موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے اور مستقبل کے لائحہ عمل کیلئے تمام سٹیک ہولڈرز کے درمیان مشترکہ تعاون وقت کی اہم ضرورت ہے،نگراں وفاقی وزیر محمد سمیع سعید

147

اسلام آباد۔31اگست (اے پی پی):نگراں وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی و خصوصی اقدامات محمد سمیع سعید نے کہا ہے کہ پاکستان کے لئے موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے اور مستقبل کے لائحہ عمل کیلئے تمام سٹیک ہولڈرز کے درمیان مشترکہ تعاون وقت کی اہم ضرورت ہے،ہمیں تمام سٹیک ہولڈرز بشمول سرکاری محکموں، نجی اداروں، سول سوسائٹی، تعلیمی اداروں اور ترقیاتی شراکت داروں کی کوششوں کو ہم آہنگ کرنے کے لئے کام کرنا ہو گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو "اپٹمائزنگ امپیکٹ – انویسٹنگ ان ریسیلینٹ” کے عنوان سے منصوبوں کی تکمیل کی تقریب کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا جس کا انعقاد نیشنل ڈیزاسٹر اینڈ ریسرچ مینجمنٹ فنڈ (این ڈی آر ایم ایف)نے کیا تھا۔

واضح رہے کہ گزشتہ سال پاکستان کو ملک کے بیشتر حصوں میں طوفانی بارشوں اور سیلاب کی وجہ سے غیر معمولی تباہی کا سامنا کرنا پڑا جس سے 33 ملین افراد متاثر ہوئے اور 30 ارب ڈالر کا معاشی نقصان ہوا جس کے نتیجہ میں حکومت نے ریزیلینٹ ریکوری، بحالی اور تعمیر نو کا منصوبہ تیار کیا، فریم ورک 4RF فریم ورک جس پر عمل کیا جا رہا ہے، اس اقدام نے بنیادی ڈھانچے کی تعمیر نو، ضروری خدمات کی بحالی، اور متاثرہ کمیونٹیوں کی مدد پر توجہ مرکوز کی، اس پروگرام کے ذریعے حکومت کا مقصد بحالی کے عمل کو تیز کرنا اور سیلاب سے متاثرہ علاقوں کی لچکدار تعمیر نو کو یقینی بنانا تھا۔

واضح رہے کہ اس سال جنوری میں مختلف ممالک کی طرف سے عالمی کانفرنس میں 10 بلین ڈالر کے وعدے کئے گئے تھے،یہ وعدے جنیوا میں پاکستان اور اقوام متحدہ کی مشترکہ میزبانی میں ’کلائمیٹ ریزیلینٹ پاکستان‘ کے موضوع پر بین الاقوامی کانفرنس کے دوران کئے گئے تھے۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئےوفاقی وزیر منصوبہ بندی نے قومی ترقی کو تبدیلی کو قبول کرنے، چیلنجوں کا مقابلہ کرنے اور مواقع سے فائدہ اٹھانے کی صلاحیت سے جوڑتے ہوئے اسے ایک ضرورت کے طور پر بیان کیا، ان کے مطابق ‘امپیکٹ انویسٹنگ’ ایک ایسا فریم ورک پیش کرتی ہے جس سے ایک خوشحال معاشرہ تشکیل دیا جائے جس میں کسی کو پیچھے نہ رکھا جائے، کرۂ ارض کی حفاظت کی جائے اور آنے والی نسلوں کے بہتر مستقبل کے لئے راہ ہموار کی جائے۔سمیع سعید نے کہا کہ گلوبل وارمنگ میں حصہ نہ ہونے کے باوجودپاکستان موسمیاتی تبدیلیوں کا مرکز بن چکا ہے اور اس کے تباہ کن اثرات سے سب سے زیادہ خطرے والے 10ممالک میں شامل ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان پر موسمیاتی تبدیلی کی لاگت کافی اور مسلسل بڑھ رہی ہے کیونکہ ملک کو سنگین اقتصادی چیلنجوں کا سامنا ہے، موسمیاتی تبدیلی کے بڑھتے ہوئے چیلنجوں کے پیش نظر حکومت نے موافقت اور لچک پیدا کرنے کو ترجیح دی تھی۔اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے ڈپٹی چیئرمین پلاننگ کمیشن محمد جہانزیب خان نے حکومت کے اہم اقدامات پر روشنی ڈالی۔ ڈی سی پی سی نے عطیہ دہندگان بالخصوص ایشیائی ترقیاتی بینک اور دیگر کو بھی سراہا جنہوں نے 4RF فریم ورک کے نفاذ میں پاکستان کی مدد کی۔ انہوں نے کہا کہ یہ کوئی آسان کام نہیں تھا لیکن حکومت نے اپنے عزم کے ساتھ ہر شعبے کا جائزہ لیا اور فنڈز کے بہتر استعمال کے لئے ایک ایکشن پلان بنایا گیا جس پر کامیابی سے عملدرآمد کیا جا رہا ہے۔ان کے مطابق حکومت مستقبل میں موسمیاتی لچکدار پالیسیاں اپنانے کے لئے پرعزم ہے۔

واضح رہے کہ سنٹرل ڈویلپمنٹ ورکنگ پارٹی نے مستقبل میں ناخوشگوار واقعات سے بچنے کے لئے موسمیاتی لچک سے متعلق کئی منصوبوں کی منظوری دے دی ہے۔ سیکرٹری وزارت منصوبہ بندی سید ظفر علی شاہ نے این ڈی آر ایم ایف کی اہم کامیابیوں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ این ڈی آر سی ایف وزارت منصوبہ بندی کا منسلک ادارہ ہے جو پاکستان بھر میں آفات کے خطرے میں کمی، ڈیزاسٹر رسک فنانسنگ اور موسمیاتی تبدیلی کی سرمایہ کاری کے نفاذ میں کلیدی کردار ادا کر رہا ہے۔انہوں نے شرکاء کو بتایا کہ وزارت منصوبہ بندی نے قبل از وقت وارننگ سسٹم کی تنصیب اور کمیونٹی بیسڈ ڈیزاسٹر رسک کے لئے کافی فنڈز مختص کئے ہیں۔

ان کے مطابق بڑے منصوبے جن میں معیاری انفراسٹرکچر کے ساتھ عوامی عمارتوں کی تعمیر، سیلابی پانی کی تباہ کاریوں کو روکنے کے لیے حفاظتی اقدامات، آبی ذخائر کی تعمیر اور لینڈ سلائیڈ مینجمنٹ شامل ہیں ملک کی آب و ہوا کو لچکدار بنانے کے لیے شروع کئے جائیں گے۔ اس موقع پر نیشنل ڈیزاسٹر رسک مینجمنٹ فنڈ (این ڈی آر ایم ایف ) کے چیف ایگزیکٹو آفیسر بلال انور، ایشیائی ترقیاتی بینک (اے ڈی بی ) کے کنٹری ڈائریکٹر یونگ یی نے بھی خطاب کیا۔