منشیات معاشرے کے لئے سنگین خطرہ ہے، ہمیں ہر حال میں اس لعنت کا خاتمہ یقینی بنانا ہوگا، وفاقی وزیر انسداد منشیات اعجاز احمد شاہ کا اجلاس سے خطاب

107
منشیات معاشرے کے لئے سنگین خطرہ ہے، ہمیں ہر حال میں اس لعنت کا خاتمہ یقینی بنانا ہوگا، وفاقی وزیر انسداد منشیات اعجاز احمد شاہ کا اجلاس سے خطاب
منشیات معاشرے کے لئے سنگین خطرہ ہے، ہمیں ہر حال میں اس لعنت کا خاتمہ یقینی بنانا ہوگا، وفاقی وزیر انسداد منشیات اعجاز احمد شاہ کا اجلاس سے خطاب

اسلام آباد۔10مارچ (اے پی پی):وفاقی وزیر انسداد منشیات سید اعجاز احمد شاہ نے منشیات کے استعمال کے خاتمہ کیلئے معاشرے کے تمام طبقات کی اجتماعی کوششوں کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ منشیات معاشرے کے لئے سنگین خطرہ ہے لیکن بدقسمتی سے گزشتہ سالوں کے دوران اس پر کسی نے توجہ نہیں دی، وسائل کی کمی کی وجہ سے ترقی پذیر اقوام کی اس بارے میں ترجیح کم رہی ہے، ہم بھی ماضی میں اس رجحان کا مشاہدہ کرتے آئے ہیں۔ منشیات ہمارے معاشرے کو بری طرح نقصان پہنچا رہی ہے لہذا ہمیں اس لعنت کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے لئے آگے بڑھنا ہوگا۔ یہ بات انہوں نے بدھ کو یہاں منشات کے خاتمہ کے حوالے سے آگاہی کیلئے لائحہ عمل مرتب کرنے سے متعلق اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی۔

اجلاس میں وفاقی سیکریٹری انسداد منشیات اکبر درانی، وفاقی سیکریٹری اطلاعات شاہیرہ شاہد، ڈائریکٹر جنرل ریڈیو عنبرین جان، ڈائریکٹر جنرل آئی پی منظور علی میمن، ڈائریکٹر جنرل ای پی عابد سعید، پیمرا، پی این سی اے، اے پی پی، پی ٹی وی، وفاقی بورڈ، ایچ ای سی، پرائیویٹ تعلیمی اداروں، سوشل میڈیا اور ذہنی و جسمانی صحت کے شعبوں سے تعلق رکھنے والے نمائندوں نے شرکت کی۔

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ نوجوان نسل میں منشیات کا بڑھتا ہوا رجحان پریشان کن ہے، ہمیں ہر حال میں اس لعنت کا خاتمہ یقینی بنانا ہوگا۔ اعجاز احمد شاہ نے کہا کہ منشیات فروش اصل مجرم ہیں اور منشیات کے شکار افراد کی بحالی کے لئے موثر اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔

وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ وزارت انسداد منشیات اور اے این ایف کو اپنے مشن میں کامیابی کے لئے آپ سب کے تعاون کی ضرورت ہے۔ وفاقی وزیر نے جالاس کو بتایا کہ اندازاً 90 لاکھ افراد ملک میں منشیات کا شکار ہیں اور مارکیٹ میں منشیات کی نئی اشکال متعارف ہونے سے آنے والے دنوں میں یہ تعداد مزید بڑھ سکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ اس مسئلہ کو سنجیدگی سے لیا جائے اور صحت اور تعلیم کے محکموں کے ساتھ ساتھ قانون نافذ کرنے والے اداروں سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز اس برائی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے لئے اپنا کردار کریں۔ وفاقی وزیر نے منشیات کی مانگ میں کمی لانے کے اقدامات کے ساتھ ساتھ سپلائی لائن میں کمی اور معاشرے میں منشیات کے عادی افراد کی بحالی اور آگاہی میں اضافہ پر توجہ مرکوز کرنے پر بھی زور دیا۔

انہوں نے بعض تعلیمی اداروں میں منشیات کے استعمال کے بڑھتے ہوئے رجحان پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جب حکومت منشیات کے خلاف آپریشن کر رہی ہے تو دیگر اداروں کو بھی منشیات کے استعمال کی حوصلہ شکنی کیلئے ہاتھ بٹانا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ منشیات کے خاتمہ کے لئے معاشرے کے ہر طبقہ کی جانب سے مشترکہ اور مستقل کوششیں کی جانی چاہئیں۔

