اسلام آباد۔26اپریل (اے پی پی):وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے خلاف بین الاقوامی اقدامات کی ضرورت ہے، ماحولیاتی تبدیلی سے پاکستان کو مختلف خطرات کا سامنا ہے، موسمیاتی نقصانات کے فنڈ پر فوری کارروائی ، برآمدات کی قیادت میں ترقی اور علاقائی تجارت کا فروغ ضروری ہے ۔
وزارت خزانہ کی جانب سے جاری پریس ریلیز کے مطابق وزیر خزانہ نے آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے بہار اجلاس کے موقع پر اعلیٰ سطحی مذاکرات میں موسمیاتی نقصان کے تدارک اور نقصان کے فنڈ پر فوری کارروائی پر زور دیا۔سینیٹر محمد اورنگزیب نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ(آئی ایم ایف )کے پینل مباحثے میں برآمدات کی قیادت میں ترقی اور علاقائی تجارت کے فروغ کو بھی اجاگر کیا۔انہوں نےپاک امریکا دو طرفہ تعلقات کو فروغ کے لیے امریکی محکمہ خارجہ، ڈی ایف سی اور ایگزم بینک کے حکام سے بھی ملاقات کی۔
آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے بہار اجلاس کے پانچویں روز وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے موسمیاتی لچک کی وکالت کرتے ہوئے اس مسئلہ پر عالمی برادری کو متوجہ کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔انہوں نے کہا کہ غیر ملکی سرمایہ کاری اور اعلیٰ سطح کے اقدامات کے ذریعے اقتصادی تنوع کو فروغ دینا چاہئے۔
فنڈ فار ریسپانڈنگ ٹو لاس اینڈ ڈیمیج کے اعلیٰ سطحی مکالمے میں سینیٹر محمد اورنگزیب نے ماحولیاتی تبدیلی کو پاکستان کے لیے ایک خطرے کے طور پر اجاگر کرتے ہوئے 2022 کے سیلاب کے تناظر میں انہوں نے نقصانات پر قابو پانے اور نقصان کے فنڈ کو فعال کرنے کی فوری ضرورت پر زور دیا۔انہوں نے کہا کہ سادگی، چستی، اور مضبوط احتسابی طریقہ کار کمزور اقوام کو تیزی سے ادائیگیوں پر زور دیتا ہے۔کثیر الجہتی سرمایہ کاری کے ایگزیکٹو نائب صدر مسٹر ہیروشی ماتانو سے ملاقات میںوزیر خزانہ نے گارنٹی ایجنسی کی کوششوں کو سراہا اورہائیڈرو پاور تنازعہ اور ممکنہ تجارتی مالیاتی سہولت کے لیے مکمل تعاون کااعادہ کیا۔انہوں نے MIGA کے پاکستان کا دورہ کرنے والے وف اور اس سال معاہدے کو حتمی شکل دینے کی امید بھی ظاہر کی۔
وزیر خزانہ نے بعد میں ایک سینئر عہدیدار تھامس لیرسٹن کے ساتھ نتیجہ خیز ملاقات بھی کی۔ انہوں نے امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سےمنرلز کانفرنس میں بھرپور شرکت پر امریکا سے اظہار تشکر کرتے ہوئے معدبیات و کان کنی کے شعبہ میں امریکا کی تعمیری شمولیت کی خواہش کا اعادہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ ٹیرف کے مسائل کے حل کے لیے ایک اعلیٰ سطحی تجارتی اور سرمایہ کاری وفد کا امریکہ کا دورہ متوقع ہے۔انٹرنیشنل فنانس کارپوریشن کے منیجنگ ڈائریکٹر مختار ڈیوپ کے ساتھ گفتگو کے دوران وفاقی وزیر نے پاکستان کے مستحکم میکرو اکنامک اشاریوں پر روشنی ڈالی۔
