23.7 C
Islamabad
بدھ, ستمبر 3, 2025
ہومقومی خبریںملک کی معاشی سمت درست ہوچکی ہے،آنے والے دنوں میں حالات مزید...

ملک کی معاشی سمت درست ہوچکی ہے،آنے والے دنوں میں حالات مزید بہتر ہوں گے، قومی اسمبلی میں آئندہ مالی سال 2025-26 پر عام بحث

- Advertisement -

اسلام آباد۔19جون (اے پی پی):قومی اسمبلی میں آئندہ مالی سال 2025-26 پر عام بحث جمعرات کو بھی جاری رہی،اس دوران ارکان نے مشکل معاشی حالات میں بجٹ کو متواز ن قراردیتے ہوئے کہا کہ ملک کی معاشی سمت درست ہوچکی ہے،آنے والے دنوں میں حالات مزید بہتر ہوں گے جبکہ ارکان نے سولر پینلز،چھوٹی گاڑیوں پر ٹیکس تجویز واپس لینے،فنی تربیت سے آبادی کو ملکی ترقی کے لئے سود مند بنانے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ بحث میں حصہ لیتے ہوئے ڈاکٹر امجد علی خان نے کہاکہ معیشت میں زراعت اورصنعت کوبنیادی اہمیت حاصل ہے ، اہم فصلوں کی پیداوار میں کمی آئی ہے۔ انہوں نے کہاکہ بجٹ میں غیرپیداواری شعبہ کیلئے 85فیصدکے فنڈز مخصوص کئے گئے ہیں، پاکستان ترقی تب کرے گا جب زراعت اورصنعتی شعبہ میں ترقی ہوں۔ انہوں نے کہاکہ خیبرپختونخوا کے واجبات کی ادائیگی کرنے کیلئے اقدامات کئے جائے، سابق فاٹا اورپاٹا کو ٹیکس چھوٹ کی مدت میں توسیع دی جائے۔

ناز بلوچ نے کہا کہ کراچی تین کروڑآبادی کا شہر ہے، کراچی کماتا ہے تو پورے ملک کاپہیہ چلتاہے،ماضی میں کراچی صنعتی مرکز رہاہے مگراس وقت لوڈشیڈنگ سے متاثر ہے۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں سے زیادہ متاثرہ ممالک میں شامل ہے، اس حوالے سے اقدامات کئے جائیں۔ کراچی میں کے فور منصوبہ اور سکھر حیدر آباد موٹروے کیلئے زیادہ فنڈز فراہم کئے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ یوٹیلیٹی سٹورز کی سہولت کو بند کرنے سے روکا جائے ۔طاہرہ اونگزیب نے بجٹ پربحث میں حصہ لیتے ہوئے کہاکہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کشمیر اورفلسطین کے عوام کواپنی قسمت کافیصلہ کرنے کااختیاردینے سے مسائل حل ہوسکتے ہیں۔انہوں نے متوازن اورعوام دوست بجٹ بنانے پرحکومت کو مبارکباد دی اورکہاکہ تنخواہ دارطبقہ کوتنخواہوں وپنشن میں اضافہ اورٹیکس سلیبز میں کمی کے زریعہ ریلیف فراہم کیاگیا، بجٹ میں عوامی مسائل کے حل کیلئے جامع اقدامات کئے گیے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ بجٹ پروہ لوگ تنقیدکررہے ہیں جو لوگ کرایہ پروزیرخزانہ لیکرآتے تھے۔

- Advertisement -

انہوں نے کہاکہ مسلم لیگ ن اوراتحادی جماعتوں نے ملک اورمعیشت کی بہتری کیلئے سخت اورمشکل فیصلے کئے جس کے ثمرات سامنے آرہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ بانی پی ٹی آئی نے ابھی تک اسرائیل کی مذمت نہیں کی ہے اس کے برعکس اس جماعت نے آئی ایم ایف کے پاکستان کے ساتھ معاہدے کے خلاف مہم چلائی تھی۔ انہوں نے کہاکہ بجلی کی قیمتوں میں کمی خوش آئندہے اوراس سے صنعتوں اورعام صارفین کوفائدہ پہنچا ہے، پالیسی ریٹ میں کمی سے کاروبارکوفروغ ملاہے، مہنگائی میں نمایاں کمی آچکی ہے اوراب مہنگائی سنگل ڈیجیٹ میں ہے۔انہوں نے کہاکہ زراعت اب صوبائی موضوع ہے اورتمام صوبوں کوزراعت کی ترقی کیلئے اپنا کردار ادا کرنا چاہئے۔ رائٹ سائزنگ اورنجکاری کی پالیسی بہترین ہے اور اس سے سرکاری خزانہ پربوجھ میں کمی آئیگی۔انہوں نے کہاکہ سب کومل کرپاکستان کی ترقی اورخوشحالی کیلئے اپناکرداراداکرنا چاہیے۔ داورکنڈی نے بجٹ پربحث میں حصہ لیتے ہوئے کہاکہ ٹیکسوں میں اضافہ سے عوامی مشکلات میں اضافہ ہوگا۔ انہوں نے کہاکہ زرعی شعبہ منفی گروتھ میں ہے، لائیوسٹاک سے اسے مثبت کیاگیاہے،۔

