اسلام آباد ۔ 08 مارچ (اے پی پی) وفاقی وزیر پاور ڈویژن عمر ایوب خان نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت گردشی قرضے کے خاتمے کے لئے اقدامات کررہی ہے، بجلی چوری کی روک تھام اور بجلی کے نقصانات میں کمی کے لئے اختیار کی جانے والی حکمت عملی سے تین ماہ میں تقسیم کار کمپنیوں کا ریونیو 40 ارب روپے بڑھ گیا ہے۔ جمعہ کو ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ گردشی قرضے میں اضافے کا رجحان اب کم ہو گیا ہے۔ جنوری 2019ءمیں نئے ٹیرف کے اعلان کے بعد گردشی قرضے میں ہونے والے اضافے کو قابو میں رکھنے کے لئے مدد ملی ہے۔ مسلم لیگ (ن) نے سیاسی وجوہات کی بناءپر کپیسٹی چارجز 280 ارب روپے تک منجمد کئے رکھے اور ٹیرف کے نوٹیفکیشن میں ڈیڑھ سال کی تاخیر کی جس کی وجہ سے گردشی قرضہ 1470 ارب روپے تک پہنچ گیا۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) نے ووٹ حاصل کرنے کے لئے پاکستان کی معیشت اور مالیاتی صورتحال کو نقصان پہنچایا جس کی وجہ سے بجلی کا شعبہ بھی متاثر ہوا ہے۔ 31 مئی 2018ءمیں پاکستان ہولڈنگ پرائیویٹ لیمیٹڈ کے 582 ارب روپے کے قرضے اور 608 ارب روپے کی واجب الادا رقوم کے ساتھ گردشی قرضہ 1190 ارب روپے تھا۔ یکم جون 2013ءکو پاکستان ہولڈنگ پرائیویٹ لمیٹڈ کے 382 ارب روپے کے قرضے اور 502 ارب روپے کے واجب الادا واجبات سمیت گردشی قرضہ 884 ارب روپے تھا اور مہنگی بجلی سسٹم میں شامل کی گئی۔ انہوں نے کہاکہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے زیادہ نقصانات والے فیڈرز پر لوڈ مینجمنٹ میں رعایت دینے کی غلط پالیسی اختیار کی جس کا مقصد 2018ءکے عام انتخابات میں زیادہ سے زیادہ ووٹ کا حصول تھا اور سابق حکومت نے بجلی چوری کی روک تھام کے منصوبے پر بھی عمل نہ کیا۔