ملک کی تمام سیاسی جماعتوں، بار کونسلز کا مطالبہ تھا کہ فل کورٹ تشکیل دیا جائے،  عطاء تارڑ کی پریس کانفرنس

51

اسلام آباد۔26جولائی (اے پی پی):پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنماؤں ملک احمد خان اور عطاء تارڑ نے کہا ہے کہ ملک کی تمام سیاسی جماعتوں، بار کونسلز کا مطالبہ تھا کہ فل کورٹ تشکیل دیا جائے، پارلیمان کے اندر انتخابی اصلاحات میں پارٹی ہیڈ اور پارلیمانی پارٹی پر بحث مکمل ہوچکی تھی، سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں یہ لکھا کہ منحرف اراکین کے ووٹ ڈالنے میں ممانعت نہیں ہوگی لیکن ووٹ کا شمار نہیں ہوگا،اگر پارلیمانی پارٹی لیڈر کی ہدایت درست ہے تو 25اراکین بحال ہوچکے ہیں، چوہدری شجاعت اور عمران خان کے خطوط پر سپریم کورٹ کے فیصلے مطابقت نہیں رکھتے۔وہ منگل رات کو وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب کے ہمراہ پی ٹی وی ہیڈ کوارٹر میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔

مسلم لیگ ن کے راہنما ملک احمد خان نے کہا کہ ایک بحث تھی کہ ہدایات پارٹی سربراہ کی ہوگی یا پارلیمانی لیڈر کی ہوگی، وکلاء کا مطالبہ تھا کہ فل کورٹ تشکیل دی جائے، ہمارا فیصلہ تھا کہ اگر فل کورٹ کی جانب پیش رفت ہو تو ہم عدالتی کارروائی کا حصہ بن سکتے تھے لیکن ایسا نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا کہ سوال یہ ہے کہ جو 25ووٹ نکالے گئے اور اب جو 10ووٹ شامل نہیں کیے گئے اس میں کس کی ہدایت پر عمل ہوا، 17ویں ترمیم سے قبل انتخابی اصلاحات میں پارٹی ہیڈ اور پارلیمانی پارٹی پر بحث مکمل ہوچکی تھی، سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں یہ لکھا کہ منحرف اراکین کے ووٹ ڈالنے میں ممانعت نہیں ہوگی لیکن ووٹ کا شمار نہیں ہوگا پھر کیا ہوا۔

انہوں نے کہا کہ ججز کی تقرری اور دیگر امور میں کوئی ادارہ بشمول ایگزیکٹو اور پارلیمنٹ مداخلت نہیں کرسکتی لیکن جب معاملہ پارلیمنٹ کا ہو تو اس میں صریحا مداخلت نظر آتی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے متعدد بار کہا کہ فل کورٹ تشکیل دی جائے، ہمیں کہا گیا کہ دلائل دیں ہماری دلیل تھی کہ پہلے اسی بینچ نے فیصلہ کر دیا تھا اور آج اس کا اطلاق پنجاب اسمبلی میں ہوا ہے تو اس میں کیوں غلط ہے ،ہماری بات نہیں سنی گئی تو ہم نے عدالتی کارروائی کا بائیکاٹ کیا۔

انہوں نے کہا کہ عدالتی فیصلے کے پیرا تھری اور آئین کے آرٹیکل 63 اے کا بغور جائزہ لینے کے بعد پنجاب اسمبلی کے امور چلائے گئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ صوبائی اسمبلی کی بالادستی، ووٹ کی گنتی کا دوہرا معیار مناسب عمل نہیں ہے،ہم سمجھتے ہیں کہ پاکستان کے لوگ جو فیصلے پڑھ اور سمجھ سکتے ہیں وہ بھی اس فیصلے کو قابل ستائش قرار نہیں دے رہے۔

انہوں نے کہا کہ تفصیلی فیصلے کے بعد آئندہ کا فیصلہ کریں گے۔ مسلم لیگ ن کے رہنما عطاء تارڑ نے کہا کہ 197ووٹ لینے والوں کو 180 ووٹ کا کہا جارہا ہے، اس میں کمی بھی سپریم کورٹ نے کی اور پرویز الہی کے 10ووٹوں کا اضافہ بھی سپریم کورٹ سے ہی ہورہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک منتخب وزیر اعلی کے ووٹ کے تقدس کو پامال،جمہوریت کی روایات کو مسخ کر کے ایک ایسے شخص کو جو دو دفعہ الیکشن ہار جاتا ہے اس کو 10ووٹ اضافی ڈال کر وزیراعلی منتخب کراتے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ ڈپٹی سپیکر پر حملہ ہوا کوئی نوٹس نہیں، وزیراعلی کا الیکشن تین مرتبہ ملتوی ہوا کوئی نوٹس نہیں ہوا،ہم عدالتوں میں دھکے کھاتے رہے لیکن کسی غیر آئینی کام کی طرف نہیں گئے، عدالتیں اس وقت کہاں تھیں جب گورنر حلف نہیں لے رہا تھا،وزیراعظم کے مقرر کردہ گورنر کی تقرری میں تاخیری حربے اختیار کیے گئے۔

انہوں نے کہا کہ ہماری جدوجہد اس ملک میں بہت ذیادہ ہیں، جلاوطنی ہمارے قائدین نے کاٹی، عدالتوں میں ضمانتوں کے کیس سالوں سال زیر التواء رہے۔ انہوں نے کہا کہ بنی گالہ کی ریگولرائزیشن، فرح گوگی کے معاملات پر آئین کا آرٹیکل 62,63 نہیں لگا،اب ہماری جدوجہد ترقیاتی منصوبوں کے ساتھ ساتھ انصاف کے حصول کے لئے بھی ہے، یہ نہیں ہوسکتا کہ کسی کے لئے انصاف کا معیار اور ہمارے لئے انصاف کا معیار اور ہے۔ انہوں نے کہا کہ انصاف تو توازن کے ساتھ ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر پارلیمانی پارٹی لیڈر کی ہدایت درست ہے تو 25اراکین بحال ہوچکے ہیں۔