انہوں نے کہاکہ این ایف سی کے تحت خیبرپختونخوا اورضم شدہ اضلاع کیلئے مختص فنڈز فراہم کئے جائے۔انہوں نے گومل زام، ٹانک ڈیم اورسی آربی سی کیلئے زیادہ فنڈز فراہم کرنے کا مطالبہ بھی کیا۔ مسلم لیگ کی رکن صباصادق نے کہا کہ دیگر صوبے پنجاب حکومت کا مقابلہ کرے۔ انہوں نے اپنے وسائل سے بہترین بجٹ دیا۔انہوں نے پاک فوج کے بھارت کے خلاف بھرپور کامیابی،بلاول بھٹو کی سفارتکاری اور وزیر اعظم شہباز شریف کی دانشمندانہ قیادت کی تعریف کی۔انہوں نے کہا کہ ہم فلسطین اورایران کے ساتھ ہیں۔ ایم کیو ایم کی رکن رعنا انصار نے کہا کہ خواتین کے حقوق وتحفظ کے قوانین پر عملدرآمد ہونا چاہیے۔ سولر پر ٹیکس لگادیا گیا ہے ،دنیا میں اس کی مثال نہیں، کے فور کا منصوبہ تعطل کا شکار ہے، ماحولیاتی تبدیلیوں پر پالیسی بنائی جائے، کلائمینٹ ایمرجنسی نافذ ،پرائمری سے گریجویشن تک کلائمیٹ چینج کو نصاب میں شامل کیا جائے۔ گرین روف پالیسی اور سمندر کے پانی کو میٹھا پانی کے لئے پلانٹ لگائے جائیں۔ حیدر آباد ایئر پورٹ سے پروازیں چلائی جائیں، میڈیا ہیلتھ پالیسی تشکیل دی جائے۔

اپوزیشن رکن نواز الائی نے کہا کہ انڈیا پاکستان کی حالیہ کشیدگی میں افواج پاکستان نے بھرپور کامیابی حاصل کی جس پر اسے مبارکباد دیتے ہیںہم اپنی افواج کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔ انہوں نے اسرائیل کی جارحیت کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اگر ہم متحد نہ ہوئے تو ہمیں بھی ایسی صورتحال کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے،ہمیں اپنی مسلح افواج کے شانہ بشانہ کھڑا ہونا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سولر پر 18فیصد ٹیکس نامناسب ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے علاقے میں بہترین سیاحتی مقامات ہیں، وہاں بڑی تعداد میں سیاح آتے ہیں، حکومت اس پر توجہ دے۔ہمارے علاقے میں لوڈشیڈنگ بہت زیادہ ہے،اس میں کمی کی جائے۔ پیپلز پارٹی کے رکن سید مرتضی محمود نے کہا کہ ملک میں یہ تاثر ہے کہ ٹیکس میں اضافہ ہوگا تو ترقی ہوگی یہ تاثر درست نہیں۔زیادہ ٹیکسوں سے سیونگ اور سرمایہ کاری متاثر ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری پیداوار نہ بڑھنے کی وجہ سے برآمدات میں اضافہ نہ ہوا، رئیل سٹیٹ سیکٹر میں ٹیکس چھوٹ پر نظرثانی کرنی چاہئے تاکہ ہائوسنگ سستی ہو۔ کاشتکار کو سپورٹ پرائس نہ دیں تاہم فری مارکیٹ کی سہولت دیں تاکہ جس نے شوگر ملز لگانی ہے وہ لگا سکے۔

سولر میں پاکستان میں ایک انقلاب آیا ہے،اس کی وجہ فری مارکیٹ تھی،اس سے پاور کمپنیوں کو تو نقصان ہے کیونکہ بلز دینے والے اس طرف گئے ہیں، یہ ماحول کے لئے بہت سازگار ہے، سرکلر ڈیٹ کے خاتمے کے لئے اقدامات اٹھائے جائیں۔ مسلم لیگ ن کے رکن شاکر بشیر اعوان نے کہا کہ پاک بھارت جنگ میں پوری قوم فوج کے ساتھ کھڑی تھی،اسرائیل کا ایران کے خلاف جارحیت اور غزہ میں نسل کشی قابل مذمت ہے، مسلمانوں کا دشمن نیست و نابود ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ مشکل حالات میں حکومت نے اچھا بجٹ دیا، شہباز شریف کی قیادت میں ملک ڈیفالٹ سے نکل کر بہتر معاشی سمت گامزن ہے،سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں اضافہ احسن اقدام ہے،مزدور کی کم سے کم اجرت 40 ہزار کی جائے،ای او بی آئی کی پنشن میں اضافہ کرکے کم سے کم 15ہزار کیا جائے۔ خوشاب میں وادی سون پر حکومت توجہ دے،اس علاقے کے لئے خصوصی فنڈز رکھے جائیں،چھوٹے ڈیم بنائے جائیں، تھل میں انڈسٹری لگائی جائے۔خوشاب میں بڑے پیمانے پر شجر کاری کی جائے تو یہ سیاحتی مرکز بن سکتا ہے۔

