موجودہ حکومت پاکستان کو مدینہ منورہ کی ریاست کی طرف لے کر جانا چاہتی ہے طاہر محمود اشرفی و دیگر کا علما و مشائخ کنونشن سے خطاب

89
موجودہ حکومت پاکستان کو مدینہ منورہ کی ریاست کی طرف لے کر جانا چاہتی ہے طاہر محمود اشرفی و دیگر کا علما و مشائخ کنونشن سے خطاب
موجودہ حکومت پاکستان کو مدینہ منورہ کی ریاست کی طرف لے کر جانا چاہتی ہے طاہر محمود اشرفی و دیگر کا علما و مشائخ کنونشن سے خطاب

لاہور۔28فروری (اے پی پی):وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے بین المذاہب ہم آہنگی و مشرق وسطیٰ ،چیئرمین پاکستان علماءکونسل حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے کہا ہے کہ علما و مشائخ ، آئمہ و خطباکے مسائل کے حل کیلئے وزیر اعظم کی ہدایت پر ہر سطح پر رابطہ کار مقرر کر رہے ہیں۔

موجودہ حکومت پاکستان کو مدینہ منورہ کی ریاست کی طرف لے کر جانا چاہتی ہے۔ ریاست مدینہ کی طرز کی ریاست کیلئے سب کو محنت کرنی ہو گی، مدارس و مساجد کی رجسٹریشن ، بنک اکائونٹس اور دیگر امور نئے تعلیمی سال سے قبل حل کریں گے،دنیا پر واضح کر دینا چاہتے ہیں کہ توہین رسالت و توہین مذہب کا قانون انسانی جانوں کا محافظ ہے۔ توہین رسالت و توہین مذہب کے قانون کا غلط استعمال نہیں ہو رہا ہے ، تمام اقلیتوں کو یقین دلاتے ہیں کہ آئین پاکستان کے تحت دئیے گئے ان کے حقوق کا تحفظ ہو گا، پاکستان کی ترقی اور استحکام کیلئے تمام پاکستانیوں کو کردار ادا کرنا ہو گا۔

وہ پاکستان علما کونسل لاہور کے زےر اہتمام الحمرا ہال میں منعقدہ علما و مشائخ کنونشن سے خطاب کر رہے تھے۔ کنونشن میں ملک بھر سے ایک ہزار سے زائد علما و مشائخ نے شرکت کی۔ حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ پاکستان میں رہنے والے غیر مسلموں کے بغیر پاکستان کی ترقی ، استحکام ، سلامتی ممکن نہیں ہے۔ غیر مسلم پاکستانیوں کے حقوق کیلئے منبر و محراب نے پہلے بھی کردار ادا کیا آئندہ بھی کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ مدارس و مساجد کا ملک میں انتشار پھیلانے والی کسی بھی تحریک سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ حزب اختلا ف کو حکومت کے ساتھ مل کر عوامی مسائل کے حل کیلئے کردار ادا کرنا چاہیے۔

حزب اختلاف کی سیاسی و مذہبی جماعتوں کو دعوت دیتے ہیں کہ آئو مل کر ریاست مدینہ منورہ کی طرز کی ریاست کیلئے کردار ادا کریں۔ انہوں نے کہا کہ مدارس و مساجد کو کوئی خطرہ نہیں ہے۔ ہم مدار س و مساجد کے چوکیدار ہیں۔وقف املاک ایکٹ کے حوالے سے علما و مشائخ کو جلد خوشخبری دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ انٹرفیتھ ہارمنی کونسلز کی 30 رکنی مرکزی کمیٹی کا اعلان جلد کر دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نے سری لنکا کے مسلمانوں کے مسئلہ کو حل کروا کر پاکستانی قوم کا عالم اسلام میں سر فخر سے بلند کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مملکت سعودی عرب عالم اسلام کا مرکز ہے۔

