فیصل آباد ۔ 05 نومبر (اے پی پی):موسمیاتی تبدیلیوں کے تناظر میں زراعت کو جدید خطوط پر استوار کئے بغیر عالمی معیار کی پیداواریت کا حصول نا ممکن ہے لہٰذااس سے عہدہ برآہونے کیلئے نئے بیجوں کی دریافت اور نئی پیداواری ٹیکنالوجی کسانوں تک پہنچانا ہوگی۔
جامعہ زرعیہ فیصل آباد کے ماہرین زراعت نے کہا کہ تیزی سے بدلتے ہوئے موسمی حالات اور عالمی سطح پر درجہ حرارت میں بڑھوتری کی وجہ سے پاکستان جیسے ممالک کو جہاں حد سے زیادہ بارشوں اور سیلابی طوفانوں کا سامنا ہے وہاں درجہ حرارت میں کمی بیشی کے باعث فصلات کی پیداوار میں مسلسل کمی وقوع پذیر ہو رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال اپریل سے پہلے موسم گرم ہونے کی وجہ سے گندم کا دانہ چھوٹا رہ گیا تھا جس سے فی ایکڑ پیداوار شدید متاثر ہوئی۔انہوں نے کہا کہ حال ہی میں پنجاب بھر میں گندم بڑھاؤ مہم کے سلسلے میں انہیں مختلف علاقوں کے دورے کرنے کا موقع ملا اور اس بات کو جان کر شدید حیرت ہوئی کہ حافظ آباد اور نارووال کے علاقوں میں فاصلہ زیادہ نہ ہونے کے باوجود دھان کی پیداوار اور اس کی کٹائی میں اچھا خاصا فرق پایا گیا۔
انہوں نے کہا کہ پوری دنیا کو بڑھتی ہوئی آبادی کیلئے مستقبل کی غذائی ضروریات پوری کرنے کا جو چیلنج درپیش ہے اس کیلئے پائیدارزراعت اورزیر کاشت زمینوں کی زرخیزی میں اضافے کیلئے نئی اختراعات پر توجہ دینا ہوگی۔انہوں نے کہا کہ پاکستان موسمی تبدیلیوں کے تناظر میں نقصانات سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والا ملک ہے لہٰذا بین الاقوامی سائنسدانوں کو ایسے خطرات کے حل کیلئے مشترکہ کاوشیں بروئے کار لانے کے حوالے سے عملی اقدامات کرنا ہوں گے ۔
Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=521261