اسلام آباد۔5مارچ (اے پی پی):وفاقی وزیراقتصادی امورعمرایوب خان نے کہاہے کہ موجودہ حکومت نے انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبہ کی ترقی کیلئے انقلابی اقدامات اٹھائے ہیں اورملکی تاریخ میں پہلی بارخصوصی ٹیکنالوجی زون اتھارٹی قائم کی گئی۔ انہوں نے یہ بات ہفتہ کوہری پور یونیورسٹی میں منعقدہ پہلے کانووکیشن کے موقع پراپنے خطاب میں کہی۔
اس موقع پریونیورسٹی اور اس سے ملحقہ سرکاری اور غیر سرکاری کالجز کے پی ایچ ڈی، ایم فل، ماسٹر اور بیچلر گریجویٹس کو ڈگریاں، توصیفی اسناد اور پوزیشن حاصل کرنے والے طلباء اور طالبات کو گولڈ میڈلز بھی دیئے گئے۔
وفاقی وزیرنے تمام گریجوایٹ طلباء اور طالبات، ان کے والدین اور اساتذہ کو مبارکباد دی۔ انہوں نے کہا کہ وہ ہری پور یونیورسٹی میں اپنے آپ کو مہمان نہیں بلکہ میزبان سمجھتے ہیں، کیونکہ یہ ان کا شہراور حلقہ انتخاب ہے اور وہ اپنے آپ کو اس یونیورسٹی کا خادم تصور کرتے ہیں۔ انہوں نے یونیورسٹی انتظامیہ کو اپنی اور وفاقی حکومت کی جانب سے ہر قسم کے تعاون کی یقین دہانی کروائی۔
انہوں نے کہاکہ موجودہ حکومت انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبہ کوخصوصی ترجیح دے رہی ہے۔ آئی ٹی صنعت کے فروغ اورانفارمیشن ٹیکنالوجی میں اشیا اورخدمات کی برآمدات میں اضافہ کیلئے وفاقی حکومت نے انقلابی اقدامات اٹھائے ہیں، سیلی کون ویلی کے رحجان کے پیش نظر پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار سپیشل ٹیکنالوجی زون اتھارٹی قائم کی گئی جس کے تحت ہری پور میں صوبائی حکومت کے تعاون سے سپیشل آئی ٹی زون اور پاک آسٹریا انسٹیٹیوٹ کو لائسنس جاری کر دیے گئے ہیں۔
وائس چانسلر پروفیسر انوار گیلانی نے وفاقی وزیر عمر ایوب خان کا خصوصی شکریہ ادا کیا اورکہاکہ ان کی ذاتی کوششوں سے سال 2019 میں یونیورسٹی کو وفاقی حکومت سے ڈیڑھ ارب سے زیادہ کی ترقیاتی گرانٹ ملی، جس سے نظر آنے والے تعمیراتی کام شروع ہیں۔
اس موقع پر انہوں نے پرو چانسلر کامران خان بنگش کا اور صوبائی حکومت کا بھی شکریہ ادا کیا جنہوں نے ہر موقع پر یونیورسٹی کی سرپرستی کی۔ انہوں نے یونیورسٹی کے قیام سے لیکر آج تک کی کارکردگی پیش کرتے ہوئے بتایا کہ ہری پور یونیورسٹی نے قلیل مدت میں تقابلی پیمانوں کی بنیاد پر عمومی طور پر کئی لحاظ سے قابل تقلید ترقی کی ہے جبکہ خصوصاً گزشتہ تین سالوں میں تقریباً تمام شعبوں اور اشاریوں میں مثالی ترقی کی ہے
، جس کی تفصیل بیان کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان تین سالوں میں سٹوڈنٹس کی تعداد 3200 سے بڑھ کر دوگنی تقریباً 6500 ہو گئی ہے، پی ایچ ڈی طلباء کی تعداد 19 سے بڑھ کر تین سوپچاس ہوگئی ہے، ڈیپارٹمنٹس 19 سے بڑھ کر 31 جبکہ فراہم کیے جانے والے تعلیمی پروگرامز 52 سے بڑھ کر90 ہوگئے ہیں۔
اسی طرح پروفیسرز کی تعداد 2 سے 10, ایسوسی ایٹ پروفیسرز کی تعداد ایک سے 30 ہوگئی ہے۔انہوں نے کہاکہ پاکستان بھر میں یونیورسٹیوں میں پی ایچ ڈی ڈگری کے حامل اساتذہ کی تناسبی تعداد 35 فیصد جبکہ ہری پور یونیورسٹی میں یہ تناسب تقریباً 70 فیصد ہے، جبکہ کوالٹی کا اندازہ اس سے لگایا جا سکتا ہے کہ ہری پور یونیورسٹی صوبہ کی ان چھ یونیورسٹیوں میں شامل ہے جنہیں صوبائی حکومت نے سال 2021 کاکوالٹی ایشورنس ایوارڈ دیا بلکہ اس سے ملحقہ تین کالجز کو بھی اس ایوارڈ سے نوازا گیا، اور اسی طرح ہری پور یونیورسٹی ملک کی واحد یونیورسٹی ہے جسے صرف ایک سال میں ایچ سی سی نے پی ایچ ڈی کے دس اور ایم فل کے 9 نئے پروگرامز کے آغاز کی اجازت دی۔
انہوں نے خصوصی طور پر بتایا کہ جدید دور کے معاشی تقاضوں کو مدنظر رکھتے ہوئے یونیورسٹی نے مارکیٹ میں ضروری پروگرامز کو شروع کیا اور ان میں یونیورسٹی کے آئی ٹی اور ایم ایل ٹی فلیگ شپ پروگرامز ہیں۔
انہوں نے صوبائی اور وفاقی دونوں حکومتوں سے یونیورسٹی کے لیے مزید زمین کی فراہمی کی درخواست کی۔ صوبائی وزیر ہائر ایجوکیشن اور یونیورسٹی کے پرو چانسلر کامران خان بنگش نے کانووکیشن سے خطاب کرتے ہوئے فارغ التحصیل طلباء و طالبات ان کے والدین اور اساتذہ کو مبارک باد پیش کی۔
انہوں نے دورحاضر میں یونیورسٹیوں کے لیے سب سے بڑے چیلنجز معیار،معاشی تنوع اور ترقی ہے، اور پروفیسر گیلانی کی سر پرستی میں ہری پور یونیورسٹی نے اکیڈمک، معاشی اور انتظامی تمام اشاریوں میں مثالی کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔
انہوں نے زمین کی قلت کے حوالے سے وائس چانسلر کو ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کروائی۔