اسلامی ممالک میں پانی کے وسائل کی حفاظت اور مشترکہ ترقی کے لئے تعاون کو مستحکم کرنے کی ضرورت ہے،وزیر اعظم کی معاون برائے موسمیاتی تبدیلی کا کامسٹیک سیکرٹریٹ میں 2 روزہ نیٹ ورکنگ اجلاس کی افتتاحی تقریب سے خطاب

139
Rumina Khurshid Alam
Rumina Khurshid Alam

اسلام آباد۔24فروری (اے پی پی):وزیراعظم کی معاون برائے موسمیاتی تبدیلی رومینہ خورشید عالم نے کہا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے دنیا بھر میں آبی وسائل پر دباؤ بڑھ رہا ہے، اسلامی ممالک میں پانی کے وسائل کی حفاظت اور مشترکہ ترقی کے لئے تعاون کو مستحکم کرنے کی ضرورت ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کو کامسٹیک سیکرٹریٹ میں اسلامی ممالک کے آبی مراکز کے حوالے سے پہلے 2 روزہ نیٹ ورکنگ اجلاس کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اس اہم موقع پر انہوں نے عالمی سطح پر پانی کے تحفظ اور آبی وسائل کے انتظام کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اس اجلاس کا مقصد اسلامی ممالک کے درمیان پانی کے وسائل کی حفاظت اور مشترکہ ترقی کے لئے تعاون کو مزید مستحکم کرنا ہے۔اجلاس میں سعودی عرب، ترکیہ، مراکش، اردن، ازبکستان، قازقستان، مصر، بنگلہ دیش، عمان، پاکستان، قطر اور روس سمیت مختلف اسلامی ممالک کے آبی مراکز کے سربراہان نے شرکت کی۔ اس کے علاوہ اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے اسسٹنٹ سیکرٹری جنرل، ایمبیسڈر آفتاب احمد کھوکھر اور پانی کے تحفظ و آبی وسائل کے ماہرین کی بڑی تعداد بھی شریک ہوئی۔

رومینہ خورشید عالم نے اپنے خطاب میں کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کی وجہ سے دنیا بھر میں آبی وسائل پر دباؤ بڑھ رہا ہے اور پاکستان جیسے ترقی پذیر ممالک اس چیلنج کا سامنا کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسلامی ممالک کے آبی مراکز کے درمیان تعاون اور معلومات کا تبادلہ اس بات کی ضمانت فراہم کرتا ہے کہ ہم پانی کے وسائل کو بہتر طریقے سے منظم کر سکیں اور مشترکہ مسائل کا حل تلاش کر سکیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں پانی کی کمی کا مسئلہ بڑھتا جا رہا ہے اور اس کا حل محض مقامی سطح پر نہیں بلکہ عالمی سطح پر تعاون سے ممکن ہے۔ اجلاس کے شرکاکو مخاطب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہمیں پانی کی حفاظت کے لئے ایک جامع حکمت عملی اختیار کرنے کی ضرورت ہے جو نہ صرف قومی بلکہ عالمی سطح پر اس بحران سے نمٹنے میں مددگار ثابت ہو۔

رومینہ خورشید عالم نے او آئی سی کے رکن ممالک سے مطالبہ کیا کہ وہ موسمیاتی کارروائی کی حکمت عملی میں پانی کی حفاظت کو اولین ترجیح دیں، پانی کے انتظام میں بین الحکومتی تعاون کو مستحکم کریں، پانی کی بچت والی ٹیکنالوجیز میں سرمایہ کاری کے لئے عوامی اور نجی شراکت داری کو فروغ دیں اور بڑے پیمانے پر پانی کے منصوبوں کے لیے بین الاقوامی موسمیاتی مالیات کو متحرک کریں۔انہوں نے اس بات کی جانب توجہ دلائی کہ سیلاب، خشکی اور گلیشیئر پگھلنے کے اثرات پانی کی حفاظت اور اقتصادی استحکام پر تباہ کن اثرات مرتب کر رہے ہیں، 2022 کے تباہ کن سیلاب نے لاکھوں افراد کو بے گھر کر دیاجبکہ طویل خشک سالی ہماری زرعی پیداوار کو متاثر کر رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان اپنے او آئی سی کے ساتھیوں کے ساتھ مل کر مشترکہ حل تیار کرنے، تحقیق کا تبادلہ کرنے اور سب کے لئے پانی سے مضبوط مستقبل کی تشکیل کرنے کے لئے تیار ہے۔اجلاس میں مختلف ممالک کے آبی مراکز کے سربراہان نے اپنے تجربات اور خیالات کا تبادلہ کیا اور مشترکہ منصوبوں پر بات چیت کی۔ اس دو روزہ اجلاس کا مقصد اسلامی ممالک کے آبی وسائل کے بہتر انتظام اور پانی کے تحفظ کے لئے مشترکہ حکمت عملیوں کو فروغ دینا تھا۔ یہ اجلاس پاکستان کے لئے ایک اہم موقع ہے جو نہ صرف اسلامی ممالک کے ساتھ تعاون کو فروغ دے گا بلکہ پانی کے تحفظ اور آبی وسائل کے انتظام کے لئے عالمی سطح پر پاکستان کے کردار کو بھی مستحکم کرے گا۔