سعودی عرب اور اس کی قیادت کے خلاف بے بنیاد پراپیگنڈہ مہم شروع ہے ، پاکستان سعودی عرب تعلقات ایمان عقیدے کے تعلقات ہیں اور ہمارے لیے ارض حرمین شریفین اور اس کی قیادت خط احمر کی حیثیت رکھتی ہے۔کنونشن مےں اعلان کےا گےا کہ ملک بھر میں یکم مارچ تا 30 مارچ ایک قوم ایک منزل (امن ، اخوت ، اعتدال) کے عنوان پر اجتماعات ہوں گے۔اس موقع پر مقررےن نے کہا کہ آپریشن ردالفساد کی کامیابی پاکستانی قوم اور فوج کی دہشت گردی کے خلاف جدوجہد کی واضح دلیل ہے۔انہوں نے کہا کہ مملکت سعودی عرب کی سلامتی ، استحکام اور خود مختاری امت مسلمہ کو بہت عزیز ہے۔

پاکستان تمام اسلامی عرب ممالک میں بیرونی مداخلتوں کے خلاف ہے۔سعودی عرب نے خاشقجی کے معاملہ پر عدل و انصاف کے تقاضوں کو پورا کیا ہے، وزیر اعظم عمران خان نے ناموس رسالت و عقیدہ ختم نبوت کی چوکیداری اور سری لنکا کے مسلمانوں کے مسئلہ کو حل کروا کر امت مسلمہ کے دل جیت لیے ہیں۔ امت مسلمہ کے مسائل کا حل وحدت اور اتحاد ہے۔ پاکستان میں رہنے والی اقلیتوں کے حقوق کا ہر سطح پر تحفظ کیا جائے گا۔ جبری مذہب کی تبدیلی اور شادی کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہے اور ایسا کرنے والے اسلام اور مسلمانوں کی بدنامی کا سبب بنتے ہیں۔ کسی بھی شخص ، جماعت یا گروہ کو نفرت انگیز تقریر و تحریر کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ مدارس عربیہ کیلئے نئے امتحانی بورڈز کا فیصلہ درست سمت قدم ہے۔ وقف املاک کے حوالے سے علما و مشائخ کے تحفظات دور کیے جائیں گے۔

کنونشن میں ایک قرارداد میں وزیر اعظم عمران خان کے کہنے پر سری لنکا کی حکومت کی طرف سے کرونا سے فوت ہونے والے مسلمانوں کی میتوں کی تدفین کی اجازت پر سری لنکا کی حکومت اور وزیر اعظم عمران خان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا گیا کہ وزیر اعظم عمران خان نے امت مسلمہ کے عظیم رہنما ہونے کا ثبوت دیا ہے۔عقیدہ ختم نبوت و ناموس رسالت مسئلہ کشمیر و فلسطین اور اب سری لنکا کے مسلمانوں کے اہم ترین مسئلہ کے حل کیلئے وزیراعظم عمران خان کی کوششیں قابل تحسین اور قابل فخر ہیں۔ علما و مشائخ حکومت کے ہر اچھے کام کی تائید اور غیر شرعی امور میں محاسب کا کردار ادا کرتے رہیں گے۔

کنونشن میں ایک اور قرارداد میں سعودی عرب کے حوالہ سے امریکی خفیہ رپورٹ کو مسترد کرتے ہوئے حکومت پاکستان اور سعودی عرب کی وزارت خارجہ کے موقف کی تائید کرتے ہوئے کہا گیا کہ سعودی شہری خاشقجی کیس میں سعودی عرب نے عدل و انصاف کے تقاضوں کو پورا کیا ہے۔ سعودی عرب کا امن ، سلامتی اور استحکام ہر مسلمان کو عزیز ہے۔پاکستان اور امت مسلمہ سعودی عرب کی سلامتی ، استحکام اور دفاع کے خلاف کوئی قدم بھی قبول نہیں کر سکتی۔عالم اسلام ، سعودی عرب اور اس کی قیادت سے محبت کرتا ہے۔ سعودی عرب کی قیادت کے خلاف بے بنیاد پراپیگنڈہ افسوسناک ہے ، سعودی عرب پر مسلسل حوثی باغیوں کے حملے بھی قابل مذمت اور قابل افسوس ہیں عالمی دنیا کو اس طرف توجہ دینی چاہیے۔

