ملک کے کچھ حصوں میں پرانی اور بعض میں نئی مردم شماری پر انتخابات کرانامناسب نہیں،سیاسی استحکام اور معیشت کی بہتری کے لئے سب کو مل کر بیٹھنا ہوگا،اعظم نذیرتارڑ

163
ملک کے کچھ حصوں میں پرانی اور بعض میں نئی مردم شماری پر انتخابات کرانامناسب نہیں،سیاسی استحکام اور معیشت کی بہتری کے لئے سب کو مل کر بیٹھنا ہوگا،اعظم نذیرتارڑ

اسلام آباد۔8مارچ (اے پی پی): وفاقی وزیرقانون سینیٹر اعظم نذیرتارڑ نے کہا ہےکہ پاکستان میں خواتین کے حقوق کے ادارے فعال ہیں، خواتین کے حقوق کے لئے ہرفورم پر کام کرنا ہوگا، کوئی سیاسی جماعت الیکشن سے نہیں بھاگ رہی، تمام اسمبلیوں کے انتخابات ایک وقت پر ہوں گے تو مسائل سے بچا جاسکتا ہے، ملک میں ڈیجیٹل مردم شماری جاری ہے جس پر 35 ارب روپے کے اخراجات ہوں گے، ملک کے کچھ حصوں میں پرانی اور بعض میں نئی مردم شماری پر انتخابات کرانامناسب نہیں،سیاسی استحکام اور معیشت کی بہتری کے لئے سب کو مل کر بیٹھنا ہوگا، عمران خان کواپنا رویہ درست کرنے کی ضرورت ہے، عدالتی بھگوڑا اپنے جرائم پر پردہ ڈالنے کے لئے عدلیہ بچائو تحریک شروع کررہا ہے۔

وفاقی وزیر قانون و انصاف سینیٹر اعظم تارڑ نے ان خیالات کااظہار بدھ کو یہاں پریس کانفرنس سے خطاب کرتےہوئے کیا۔ انہوں نے کہاکہ خواتین کے حقوق کے تحفظ کے لئے پرعزم ہیں۔ ملک کی آدھی آبادی کے حقوق کی تکریم اور تقدس کے لئے مل کر کم کرنا ہوگا۔ سرکاری اور نجی سطح پر خواتین کے حقوق اور ان کے تحفظ کے لئے مل کرکام کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں خواتین کے حقوق کے تحفظ کے ادارے فعال ہیں۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ جو معاشرے عورت کو عزت اور اس کا مقام نہیں دیتے وہ ترقی نہیں کرتے ۔ پاکستان میں گزشتہ 15، 20 سال کے دوران خواتین کے لئے قوانین اورادارے بنائے گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں بسنے والی خواتین کے حقوق کےتحفظ ، کام کی جگہ پر ہراسانی کا خاتمہ اور ان کا تحفظ حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ حیرانگی ہے کہ تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کو اب خیال آیا ہے کہ عدلیہ بچائو تحریک شروع کرنی چاہیے۔ ان کو اپنے ماضی پر نظر ڈالنی چاہیے اور اپنے دور حکومت کی پالیسوں اور اپوزیشن کو دیوار کے ساتھ لگانے جیسے مظالم پر نظر دوڑانی چاہیے۔ انہوں نے کہاکہ عمران خان کے دامن پر سیاہ دھبے موجود ہیں۔ ان کو اپنا رویہ درست کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہاکہ عدالتی بھگوڑا اپنے جرائم کی پردہ پوشی کے لئے عدلیہ بچائو تحریک شروع کررہاہے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ اخبارات اور ٹی وی شوز گواہ ہیں کہ ماضی میں عدلیہ پر دبائو ڈالا گیا۔ بعض اداروں کو سیاسی مخالفین کودیوارکے ساتھ لگانے کے لئے استعمال کیا گیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں کچھ سربراہوں کی وجہ سے اداروں پر تنقید ہوئی ۔ سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ آئین کا آرٹیکل 95 کہتا ہے کہ قائد ایوان اکثریت کے ساتھ ہی قائد ایوان رہ سکتا ہے۔ عمران خان کے کردار اور پالیسیوں کی وجہ سے سیاسی جماعتوں نے ان کا ساتھ چھوڑا اور تحریک عدم اعتماد کامیاب ہوئی۔

انہوں نے کہاکہ عمران خان کو پنے رویہ پر بھی نظر ڈالنی چاہیئے۔ انہوں نے عدالت پر یلغار کی اورعدالتی فیصلہ کو رد کرنے کے لئے فرضی رولنگ پر قومی اسمبلی تحلیل کردی جس کو عدالت نے بحال کیا۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ عمران خان نے مختلف کیسز میں اداروں اور ججز کو دھمکیاں دیں، ان کارویہ قابل تحسین نہیں ہے ۔ عمران خان نے ایک لاڈلے کے طورپر بعض کامیابیاں حاصل کیں جو ان کے دامن پر لگے سیاہ دھبے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عدلیہ بچائو تحریک کا اعلان کرتے ہوئے انہیں اپنے ماضی پر بھی نظر ڈالنی چاہیے۔

اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ اداروں کی بقااور مضبوطی میں ہی پاکستان کی بقا اور استحکام ہے۔ اگر عدلیہ مضبوط ہو گی تو کوئی بھی ملک کو نقصان نہیں پہنچ سکتا۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ جب بھی کوئی عدالت عمران خان کو طلب کرتی ہے تو اس کامذاق اڑاتے ہوئے اور عدالت میں پیشی کیے لئے وقت اور جگہ کو تعین خود کرتے ہیں۔ عمران خان ایک طرف انصاف سب کے لئے کا نعرہ بلند کرتے ہیں تو دوسری جانب عدالت کے تقدس اور تکریم کو پامال کرتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ عدالت کسی مجسٹریٹ، سول جج، ہائی کورٹ یاسپریم کورٹ کی ہو ، اس کی عزت اور تکریم اور منصب بالا تر ہے اور ہونا بھی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ ماضی قریب میں نواز ش شریف کو گھر بھیجنے اوریوسف رضا گیلانی کو اقتدار سے علیحدہ کئے جانے پر سوالات اٹھے ۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف نے فیصلہ پر تنقید کی لیکن انکساری سے عدالتی کارروائی کا سامنا کیا۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ اسلام آباد کی سیشن عدالت عمران کو تین ماہ سے طلب کر رہی ہے لیکن وہ پیش نہیں ہوئے۔ عدلیہ بچائو تحریک سے پہلے اپنے رویے پر بھی نظرڈالیں۔ و ہ آج بھی عدالتی فیصلوں کو تسلیم نہیں کرتے بلکہ میٹھا میٹھا ہپ اور کڑوا کڑوا تھو والا معاملہ ہے ۔ انہوں نے کہاکہ کردار میں یکسانیت ہونی چاہیے، آئین اور قانون کی بات خود پر بھی لاگو کریں۔

انہوں نے کہا کہ عوام سیاسی رہنمائوں کے کردار اور رویوں کو دیکھ کر فیصلے کرتے ہیں اور عوام کے فیصلے کبھی غلط نہیں ہوتے۔ ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 254 میں واضح طور پر لکھاہے کہ اگر کوئی کام مقررہ وقت میں نہ ہوسکے تو غیر آئینی نہیں ہوگا۔ پنجاب اور کے پی کے میں انتخابات کے 90 روز میں انعقاد کا وقت گزر چکا ہے۔ ملک میں مردم شماری ہو رہی ہے جس پر 35 ارب روپے اخراجات آئیں گے۔ انتخابات پر بھی اربوں روپے خرچ ہوں گے۔ انہوں نے کہاکہ ڈیجیٹل مردم شماری کارزلٹ اپریل تک متوقع ہے اور یہ مناسب نہیں کہ آدھے ملک میں پرانی جبکہ آدھے ملک میں نئی مردم شماری پر انتخابات کرائے جائیں۔

انہوں نے کہا کہ ماضی میں سیاسی حکومتوں کی موجودگی میں ہونے والے انتخابات متنازعہ ہوئے ہیں اور عوام نے ان کے نتائج کو تسلیم نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ اگر انتخابات دو مرحلوں میں ہوں تو اس سے مستقبل میں بھی مسائل پیدا ہوتے رہیں گے۔ انتخابات سے کوئی بھاگ نہیں رہا تمام سیاسی جاعتوں کو مساوی مواقع ملنا چاہئیں۔ ایک اور سوال پر اعظم نذیر تارڑ نے کہ کہ ریاست کی رٹ قائم ہونی چاہیے۔ اگر ہم انصاف کی بات کرتے ہیں تو اس پر عمل بھی کرناچاہیے نہ کہ جھوٹ کا سہارا لے کر عدالتوں میں پیشی سے گریز کیا جائے۔

انہوں نے کہاکہ سیاست مخالفت برائے مخالفت یا ایک دوسرے کے گریبان نوچنے کانام نہیں ہے بلکہ سیاست نام ہی ڈائیلاگ کا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک مشکل معاشی حالات سے دو چار ہے ۔ اگر عمرا ن مخلص ہیں تو ڈائیلاگ کریں۔ ہم بھول جائیں گے کہ ماضی میں انہوں نے کیا کیا۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے سیاسی استحکام اور معیشت کی بہتری کے لئے سب کو مل کر بیٹھنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کو اپنے رویے پر نظر ثانی کرنی چاہیے۔ عدالتوں کے تقدس اور تکریم کو سمجھنا چاہیے۔ قانون اپنا راستہ لے گا۔