ء تک پاکستان کو دنیا کی 20 بڑی معیشتوں میں شامل ہونے کی باتیں بھی ہو رہی تھیں، 2018ء میں جب ہم اقتدار چھوڑ رہے تھے تو مہنگائی کی شرح چار فیصد، اشیاء خوراک کی مہنگائی کی شرح 2 فیصد تھی، ہماری کرنسی مستحکم تھی، 24 ارب ڈالر مالیت کے زرمبادلہ کے ذخائر تھے، ہماری جی ڈی پی کی ترقی کی شرح 6 فیصد تھی، اس کے بعد پانامہ اور ڈان لیکس جیسے ڈرامے کئے گئے جس سے ہماری معیشت 43ویں نمبر پر چلی گئی۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ ہم نے ہمیشہ ملکی معیشت کی ترقی و استحکام کیلئے میثاق معیشت کی بات کی ہے، معیشت کو درست کرنا تمام سیاسی جماعتوں کی ذمہ داری ہے۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ اتحادی حکومت کو معیشت کے چیلنجوں کا سامنا ہے، ہم نے ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچایا ہے اور اس کی ہم نے سیاسی قیمت بھی ادا کی کیونکہ ہماری ترجیح سیاست نہیں ریاست ہے، ملک ہو گا تو سیاست بھی ہو گی، ہمیں بہت زیادہ کام بھی کرنا ہے، چارٹرڈ اکائونٹنٹس، ماہرین معیشت اور تمام شعبوں کے ماہرین کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے اپنے شعبوں میں ملکی معیشت اور ترقی میں اپنا کردار ادا کریں۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ حالیہ سیلاب سے جو تباہی آئی ہے اس نے ہماری مشکلات میں اضافہ کیا ہے مگر حکومت اس حوالہ سے اپنی ذمہ داریاں ادا کر رہی ہے۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ انہوں نے پیرس کلب کے قرضے ری شیڈول نہ کرنے کی بات کی تھی، میں نے وزیراعظم کو بتایا تھا کہ یہ صحیح راستہ نہیں ہے، ہمارے اوپر جو واجبات اور ذمہ داریاں ہیں وہ بروقت ادا کرنی چاہئیں کیونکہ اس سے ہماری ساکھ بہتر ہو گی، جب ہماری معیشت بہتر ہو جائے گی تو اس کے بعد پیرس کلب اور دیگر کے پاس جانا چاہئے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ بیرونی مالیاتی اداروں اور ممالک سے کئے جانے والے وعدے پورے ہونے چاہئیں، حکومت کی تبدیلی سے بین الاقوامی ذمہ داریاں اور وعدے تبدیل نہیں ہوتے، یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ صرف مسلم لیگ (ن) کے دور میں پاکستان نے آئی ایم ایف کے ساتھ پروگرام مکمل کیا ہے، ہم چاہتے ہیں کہ دنیا کے ادارے ہمیں قابل اعتماد سمجھیں۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ جب ملک کا وزیراعظم باہر جا کر بیان دے کہ پاکستان قرضوں کے جال میں پھنس چکا ہے تو پھر ملک میں کون سرمایہ کاری کرے گا، قرضوں کے حوالہ سے بھی مبالغہ آمیزی سے کام لیا جا رہا ہے، پاکستان میں جی ڈی پی کے تناسب سے قرضوں کی شرح جاپان اور دیگر ترقی یافتہ ممالک کے مقابلہ میں کم ہے، پیشہ وارانہ ماہرین کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ قوم کو سچ بتائیں اور اس حوالہ سے اپنی ذمہ داریاں ادا کریں۔ انہوں نے کہا کہ آنے والے 10 ماہ میں ہمارے بیرونی واجبات 34 ارب ڈالر ہیں جن میں 22 ارب ڈالر کا قرضہ شامل ہے، برآمدات، ترسیلات زر اور دیگر معاونتوں سے ہم اس کو مینج کر سکتے ہیں اس لئے گھبرانے اور پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے
، معیشت کے مسائل حل ہوں گے اور ملک ڈیفالٹ نہیں ہو گا، 1999ء میں دھماکوں کے بعد ہمیں بہت سارے مسائل کا سامنا کرنا پڑا مگر ہم نے محنت کی اور اﷲ نے ہمیں کامیابیاں دیں اس لئے ہمیں اعتماد ہے کہ پاکستان اس مشکل وقت سے نکل جائے گا۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ ہم نے سوچ سمجھ کر حکومت قبول کی ہے، موجودہ مہنگائی گذشتہ چار سالہ حکومت کی بدانتظامی اور نااہلی کا نتیجہ ہے، ہم نے معاشی زوال کو روکنا اور ملک کو ڈیفالٹ سے بچانا ہے، اﷲ کے فضل سے ہم ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچانے میں کامیاب ہوئے ہیں، اب مہنگائی کم کرنا، روپے کی قدر میں بہتری اور پائیدار اقتصادی نمو ہمارے اہداف ہیں۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ پاکستان میں حالیہ سیلاب سے بہت زیادہ تباہی ہوئی ہے، دورہ واشنگٹن کے دوران ہماری 58 ملاقاتیں ہوئیں، بین الاقوامی اداروں کی سٹیئرنگ کمیٹی نے نقصان کا جو اندازہ لگایا ہے وہ 32.4 ارب ڈالر ہے جو ہمارے اندازہ کے قریب ہے،
اس وقت ہماری کم سے کم ضروریات 16.2 ارب ڈالر ہیں، حکومت سیلاب متاثرین کی معاونت کیلئے اپنے طور پر اقدامات کر رہی ہے، 98 فیصد لوگوں کو نقد امداد دی جا چکی ہے، طویل المیعاد بنیادوں پر ہمیں پائیدار بنیادی ڈھانچہ بنانا ہے اس کیلئے پاکستان کو عالمی معاونت کی ضرورت ہے، پاکستان میں سیلاب موسمیاتی اور ماحولیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے آیا ہے، ماحول کو نقصان پہنچانے والی گیسوں کے اخراج میں پاکستان کا حصہ ایک فیصد سے بھی کم ہے مگر اس سے ہونے والی تباہی سے متاثرہ ممالک میں پاکستان سرفہرست کے ممالک میں شامل ہے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ حکومت سیلاب متاثرین کی امداد اور معیشت کے استحکام کیلئے اپنا کردار ادا کر رہی ہے، فرانس کی جانب سے ڈونر کانفرنس کی پیشکش آئی ہے جس کو وزیراعظم لیڈ کریں گے۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ 2030ء کے پائیدار ترقی کے اہداف کے حصول میں سب کو اپنا کردار ادا کرنا چاہئے، فروری 2016ء میں جو ایجنڈا بنایا تھا ہمارے اہداف اب بھی اس سے پیچھے ہیں۔ بعد ازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ ڈالر کی قدر کا تعین سٹیٹ بینک کرتا ہے،
زرمبادلہ کے ذخائر کی وجہ سے ڈالر میں اتار چڑھائو آ رہا ہے، انشاء اﷲ اس مسئلہ پر قابو پایا جائے گا، معیشت کے استحکام کیلئے بھرپور اقدامات کئے جا رہے ہیں، حکومت نے آنے والے 10 مہینوں کیلئے تمام انتظامات کئے ہیں، چارٹرڈ اکائونٹنٹس کے بعد بینکرز کے ساتھ بھی مشاورت ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا لوگوں کو اعتماد دے، آنے والے دنوں میں اچھی خبریں آئیں گی،
مہنگائی میں کمی آئے گی اور زرمبادلہ کے ذخائر بھی بڑھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کو ذاتی مفادات کی سیاست کو چھوڑ کر ملکی مفادات کا خیال رکھنا چاہئے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ جب معیشت بہتر ہو گی تو ڈالر کی قدر بھی نیچے آئے گی۔
Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=333301