قرارداد میں امت مسلمہ کے بڑھتے ہوئے مسائل کے حل کیلئے فوری طور پر اسلامی تعاون تنظیم کا فوری اجلاس بلانے کا بھی مطالبہ کیا گیا۔ ایک اور قرارداد میں کہا گیا کہ مدارس و مساجد اسلام ، مسلمانوں اور ملک و ملت کی خدمت کر رہے ہیں۔ مدارس کا وزارت تعلیم سے منسلک ہونا اور نئے امتحانی بورڈز کا قیام حکومت کا درست فیصلہ ہے اور اس سے دینی اور دنیاوی تعلیم میں مزید بہتری پیدا ہو گی۔قرارداد میں حکومت سے کہا گیا کہ وقف املاک ایکٹ کے حوالہ سے فوری طور پر مدارس و مساجد کے تحفظات دور کیے جائیں اور اس سلسلہ میں اسپیکر قومی اسمبلی کی سربراہی میں قائم کمیٹی فعال کردار ادا کرے۔

ایک اور قرار داد میں پاکستان اور بھارت کی فوجی قیادت کے درمیان رابطوں کے نتیجہ میں کنٹرول لائن پر سیز فائر کے فیصلہ کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا گیا کہ پاکستان خطہ میں امن چاہتا ہے۔ ہندوستان کی حکومت جنگی جنون میں مبتلا ہے ، کشمیریوں اور ہندوستان میں رہنے والی اقلیتوں پر مظالم کا سلسلہ مسلسل بڑھ رہا ہے۔ مقبوضہ کشمیر دنیا کی سب سے بڑی جیل بن چکی ہے۔ عالمی دنیا کو مقبوضہ کشمیر کے انسانوں اور مسلمانوں کے حقوق کیلئے فوری کردار ادا کرنا چاہیے۔ایک اور قرار داد میںمظلوم فلسطینی عوام کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا کہ کشمیر اور فلسطین امت مسلمہ کے اہم ترین مسائل ہیں۔ اقوام متحدہ ، اسلامی تعاون تنظیم اور عالمی دنیا کو کشمیر او رفلسطین کے مسئلہ کے حل کیلئے موثر اور فوری کردار ادا کرنا ہوگا۔

علما و مشائخ کنونشن میں دارالافتا پاکستان کے کرونا ویکسین کے حوالہ سے فتوی کو بھی پیش کیا گیا جس میں کہا گیا کہ کرونا ویکسین لگوانا شرعی طور پر جائز ہے اور کرونا ویکسین کے حوالہ سے بے بنیاد پراپیگنڈہ نہ کیا جائے۔ کنونشن سے مولانا اسعد زکریا ، علامہ عبد الحق مجاہد ، قاضی مطیع اللہ سعیدی ،مولانا اسد اللہ فاروق ، مولانا حق نواز خالد، مولانا عبید اللہ گورمانی ، علامہ طاہر الحسن ، مولانا محمد شفیع قاسمی، مولانا حنیف عثمانی ، پیر اسعدحبیب شاہ جمالی ، مولانا محمد اصغر کھوسہ ، مولانا نعمان حاشر ، مولانا طاہر عقیل اعوان، مولانا ابو بکر صابری ،مولانا انوار الحق مجاہد ، مولانا محمد احمد مکی، مولانا محمد اشفاق پتافی ، مولانا سعد اللہ شفیق،حافظ محمد طیب قاسمی ، مولانا حسین احمد درخواستی ، مفتی اقبال عثمانی ،مولانا عاطف اقبال سمےت دیگر نے بھی خطاب کیا۔