اسلام آباد۔2جون (اے پی پی):قومی احتساب بیورو (نیب)کے چیئرمین جسٹس جاوید اقبال نے کہا ہے کہ منی لانڈرنگ،شوگر، آٹا، جعلی اکاؤنٹس، اختیارات کا ناجائزاستعمال، آمدن سے زائد اثاثے، غیر قانونی ہاؤسنگ سوسائٹیز اور مضاربہ سکینڈل کے ملزمان کو قانون کے مطابق منطقی انجام تک پہنچانانیب کی اولین ترجیح ہے،پلی بارگین کی حتمی منظوری معزز احتساب عدالت دیتی ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے نیب کے ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس کی نیب ہیڈ کوارٹرز میں صدارت کرتے ہوئے کیا۔
اجلاس میں ڈپٹی چئیرمین نیب،پراسیکوٹر جنرل اکاؤنٹیبلٹی نیب،ڈی جی آپریشنز نیب اور دیگر سینئر افسران نے شرکت کی۔قومی احتساب بیورو کے ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس میں مختلف کیسزکا جائزہ لیا گیاجس کے بعد اجلاس کو (کل) جمعہ تک کیلئے ملتوی کر دیا گیا۔قومی احتساب بیورو کے چئیرمین جسٹس جاوید اقبال نے کہا کہ ملک سے بدعنوانی کا خاتمہ اور بدعنوان عناصر سے قانون کے مطابق ملک و قوم کی لوٹی گئی رقوم کی واپسی کے لئے نیب پر عزم ہے۔نیب منی لانڈرنگ،شوگر، آٹا، جعلی اکاؤنٹس، اختیارات کا ناجائزاستعمال، آمدن سے زائد اثاثے، غیر قانونی ہاؤسنگ سوسائٹیز اور مضاربہ سینکڈل کے ملزمان کو قانون کے مطابق منطقی انجام تک پہنچانانیب کی اولین ترجیح ہے۔
چئیرمین نیب نے کہا کہ پلی بارگین کی حتمی منظوری معزز احتساب عدالت دیتی ہے۔ پلی بارگین میں ملزم نہ صرف اپنے جرم کا اعتراف کرتا ہے بلکہ ملک و قوم کی لوٹی گئی رقوم کی واپس کرتا ہے۔نیب نے 2020 میں 323 ارب روپے اور اپنے قیام سے اب تک 814 ارب روپے بدعنوان عناصر سے بلواسطہ اور بلا واسطہ طور پر برآمدکیے جو کہ ایک ریکارڈ کامیابی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب کے 1273 ریفرنسزمعزز احتساب عدالتوں میں زیر سماعت ہیں جن کی مالیت تقریباً 1305 ارب روپے ہے۔نیب نے معززاحتساب عدالتوں میں زیر سماعت ریفرنسز کی جلد سماعت کے لئے معزز احتساب عدالتوں میں پٹیشنز دائر کرنے کا فیصلہ کیا ہے جہاں قانون اپنا راستہ خود بنائے گا۔