یونیورسٹی آف خوشاب کا منصوبہ نواز شریف دور میں بجٹ کا حصہ تھا اس یونیوسٹی کو بنایا جائے، للہہ سے موسی خیل موٹر وے کے منصوبے پر عمل کیاجائے۔ محمد معظم جتوئی نے کہا کہ لائیوسٹاک میں 2006 کے بعد شماری نہیں ہوئی۔جنگلات کے اعداد وشمار بھی درست نہیں،کوسٹل بیلٹ پر پام آئل کے پودے لگائے جائیں،کم سے کم اجرت کا تعین کیا جانا چاہیے تھا۔ لارج سکیل مینوفیکچرنگ میں گروتھ منفی ہے، مہنگائی بڑھ رہی ہے اور عوام کی قوت خرید کم ہوئی ہے صنعت کاروں کو ٹیکس ریفنڈ ملتا ہے، کاشتکار کو یہ سہولت نہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت زمیندار کو سہولت دے اور مڈل مین کا کردار کم کرے۔ ہمارے علاقے میں یونیورسٹی بنائی جائے، ملازمتوں کے مواقع دینے چاہئیں۔ ملک اسد سکندر نے کہا کہ خطے کے موجودہ حالات میں فوج کے بجٹ میں اضافہ درست اقدام ہے، ہم پاکستانی ہیں، ہم نے پاکستان دشمنوں کا مقابلہ کیا اور انہیں ہرایا ہے۔ پاکستان کی جوہری طاقت کا کریڈٹ ذوالفقار علی بھٹو کا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیہون سے ٹھٹھہ سیکاب کی روک تھام کے 400 ارب روپے کا منصوبہ پر 2015سے کام رکا ہوا ہے۔

ہمارے علاقے کو سیلابوں کا سامنا ہے۔سولر پر ڈیوٹی 10 سے بھی کم جائے۔ مسلم لیگ ن کے رکن عمار لغاری نے کہا کہ شرح سود میں کمی،مہنگائی میں کمی احسن اقدام ہے۔جی ڈی پی گروتھ کا ہدف 4 فیصد رکھاگیا ہے،بڑے آبی ذخائر کے لئے معقول بجٹ رکھے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آئی ٹی کے شعبہ میں 5 جی کی آکشن میں رکاوٹیں دور کی جائیں۔ سیلاب سے 80 ہزار ایکڑ اراضی متاثر ہوتی ہے،کلائمنٹ ریزیلینس پروگرام سے ڈی جی خان اور راجن پور میں سیلاب کی روک تھام کے منصوبے بنائے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم اور وزیر خزانہ کو معیشت کی بہتری اور استحکام پر خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ سلیم الرحمن خان نے کہا کہ سوات ایک سیاحتی علاقہ ہے اس کے لیے کوئی فنڈز مختص نہیں کئے گئے۔ ایم کیو ایم کے رکن حسان صابر نے کہا کہ مقامی اور عالمی سرمایہ کاری ملک کی ریڑھ کی ہڈی کے مترادف ہے،اس کے بغیر ملازمتیں ممکن نہیں،ترقی ممکن نہیں، کراچی ملک کو 67فیصد ٹیکس اکٹھا کرکے دیتا ہے یہ ملک کی ترقی کا ضامن ہے۔یہاں کا صنعت کار پاکستان کی بہتری کے لیے ہمہ تن تیار ہیں ، اس شہر کو بجٹ میں نظر انداز کیاگیا ہے

یہاں پینے کا پانی نہیں،طویل لوڈشیڈنگ ہے۔ شائستہ پرویز ملک نے کہا کہ مشکل حالات میں بہتر بجٹ پیش کیا گیا، وزیر اعظم عوامی ہیں، انہیں عوام کی مشکلات کا احساس ہے، آئندہ بجٹ میں اس جانب مزید توجہ مرکوز ہوگی۔ دفاعی بجٹ میں اضافہ وقت اور حالات کی ضرورت ہے، افواج پاکستان نے قوم کا سر فخر سے بلند کیا ہے، آج دنیا میں پاکستانیوں کی عزت ہے، فیلڈ مارشل عاصم منیر کو سراہتے ہیں۔

 

- Advertisement -
متعلقہ خبریں
- Advertisment -

مقبول خبریں