موجودہ حکومت سے روابط کے بغیر افغان عوام کی حقیقی طور پر مدد نہیں کی جا سکتی ، افغانستان میں اقوام متحدہ کے امدادی مشن کی سربراہ ڈیبواہ لیونز کی سلامتی کونسل کو بریفنگ

64
United Nations

اقوام متحدہ۔3مارچ (اے پی پی):افغانستان کے لیے اقوام متحدہ کی خصوصی نمائندہ ڈیبورا لیونز نے کہا ہے کہ اگرچہ بعض ممالک کے لیے یہ قبول کرنا مشکل ہو گا لیکن عالمی برادری کو نئی افغان حکومت سے رابطہ کرنا ہو گا جو انتہائی ضروری ہے کیونکہ موجودہ افغان حکومت کے ساتھ کام کے بغیر افغان عوام کی حقیقی طور پر مدد نہیں کی جا سکتی ۔

چینی خبر رساں ادارے کے مطابق اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کی خصوصی نمائندہ برائے افغانستان اور افغانستان میں اقوام متحدہ ک امددای مشن کی سربراہ ڈیبورا لیونزنے گزشتہ روز سلامتی کونسل کے اجلاس میں بریفنگ کے دوران بتایا کہ افغان حکومت اور زیادہ تر عالمی برداری یہاں تک کہ خطے اورہمسایہ ممالک کے درمیان عدم اعتماد کی فضا اب بھی قائم ہے کیونکہ افغان حکومت کی شکایت ہے کہ ہماری رپورٹس حقیقت پر مبنی نہیں ہوتیں

، ہم ان کی کوششوں کی حوصلہ افزائی نہیں کرتےاور یہ کہ ہم مسائل کو بڑھا چڑھا کر پیش کرتے ہیں ، ایسے مسائل جنہیں وہ تسلیم کرتے ہیں اوروہ انہیں حل کرنے کا دعوی کرتے ہیں اور ان سسب سے بڑھ کر یہ کہ افغان حکومت کا ماننا ہے کہ افغانستان میں موجودہ سکیورٹی کی صورتحال پر انہیں سراہا جانا چاہیے کہ افغانستان میں طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد ملک میں کشیدگی میں کمی آنے کے باعث شہری اموات میں 78فیصد کمی ہوئی ہے جبکہ ملک کے زیادہ تر حصوں میں عام معافی کا اعلان کیا گیا اور یہ خلاف ورزیاں ملکی پابندیوں کا حصہ نہیں ہیں اور یہ خلاف ورزی کے مرتکب افراد کو سز دی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ افغان حکومت نے یہ بھی نشاندہی کہ ہے کہ ملک میں سرکاری یونیورسٹیاں دوبارہ کھول دی گئی ہیں اور تمام افغان لڑکے اور لڑکیوں کے لیےیکساں طور پر بین الاقوامی معیار کی تعلیم فراہم کرنے کی خواہش ظاہر کی نیز معاشی محاذ پر ہونے والی پیش رفت پر بھی روشنی ڈالی جس میں معاشی سرگرمیوں میں کمی، حکومتی بدعنوانی میں کمی اور ایسا بجٹ جس کے لیے عطیہ دہندگان کے وسائل کی ضرورت نہیں ہوتی کے باوجود مضبوط آمدنی شامل ہے۔

انہوں نے کہا کہ دوحہ معاہدے کی سالگرہ پر افغان حکومت نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ افغانستان کسی ملک کے لیے خطرہ نہیں بنے گا اور تمام ممالک اور بین الاقوامی تنظیموں کے ساتھ بہتر تعلقات کا خواہاں ہے۔

انہوں نے کہا کہ ان تمام شکایت کے ردعمل میں اقوام متحدہ کے امدادی مشن نے افغان حکومت کو عالمی برادری کے تحفظات اور سلامتی کونسل کی ہدایات بارے آگاہ کیا۔ انہووں نے کہا کہ سیاسی مشن کے طور پر ہمارا ماننا ہے کہ ہم افغان معاشرے کو درپیش اہم مسائل سے نمٹنے کے لیے افغان حکام کے ساتھ مزید کام کر سکتے ہیں ۔

سلامتی کونسل افغانستان میں اقوام متحدہ کے امدادی مشن کے مینڈیٹ کی تجدید کے لیے ووٹنگ 17مارچ کو ہو گی۔ اقوام متحدہ کی خصوصی نمائندہ نے بین الاقوامی برادری پر زور دیا کہ وہ افغانستان کو درپیش ان معاشی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے حقیقی طور پر افغان حکام کے ساتھ مزید ٹھوس روابط کرنا شروع کرےجنہوں نے افغانستان کو "ناقابل تلافی نقصان پہنچایا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ اب واضح ہو گیا ہے کہ عالمی برادری کو افغان عوام کی حقیقی طور پر مدد کے لیے نئی افغان حکومت کے ساتھ رابطہ کرنا ہو گا بصورت دیگر اس کے بغیر افغان عوام کی حقیقی مدد ناممکن ہو گی۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان، اقوام متحدہ کا رکن ملک ہے اور یو این اے ایم اے کامقصد بالآخر یہ دیکھنا ہے کہ افغانستان اقوام متحدہ میں ایک رکن کے طور پر دوبارہ بہتر حیثیت کے ساتھ شامل ہو، بین الاقوامی برادری کے وسائل سے استفادہ کرے اور مشترکہ تشویش کے مسائل پر عالمی بحث میں حصہ ڈالے۔