اسلام آباد ۔ 26 جون (اے پی پی)وفاقی وزیربرائے انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت تشدد کے غیر انسانی عمل کو مکمل طور پر ختم کرنے کے لیے پرعزم ہے،شہریوں کو ہر قسم کے تشدد سے محفوظ رکھنا اور ان کے بنیادی انسانی حقوق کی پاسداری ریاست کی ذمہ داریوں میں شامل ہے۔جمعہ کو ”تشدد کے شکار افراد سے یکجہتی کے عالمی دن ”کے موقع پر جاری اپنے بیان میں ڈاکٹر شیریں مزاری نے کہا کہ یہ دن پوری دنیا میں ہر سال26 جون کو منایا جاتا ہے کیونکہ مجرمانہ تشدد ایسا گھناﺅنا فعل ہے جو کہ نہ صرف ہمارے آئین بلکہ ہمارے بین الاقوامی وعدوںکے بھی خلاف جاتا ہے اور اسے کسی صورت قبول نہیں کیا جا سکتا ۔انہوں نے کہا کہ تشدد کے خلاف یہ عالمی دن ہمیں غیر انسانی برتاﺅ کے خلاف اقوام متحدہ کے کنونشن ( یو این سی اے ٹی) کے تحت کیے گئے عزم کی یاد دلاتا ہے اور اس کی روشنی میں تشدد کی ہر قسم کے خاتمے کیلئے بلا امتیاز اقدامات کرنے کا پابند بناتا ہے ۔ یہ کنونشن دیگر ظالمانہ اقدامات ، غیر انسانی و غیر اخلاقی سلوک ، سزاﺅں اور لوگوں کے شہری و سیاسی حقوق سے متعلق بین الاقوامی کنونشن آئی سی سی آر کی بھی توثیق کرتا ہے ۔وفاقی نے کہا کہ پاکستان ان تمام بین الاقوامی معاہدوں کا پاسدار ہے اور یہی وجہ ہے کہ پاکستان میں آئین کے آرٹیکل 14 (2) میں یہ کہا گیا ہے کہ ”کسی بھی شخص کو ثبوت حاصل کرنے کی آڑ میں تشدد کا نشانہ نہیں بنایا جائے گا۔” جبکہ آئین کی شق 10 شہریوں کو صوابدیدی گرفتاری اور نظربندی کے خلاف تحفظ فراہم کرتا ہے۔ مگر بدقسمتی سے ملک میں غیر قانونی حراست ، تشدد اور موت کے کچھ واقعات ہوتے رہتے ہیں ۔شیریں مزاری نے کہا کہ اس ناگوار صورتحال کو ختم کرنے کیلئے انسانی حقوق کی وزارت نے تشدد اور زیر حراست موت ( کی روک تھام اور سزا) کے بل 2020 کا مسودہ تیار کیا ہے جو وفاقی کابینہ سے اصولی منظوری پانے کے بعد پارلیمنٹ میں پیش کیے جانے سے قبل وزارت قانون و انصاف کے پاس موجو د ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم نہ صرف پولیس کی زیادتی کے کلچر سے واقف ہیں بلکہ تشدد اور غیر قانونی قتل وغارت گری کے خاتمے کے لیے پولیس میں جامع اصلاحات کی ضرورت سے بھی آگاہ ہیں اور اس سلسلے میں انسانی حقوق کی وزارت نے انسانی حقوق سے متعلق متعدد امور پر پولیس کے ساتھ حساسیت اور بیداری کے کئی سیشنز شروع کر رکھے ہیں جن میں خواتین اور خواجہ سراﺅں کے حقوق کے احترام پر خصوصی توجہ مرکوز کی گئی ہے ۔انہوں نے کہا کہ انسانی حقوق کی وزارت ملک کے کرمنل جسٹس سسٹم میں انسانی حقوق کو توجہ کا مرکز بنانے پر توجہ دیے ہوئے ہے ۔ گزشتہ سال ، ہم نے سزائے موت پانے والے قیدیوں کے لیے رحم کی درخواست کے عمل میں اصلاح کی راہ ہموار کرنے پر کام کیا۔ اسی طرح جنوری 2019 میں ، ہماری وزارت نے پاکستان پینل کوڈ میں ترمیم کے ذریعے جبری گمشدگیوں کو جرم قرار دینے کے لیے وزارت قانون و انصاف کو مسودہ پیش کیا۔انہوں نے کہا کہ اگرچہ قانون سازی اور ثقافتی اصلاحات ایک تدریجی عمل لیکن ہم ان جرائم کے استثنیٰ کے کلچر کو ختم کرنے کیلئے ٹھوس اقدامات اٹھا رہے ہیں۔وفاقی وزیرنے اس موقع پر عالمی برادری کی توجہ ہندوستان کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں ہندوستانی افواج کی طرف سے مظلوم کشمیریوں کے ساتھ روا رکھے جانے والے ظلم اور ریاستی تشدد کی طرف بھی مبذول کرائی ۔انہوں نے خاص طور پر زیر حراست کشمیری خواتین اور نوجوانوں کے ساتھ ہونے والے ظالمانہ سلوک کے حوالے سے کہا کہ جب سے مودی حکومت نے آئین کے آرٹیکل 370 کو ختم کرکے مقبوضہ کشمیر کو خودمختاری سے محروم کیا ہے ،کشمیری آبادی منظم تشدد اور ظلم و ستم کی لہر میں ڈوب رہی ہے ۔