21 C
Islamabad
بدھ, مارچ 12, 2025
ہومقومی خبریںموجودہ حکومت نے ڈیفالٹ ہوتے ملک کو پنے پائوں پر کھڑا کیا،احسن...

موجودہ حکومت نے ڈیفالٹ ہوتے ملک کو پنے پائوں پر کھڑا کیا،احسن اقبال

- Advertisement -

پشاور۔ 12 مارچ (اے پی پی):وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال نے کہاکہ حکومت سنبھالنے کے وقت پاکستان کے ڈیفالٹ کی خبریں عالمی سطح پر گردش میں تھی ۔ 2018 میں ملک میں کرپشن انتہا پر تھی ، ہماری حکومتی پالیسیوں کی وجہ سے ڈیفالٹ کی خبریں دم توڑگئیں اور موجودہ حکومت نے ڈیفالٹ ہوتے ملک کو اپنے پائوں پر کھڑا کیا،پاکستان ایک نئی اُڑان بھرنے کو تیار ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے اڑان پاکستان میں نوجوانوں کے کردار کے حوالے سے منعقدہ سیمینار اور بعد ازں میڈیا ٹاک سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ اڑان پاکستان کا منصوبہ پاکستان کو پائیدار ترقی کی طرف لے جانے کیلئے شروع کیا ہے اس کیلئے ہمیں اپنے ملک میں امن و استحکام کی فضا کو پیدا کرنی ہوگی، ہمیں اپنے سماجی رویوں میں تبدیلی لانی چاھیے، ہمارے 40 فیصد بچے غذائیت کی کمی کا شکار ہیں جو انکی ذہنی صلاحیتوں کو بڑھنے نہیں دیتا، استاد کو سماجی رویوں میں تبدیلی کیلئے کام کرنے کہ طرف توجہ دینی ہوگی، ہم نے اڑان پاکستان کا منصوبہ پاکستان کو پائیدار ترقی کی طرف لے جانے کیلئے شروع کیا ہے، ہم نے اپنا ترقی کی راہ مین اپنا کھویا ہوا مقام واپس لینا ہے، ترقی کے حصول کیلئے ہمیں اپنے ملک میں امن و استحکام کی فضا کو پیدا کرنی ہوگی،سیاست کوئی ڈرامہ نہیں ،ہم نے اپنی سیاست کو دائو پر لگا کر ملک کو دوبارہ مستحکم کیا ہے، ہماری سیاست ہمارے عہدے اور ہماری ساری شان مضبوط اور مستحکم پاکستان کے ساتھ ہی ممکن ہے۔

- Advertisement -

انہوں نے کہا کہ آج مہنگائی 4 فیصد سے کم ہو چکی ہے سٹاک مارکیٹ 1 لاکھ18ہزار کی حد کو کراس کر گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ قوم کو متحد ہو کر انتشار اور فتنوں کا مقابلہ کرنا ہے،قومی فرض ہے کہ پاکستان کی ترقی کے لئے مل کر کام کرے،ملک کی معیشت کو 2030 تک 30 ٹریلین ڈالرز تک پہنچانا ہے،گزشتہ دو سالوں کے دوران ملکی معیشت مستحکم ہوئی ہے،2022 میں کو پاکستان ڈیفالٹ کر گیا تھا،ملکی تاریخ پہلی مرتبہ ترقیاتی بجٹ کی آخری قسط جاری نہیں کی گئی،ملکی مہنگائی 38 فیصد سے کم ہوکر 4فیصد رہ گئی،ہمیں کسی سیاسی گرینڈ الائنس کی ضرورت نہیں ہے البتہ ملکی ترقی کے لئے گرینڈ الائنس کی ضرورت ہے،سیاسی لانگ مارچوں سے پرہیز کرنا چاہئے،ملک کے 60 فیصد وسائل صوبوں کو منتقل کر دیئے ہیں،کے پی کے جو مسائل ہے اس کو بیٹھ کر حل کرینگے۔

انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت کا بہترین تعلیم دینے کا ویژن تھا ، پاکستان آج اپنی آزادی کے 78 سال مکمل کر چکا ہے ، ہم اگر اپنا مقابلہ خود سے کریں تو پاکستان نے مختلف شعبوں میں کامیابیاں حاصل کی ،جب پاکستان آزاد ہوا تو پسماندہ ترین تھا ، دفاتر میں کاغذ جوڑنے تک کے لیے کوئی وسائل نہیں تھے ،آج پاکستان دنیا کا ساتواں ایٹمی پاور ہے ، آج سائیکل بنانے کی سقط نہ رکھنے والا ملک طیارے بنا رہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں بجلی چوری کو کم کرنا ہے ، کراچی سے لیکر پشاور تک 30 سے 40 فیصد چوری کی جاتی ہے ، بجلی چوری ہونے کی وجہ سے بوجھ بل ادا کرنے والوں پر پڑھ رہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا حکومت کے ساتھ بیٹھ کر تعلیم اور دیگر معاملات پر بات چیت کرینگے ،پاکستان کی 40 فیصد بچے غذائی قلت کا شکار ہے ، جب تک کسی ملک کی شرح خواندگی 90 فیصد نہ ہو وہ ترقی کا اہل نہیں ہوتا ہے ، آج پاکستان کی شرح خواندگی صرف 60 فیصد ہے ، ہمیں سیاست کے میدان میں مقابلہ نہیں بلکہ تعلیم اور صحت میں مقابلہ کرنے کی ضرورت ہے ،آبادی بڑھنے کی شرح 2 فیصد سے بڑھ کر 9 فیصد تک پہنچ گئی ہے ، پاکستان میں آبادی بڑھنے کی شرح پر بریک لگایا گیا تھا لیکن دوبارہ ایکسلیریٹر پر رکھ دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کوئی ملک سیاسی عدم استحکام میں ترقی نہیں کرسکتا ہے ، کوئی پالیسی 10 سال سے قبل کار آمد نہیں ہوسکتی ہے ،ان تمام ممالک میں مسلسل اصلاحات کا عمل جاری رہا ، جو ملک دنیا کی تبدیلوں کا مقابلہ نہ کریں تو وہ بہت پیچھے رہ جاتا ہے ،اگر ایک باعزت مستقبل اپنے لئے بنانا ہے تو ہمیں آنے والے 22 سالوں کے لئے ہمسایہ ممالک کے ساتھ مقابلہ کرنا ہوگا ،

یہ ہم بآسانی کرسکتے ہے اگر ہم امن اور استحکام کے ساتھ آگے چلے ،1997 میں ویژن 2010 بنایا لیکن بدقسمتی سے مارشل نافذ ہوا اور وہ منصوبہ پھینک دیا گیا ، پاکستان میں دہشت گردی عروج تک پہنچ گئی تھی ، اس بدامنی میں ویژن 2050 پیش کیا گیا ، 2018 تک پاکستان میں لوڈ شیڈنگ اور بد امنی ختم ہوگئی تھی، ہم دنیا کے ساتھ مل کر 1960 کے بعد نہ چل سکے ، ساؤتھ کوریا 100 ملین ڈالر سے 600 ملین ڈالر تک پہنچ گیا ہے ،اسی طرح چین اور تھائی لینڈ بھی بہت آگے چلے گئے ہیں ، چین کی آج فی کس آمدنی 16 ہزار ڈالر تک پہنچ گئی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ آج یہ سوال پر ہر کسی کے ذہن میں پیدا ہوتا ہے ،جاپان سمجھنے والا پاکستان سب سے پیچھے کیوں رہ گیا ہے ، کسی مرض کی تشخیص ہونے سے اس پر 70 فیصد قابو پانا ممکن ہو جاتا ہے ،مرض کی تشخیص بہت ضروری ہے ،یہ وجہ معلوم کرنا ضروری ہے کہ یہ ممالک آگے کیوں چلے گئے اور پاکستان پیچھے کیوں رہ گیا حالانکہ پاکستانیوں کے بارے میں مشہور ہے کہ ہم زیادہ ذہین ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہمارا قومی فرض ہے کہ پاکستان کی ترقی کے لئے مل کر کام کریں ۔

Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=571502

- Advertisement -
متعلقہ خبریں
- Advertisment -

مقبول خبریں