انہوں نے ہدایت کی کہ ایسی حکمت عملی مرتب کی جائے جہاں نشے کے عادی افراد کو مجرموں کی طرح نفرت کرنے کی بجائے انہیں متاثرہ شخص یا مریض کے طور پر دیکھا جائے۔ انہوں نے کہا کہ مجرموں کے خلاف ہمیں قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارروائی کی ضرورت ہے اور نشے کے عادی افراد کو قومی دھارے میں لانے کیلئے صبر کا مظاہرہ کرنا ہوگا کیونکہ وہ پہلے ہی اس لعنت کا شکار ہیں۔

اس موقع پر وفاقی سیکریٹری اکبر حسین درانی نے اجلاس کے شرکاء کو وزارت کی پالیسی کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی اور ان کی قیمتی رائے بھی لی۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ہر حال میں اپنے بچوں کو محفوظ اور منشیات سے پاک مستقبل فراہم کرنا ہے۔ انہوں نے اجلاس کے شرکاءپر زور دیا کہ وہ آگاہی پیدا کرنے، معاشرے کو عادی مجرموں سے پاک کرنے اور متاثرہ افراد کی بحالی کے لئے کی جانے والی کوششوں میں وزارت انسداد منشیات کے ساتھ تعاون کریں۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک کے مختلف ہسپتالوں میں صرف 216 بستر منشیات کے عادی افراد کے علاج معالجہ کیلئے مخصوص ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے ہر بڑے ہسپتال میں جگہ مخصوص کرنے کیلئے اس رجحان پر نظرثانی کرنا ہوگی۔ شرکاءکو بتایا گیا کہ 70 سے 80 فیصد منشیات افغانستان سے پاکستان سمگل کی جاتی ہے اور اب یہ زیادہ منافع بخش کاروبار بن گیا ہے۔ یہاں 3.7 فیصد افراد روزانہ اور 10 فیصد افراد کبھی کبھار منشیات استعمال کرتے ہیں جن میں سے 50 فیصد افراد کی عمریں 18 سے 26 سال کے درمیان ہیں۔ ا

جلاس کو بتایا گیا کہ 79 فیصد افراد منشیات استعمال کرنے والوں کو مجرم سمجھتے ہیں جبکہ 21 فیصد افراد انہیں مریض کے طور پر دیکھتے ہیں۔ سال 2000ءسے 2015ءکے دوران منشیات کے استعمال کی وجہ سے اموات کی شرح 60 ریکارڈ کی گئی جبکہ ترقی پذیر ممالک میں اس کے استعمال میں 16 فیصد اضافہ ہوا اور ترقی یافتہ ممالک میں 10 فیصد کمی واقع ہوئی۔

اجلاس کے دوران گفتگو کرتے ہوئے سیکریٹری اطلاعات و نشریات شاہیرہ شاہد نے وزارت اطلاعات کے مختلف محکموں کے ذریعے آگاہی پیدا کرنے کے ساتھ ساتھ نارکوٹکس ڈویژن کی کوششوں کو اجاگر کرنے کیلئے ہر ممکن تعاون کا یقین دلایا۔ انہوں نے ہفتہ وار اور ماہانہ ایکشن پلان تیار کرنے کے ساتھ ساتھ اشتہارات پر لوگو لگانے اور سوشل اور ڈیجیٹل میڈیا کے لئے سلوگن تیار کرنے کے علاوہ آگاہی کی مہمات تیار کرنے کی تجویز دیتے ہوئے کہا کہ ہم شعور اجاگر کرنے کے حوالے سے کسی بھی حکمت عملی پر عمل درآمد میں مکمل تعاون کریں گے۔

اجلاس کے دوران شرکاءنے مضبوط خاندانی اور معاشرتی تعلقات کو بحال کرنے اور والدین کو اپنے بچوں پر زیادہ توجہ دینے کی ضرورت پر زور دیا۔ یہ علماءکرام اور اساتذہ کی بھی ذمہ داری ہے کہ وہ نئی نسل کو منشیات کے مضر اثرات کے بارے میں آگاہ کریں۔ شرکاءنے منشیات کے نقصانات کے حوالے سے مضامین کو نصاب میں شامل کرنے، اسے سوشل میڈیا مہمات، ڈرامہ سیریلز اور آگاہی کے پیغامات کا حصہ بنانے کی بھی سفارش کی۔

اس موقع پر تمام متاثرہ افراد تک آگاہی اور بحالی تک رسائی کو یقینی بنانے کے لئے اقدامات بھی زیر غور لائے گئے۔ اس کے ساتھ ساتھ وزارت انسداد منشیات کی زندگی ایپ اور ہیلپ لائن کو مزید موثر بنانے کے لئے بھی تجاویز پیش کی گئیں۔ اجلاس میں موجود تمام شرکاءنے اپنی اپنی رائے کا اظہار کیا اور منشیات کے خاتمے کے لئے ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کرائی۔