ملک کے خلاف منظم سازشیں جاری،چوکنا رہنے کی ضرورت ہے، بات چیت کے لیے تیار ہیں ،پر تشدد راستہ قابل برداشت نہیں، وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی

105
وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی کی پیپلز پارٹی انٹرا پارٹی انتخابات میں چیئرمین بلاول بھٹو زرداری سمیت تمام عہدیداران کومبارکباد

کوئٹہ۔ 03 فروری (اے پی پی):وزیراعلیٰ بلوچستان میرسرفرازبگٹی نے کہاہے کہ پاکستان کے خلاف منظم سازشیں ہو رہی ہیں ہمیں چوکنا رہنے کی ضرورت ہے، بات چیت کے لیے تیار ہیں لیکن تشدد کا راستہ قابل برداشت نہیں ، حکومت سنجیدگی سے اقدامات کر رہی ہے اور امن و استحکام کے لیے تمام وسائل بروئے کار لائے جا رہے ہیں ،وفاق اور صوبے کے درمیان ہم آہنگی سے ترقی اور استحکام کے اہداف حاصل کیے جائیں گے۔ان خیالات کااظہار انہوں نےامن و امان سے متعلق اعلی ٰسطحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

وزیر اعلیٰ نے بلوچستان کی سکیورٹی صورتحال اور ترقیاتی معاملات پر اظہار خیال کیا، اس دوران ملکی سلامتی، بلوچستان میں امن و استحکام، ترقیاتی منصوبوں اور ریاستی رٹ کے قیام سے متعلق اہم امور زیر بحث آئے ۔ میر سرفراز بگٹی نے قلات میں پیش آنے والے افسوسناک واقعے پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ لواحقین کے غم میں برابر کے شریک ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ واقعے میں ملوث عناصر کو کسی صورت معاف نہیں کیا جائے گا اور انہیں کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا ۔بلوچستان میں جاری امن و استحکام کے لیے حکومتی اقدامات پر روشنی ڈالتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ڈائیلاگ کے ذریعے مسائل کا پائیدار حل نکالا جا سکتا ہے لیکن اگر کوئی بات چیت کے لیے تیار نہیں اور ریاستی قوانین کو چیلنج کر رہا ہے تو کسی بھی صورت تشدد کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔

انہوں نے دوٹوک الفاظ میں کہا کہ ریاست کی رٹ ہر حال میں برقرار رکھی جائے گی اور کسی کو بھی بدامنی پھیلانے کی اجازت نہیں دی جائے گی ۔وزیر اعلیٰ نے کہا کہ صوبے کی تاریخ میں پہلی بار میرٹ پر اساتذہ اور طبی عملے کی بھرتیاں کی گئی ہیں، یہ پہلی بار ہوا ہے کہ کسی بھی ٹیچنگ کی نوکری فروخت نہیں ہوئی، عام آدمی نے حکومت کے اس اقدام کو سراہا اور میرٹ پر ہونے والی بھرتیوں پر اطمینان کا اظہار کیا ۔ علاقائی اور بین الاقوامی صورتحال پر بات کرتے ہوئے وزیر اعلی ٰبلوچستان نے کہا کہ پاکستان کے خلاف منظم سازشیں ہو رہی ہیں، ہمیں چوکنا رہنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ دشمن تین مختلف محاذوں پر جنگ لڑ رہا ہے، اس کا ہر صورت مقابلہ کرنا ہوگا، بعض عناصر بندوق کے ذریعے تشدد کا راستہ اختیار کر رہے ہیں جبکہ ریاست کے خلاف نفرتیں پھیلانے کی سازشیں بھی جاری ہیں ۔وزیر اعلٰی نے سوشل میڈیا کے ذریعے نوجوانوں کی منفی ذہن سازی کے مسئلے کو بھی اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ دشمن قوتیں جدید ذرائع ابلاغ کا استعمال کرتے ہوئے بلوچستان کے نوجوانوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کر رہی ہیں لیکن حکومت اور ریاستی ادارے ان چیلنجز سے بخوبی آگاہ ہیں اور ان کا بھرپور مقابلہ کریں گے ۔

بلوچستان میں جاری بحالی امن کی کوششوں پر روشنی ڈالتے ہوئے وزیر اعلٰی نے کہا کہ حکومت سنجیدگی سے اقدامات کر رہی ہے اور امن و استحکام کے لیے تمام وسائل بروئے کار لائے جا رہے ہیں۔ انہوں نے وزیر اعظم کی جانب سے بلوچستان کے ساتھ مکمل یکجہتی اور تعاون کی یقین دہانی پر شکریہ ادا کیا اور کہا کہ وفاق اور صوبے کے درمیان ہم آہنگی سے ترقی اور استحکام کے اہداف حاصل کیے جائیں گے۔ اجلاس میں چیف سیکرٹری بلوچستان شکیل قادر خان نے صوبے میں امن و امان کی صورتحال، حکومتی اقدامات اور درویش مسائل و چیلنجز پر تفصیلی بریفنگ دی ۔

اجلاس میں ڈپٹی وزیر اعظم محمد اسحاق ڈار، وزیر دفاع خواجہ محمد آصف، وفاقی وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ ، سینٹر آغا شاہ زیب درانی ، رکن قومی اسمبلی جمال شاہ کاکڑ ، گورنر بلوچستان شیخ جعفر خان مندوخیل، صوبائی وزرا میر ظہور احمد بلیدی، میر سلیم خان کھوسہ، ترجمان بلوچستان حکومت شاہد رند، چیف سیکرٹری بلوچستان شکیل قادر خان، ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ شہاب الدین، پرنسپل سیکرٹری ٹو چیف منسٹر بابر خان، آئی جی پولیس معظم جاہ انصاری و دیگر حکام نے شرکت کی۔