اسلام آباد۔5جون (اے پی پی):وفاقی وزیر برائے بحری امور جنید انوار چوہدری نے کہا ہےپاکستان کی 90 فیصد سے زائد تجارت سمندری راستوں سے ہوتی ہے ،ملک کی مجموعی قومی پیداوار میں اس شعبے کا حصہ 10 فیصد سے زائد اور براہ راست و بالواسطہ طور پر یہ 20 لاکھ سے زائد افراد کو روزگار فراہم کر رہا ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ شب پاکستان انٹرموڈل لمیٹڈ کے منیجنگ ڈائریکٹر عاصم اے صدیقی کے عشائیے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس میں شپنگ لائنز اور ٹرمینل آپریٹرز کے سینئر انتظامیہ کے اراکین نے شرکت کی ۔
جنید انوار چوہدری نے پاکستان کی شپنگ انڈسٹری کے عالمی تجارت میں کلیدی اور ماحولیاتی پائیداری کے فروغ میں اہم کردار پر زور دیتے ہوئے ملک میں بحری ڈھانچے کی جدید کاری اور آپریشنل صلاحیتوں میں اضافے کے لیے حکومت کی وابستگی کو اجاگر کیا۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان کی 90 فیصد سے زائد تجارت سمندری راستوں سے ہوتی ہے، بحری شعبہ ملک کی مجموعی قومی پیداوار میں 10 فیصد سے زائد حصہ ڈال رہا اور براہ راست و بالواسطہ 20 لاکھ سے زائد افراد کو روزگار فراہم کر رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ کراچی پورٹ ٹرسٹ سالانہ 125 ملین ٹن سے زائد کارگو سنبھالنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ مالی سال 2023 میں شپنگ سیکٹر نے تقریباً 235 ملین ڈالر کی آمدنی حاصل کی جس میں تیل بردار جہازوں کا حصہ تقریباً 70 فیصد رہا۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ غیر ملکی شپنگ کمپنیوں پر انحصار کے باعث پاکستان کو ہر سال تقریباً 6 سے 8 ارب ڈالر فریٹ چارجز کی مد میں ادا کرنے پڑتے ہیں۔انہوں نے مقامی شپنگ صلاحیتوں اور ٹرمینل آپریشنز کو وسعت دے کر ان اخراجات میں نمایاں کمی اور ترقی کے امکانات پر زور دیا۔ جنید انوار چوہدری نے کہا کہ حکومت پاکستان کی سٹریٹجک لوکیشن کو مدنظر رکھتے ہوئے عالمی شپنگ کمپنیوں کو بحری شعبے میں سرمایہ کاری کی دعوت دے رہی ہے، اس سلسلے میں ایک نمایاں اقدام ہچی سن پورٹ ہولڈنگز لمیٹڈ کے ساتھ ایک ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کے لیے تیز رفتار حکمت عملی ہے جس کا مقصد کراچی انٹرنیشنل کنٹینر ٹرمینل اور ساؤتھ ایشیا پاکستان ٹرمینلز لمیٹڈ کی جدید کاری ہے۔
انہوں نے صنعت کے رہنماؤں کو یقین دلایا کہ ان کے خدشات کو صوبائی حکام بشمول وزیر اعلیٰ سندھ کے ساتھ قریبی رابطے کے ذریعے حل کیا جا رہا ہے تاکہ تمام سطحوں پر مربوط پالیسیوں کا نفاذ یقینی بنایا جا سکے۔عاصم اے صدیقی نے وفاقی وزیر کی صنعت کے ساتھ وابستگی کا خیرمقدم کرتے ہوئے امید کا اظہار کیا کہ اس طرح کے مشترکہ فورمز شعبے کی ترقی کی رفتار تیز کریں گے۔
انہوں نے جدید بیڑے کی صلاحیتوں اور پائیدار آپریشنل طریقوں میں سرمایہ کاری کے ذریعے وزارت کے وژن کے ساتھ ہم آہنگی کی وابستگی کا اعادہ کیا۔تقریب کا اختتام حکومت اور بحری شعبے کے سٹیک ہولڈرز کے درمیان جاری مکالمے اور شراکت داری کے باہمی عزم کے ساتھ ہواجس کا مقصد پاکستان کی جدید، مؤثر اور ماحولیاتی لحاظ سے ذمہ دار بحری معیشت کی خواہشات کو حقیقت میں بدلنا ہے۔