انہوں نے فچ کی جانب سے پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ کے حالیہ اپ گریڈ کو بھی اجاگر کیا۔ انہوں نے باہمی مشاورتی تعاون کے فروغ پر بھی زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ کراچی میں ایئر پورٹ اور سب نیشنل گورننس کی صلاحیت سازی پر تعاون کو وسعت دینے کی ضرورت ہے۔ وزیر خزانہ نے امریکی ایکسپورٹ امپورٹ کے سینئر نمائندوں سے بھی ملاقات کی۔وفد کی قیادت جم بیروز نے کی ۔ انہوں نے وفد کو پاکستان کی میکرو اکنامک میں بہتری کے بارے میں اگاہ کرتے ہوئے آئی ایم ایف کے ساتھ سٹاف لیول معاہدے کو اجاگر کرتے ہوئے بنیادی اور مالی استحکام کے اقدامات پر بھی روشنی ڈالی۔
وزیر خزانہ نے وفد کو ریکوڈک پروجیکٹ منصوبہ کی فنانس کے بارے میں اپ ڈیٹ بھی فراہم کیا۔وفاقی وزیر نے پاکستان میں امریکی سرمایہ کاری کے لیے ایگزم بینک کی حمایت کے فروغ پر بھی زور دیتے ہوئے ٹیرف کے مسائل کو حل کرنے کی خواہش کا اظہار بھی کیا۔ جے پی مورگن کےحکام سے گفتگو کے دوران وزیر خزانہ نے پاکستان کی مستحکم اقتصادیات پر زور دیا اور منڈیوں کو متنوع بنانے کے منصوبے سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے بین الاقوامی سطح پر فنڈ مارکیٹ میں واپسی کے ارادے کا اعادہ کیا اور بتایا کہ پاکستان پانڈا بانڈ کے افتتاحی اجرا کے ذریعے کیپٹل مارکیٹس میں شمولیت کا خواہشمند ہے۔
آئی ایم ایف کے پینل مباحثے میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے عالمی غیر یقینی صورتحال کے درمیان علاقائی تجارت کو فروغ دینے کی اہمیت پر زور دیا اور نجی شعبہ کے فروغ اور مارکیٹ کے تنوع کی وکالت کی اور ملک کی درآمدی معیشت کی برآمدات کی قیادت میں تبدیلی کو بھی اجاگر کیا۔ انہوں نے کہا کہ اقتصادی ترقی کیلئے آئی ٹی سیکٹر ایک کلیدی حیثیت کا حامل ہے۔
بعد ازاں وزیر خزانہ نے یو ایس انٹرنیشنل ڈویلپمنٹ فنانس کارپوریشن (یو ایس آئی ڈی ایف سی)کے قائم مقام سی ای او دیو جگدیشن سے ملاقات کی اور مختلف منصوبوں بشمول ریکو ڈک منصوبہ پر بھی پر تبادلہ خیال کیا۔ اس موقع پر پاکستان اور امریکا کے درمیان ممکنہ تعاون کے فروغ کا بھی جائزہ لیا گیا۔ وزیر خزانہ نے برطانیہ کی بین الاقوامی ترقی کی وزیر مملکت بیرونس چیپ مین سے بھی ملاقات کی۔
انہوں نے پاکستان کے ساتھ برطانیہ کی دیرینہ شراکت داری پر ان کا شکریہ ادا کیا اور انہیں ورلڈ بینک کے 10 سالہ کنٹری پارٹنرشپ فریم ورک (CPF) کے بارے میں آگاہ کیا، جس میں آبادی اور ماحولیات کے شعبہ کی لچک پر توجہ مرکوز کی گئی۔ انہوں نے ٹیکس کو بہتر بنانے میں ٹیکنالوجی کے کردار پر زور دیا۔وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے انتظامی اور ترقیاتی امداد کی نقشہ سازی کے لیے REMIT کے اقدام کو بھی سراہا۔
Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=588157