مملکت برائے ریونیو محمد حماد اظہر کا تقریب سے خطاب

106

اسلام آباد ۔ 22 فروری (اے پی پی) فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے مسلسل پانچویں مرتبہ عام ٹیکس گزاروں اور ارکان پارلیمنٹ کی علیحدہ علیحدہ آن لائن ٹیکس ڈائریکٹریز جاری کردیں۔ یہ ڈائریکٹریز ٹیکس سال 2017 میں جمع کرائے گئے ٹیکس سے متعلق تفصیلات پر مبنی ہیں۔ ٹیکس ڈائریکٹریز کا باقاعدہ اجراءجمعہ کو یہاں ایف بی آر ہاﺅس میں کیا گیا۔ وزیر مملکت برائے ریونیو محمد حماد اظہر نے ٹیکس ڈائریکٹریز برائے ٹیکس سال 2017 کا اجراءکیا۔ چیئرمین ایف بی آر، ممبرز اور دیگر سینئر حکام بھی اس موقع پر موجود تھے۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے وزیر مملکت نے کہا کہ ٹیکس ڈائریکٹریز کی اشاعت سے مالیاتی امور میں شفافیت آنے کے ساتھ ساتھ ملک میں ٹیکس کلچر کو فروغ دینے اور ٹیکس گوشوارے جمع کرانے کے حوالے سے شہریوں کی حوصلہ افزائی ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکس ڈائریکٹریز کی اشاعت کی ابتداءفن لینڈ میں ہوئی اور اب پاکستان بھی ان چند ممالک میں شامل ہو جو باقاعدگی کے ساتھ ٹیکس ڈائریکٹریز کا اجراءکرتے ہیں۔ وزیر مملکت نے کہا کہ جی ڈی پی میں ٹیکس کی شرح میں اضافہ نہ ہونے کی وجہ ماضی میں حکمرانوں کا طرز عمل بھی ہے جو عوام کا پیسہ اپنے شاہانہ انداز زندگی اور عیاشیوں پر خرچ کرتے تھے، اس سے لوگوں میں ٹیکس دینے کی حوصلہ شکنی ہوئی۔ وزیر مملکت نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف نے حکومت میں آنے کے بعد ملک میں سادگی مہم متعارف کرائی جسے اپوزیشن کی جانب سے تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے، وزیر اعظم عمران خان نے بچت کی ابتدا اپنے آفس سے کی اور اب اس پر تمام وزارتوںو محکموں میں عملدرآمد کیا جا رہا ہے۔ حماد اظہر نے کہا کہ اس مہم کا مقصد لوگوں کا اعتماد بڑھانا اور اپنے حصے کا ٹیکس ادا کرنے کے لئے ان کی حوصلہ افزائی کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب عوام کے ٹیکسوں کا پیسہ عوامی نمائندوں کے ذاتی اخراجات پر خرچ نہیں ہو گا بلکہ اس بات کو یقینی بنایا جائے گا کہ قومی خزانہ کا ایک ایک پیسہ عوام کی فلاح بہبود پر خرچ کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ جس سالوں کے دوران جی ڈی پی میں ٹیکس کی نمو اوسطا ایک سے 1.5 فیصد تک رہی ہے اور محصولات کا زیادہ حصہ بالواسطہ ٹیکسوں کے ذریعے وصول کیا جاتا رہا ہے جس سے ان لوگوں پر بوجھ بڑھا ہے جو پہلے ہی ٹیکس ادا کر رہے تھے۔ وزیر مملکت نے کہا کہ موجودہ حکومت نے بالواسطہ ٹیکسوں سے توجہ براہ راست ٹیکسوں پر منتقل کی ہے اور ٹیکس کی بنیاد کو وسعت دینے کے لئے کوشاں ہے۔ انہوں نے پی ٹی آئی کی حکومت کو ورثے میں ملنے والے مسائل و مشکلات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ جب ہم نے حکومت سنبھالی تو بجٹ خسارہ 2300 ارب روپے کی بلند ترین سطح پر تھا جبکہ کرنٹ اکاﺅنٹ خسارہ 19 ارب تک پہنچ چکا تھا۔ اسی طرح مالی اور دیگر امور میں بھی بہت بے قاعدگیاں پائی گئیں۔ انہوں نے حکومت نے صورتحال کا ادراک کرتے ہوئے ملکی معیشت کی سمت درست کرنے اور اس میں بہتری کے لئے متعدد اقدامات کئے ہیں، ان اقدامات کے اثرات سامنے آنا شروع ہو گئے ہیں جن کے نتیجے میں ملکی معیشت کے مثبت رحجان کو ظاہر کر رہے ہیں، رواں مالی سال کے پہلے سات ماہ کے دوران ان خساروں میں نمایاں کمی آئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ٹیکس چوری کرنے والے بااثر افراد کو ٹیکس نیٹ میں لانے کے لئے اقدامات کر رہی ہے، علاوہ ازیں بیرون ملک جائیدادیں رکھنے والوں سے ٹیکس وصولی کے سلسلے میں ایف بی آر کو بااختیار بنانے کے لئے قانون سازی بھی کی جائے گی۔ انہوں نے ایف بی آر پر زور دیا کہ بالواسطہ ٹیکسوں پر انحصار کم کرنے اور ٹیکنالوجی کو بروئے کار لاتے ہوئے براہ راست ٹیکسوں کے ساتھ ساتھ زیادہ سے زیادہ لوگوں کو ٹیکس نیٹ میں لانے پر توجہ مرکوز کرے۔ اس موقع پر چیئرمین ایف بی آر محمد اورنگزیب خان نے کہا کہ ایف بی آر رواں مالی سال کے لئے مقرر ٹیکس اہداف کے حصول کے لئے پرعزم ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکس جمع کرانے والوں کی تعداد میں 34 فیصد اضافہ ہا ہے، ٹیکس محصولات بڑھانے کے لئے مزید سہولیات بھی دی جائیں گی۔