ملک کی تمام سیاسی جماعتیں اور سٹیک ہولڈرز اپنی ضد اور انا کو چھوڑ کر مل بیٹھیں، وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کی گفتگو

184

اسلام آباد۔14مارچ (اے پی پی):وفاقی وزیر قانون و انصاف سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ ملک کی تمام سیاسی جماعتیں اور سٹیک ہولڈرز اپنی ضد اور انا کو چھوڑ کر مل بیٹھیں، رکاوٹیں دور کر کے ایمانداری سے آگے بڑھیں، ہمیں اپنے رویئے تبدیل کرنے کی ضرورت ہے، تمام شراکت داروں کو اکٹھے بیٹھ کر ملک کو آگے لے کر جانے کی بات کرنے کی ضرورت ہے۔ ان خیالات کا اظہار وفاقی وزیر قانون و انصاف سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے منگل کو یہاں غیر سرکاری ادارے کولیشن فار الیکشنز اینڈ ڈیمو کریسی (سی ای ڈی) کے زیر انتظام ”سٹیک ہولڈرز ڈائیلاگ آن الیکٹورل ٹرانسپیرینسی اینڈ مینجمنٹ” کے اختتامی سیشن سے بطور مہمان خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں الیکشن کے حوالہ سے بہترین اور موزوں موضوع منتخب کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے سیاسی درجہ حرارت میں اس قدر اضافہ ہو چکا ہے کہ سیاسی جماعتیں اور عوامی نمائندے اکٹھے بیٹھنے کو تیار نہیں ہیں۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ قوانین بدلنے کے حوالہ سے شراکت داروں کی مشاورت سے پہلے ہمیں اپنے رویئے بدلنے ہوں گے، اگر ہر کوئی یہ سمجھے کہ میری مرضی کے مطابق ہی سب کچھ ہو تو یہ سوچ نامناسب ہے اور درست نہیں ہے۔

اعظم نذیر تارڑ نے مزید کہا کہ سیاست تو نام ہی ڈائیلاگ کا ہے ہم سب کو منطق سے اپنی بات منوانی اور دوسروں کی تسلیم کرنی چاہئے کیونکہ اجتماعی رائے کے احترام کا دوسرا نام ہی سیاست ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے تمام شراکت داروں کو مل بیٹھ کر بات کرنی چاہئے اور جب تک اتفاق رائے کی عزت نہیں ہو گی معاملات آگے نہیں بڑھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ چند سال کے دوران انتخابی عمل میں غیر جانبداری اور شفافیت کیلئے قوانین اور طریقہ کار میں بڑی بہتری لائی گئی ہے اور آج کے الیکشن کمیشن کو ملک کی تمام سیاسی جماعتیں مان رہی ہیں اور ضمنی انتخابات کے نتائج اس بات کے گواہ ہیں۔

وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ اگر ہم اپنے رویوں کو درست کرتے ہوئے اپنی بات منوائیں اور دوسروں کی مانیں گے تو ہی مسائل حل ہوں گے۔ ای وی ایم کے حوالہ سے انہوں نے کہا کہ لاہور ہائیکورٹ بار کے انتخابات الیکٹرانک مشینوں پر کرانے کے عمل میں چھ، سات سال لگے ہیں۔ عام انتخابات کا ای وی ایم کے ذریعہ انعقاد وقت طلب کام ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں ووٹ ڈالنے کی شرح اچھی ہے جو 50 فیصد یا زیادہ ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ مقامی حکومتوں کے حوالہ سے جو ہوا وہ مناسب نہیں اور ماضی میں کسی بھی سیاسی حکومت نے مقامی حکومتوں کو تسلیم نہیں کیا جو مناسب نہیں۔ اگر بلدیاتی نظام مستحکم ہو گا تو ملک کو اچھی قیادت میسر آئے گی مقامی حکومتوں کے نظام کو ہمیں تسلیم کرنا چاہئے۔