کراچی۔7ستمبر (اے پی پی):وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی شیری رحمان نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے نمٹنے اور قدرتی ماحولیاتی نظام کو آلودگی کے مضر اثرات سے بچانے کے لیے تمام اسٹیک ہولڈرز کے درمیان جامع ہم آہنگی ضروری ہے۔یہ بات انہوں نے یہاں لیاری ندی کے حوالے سے منعقدہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی۔
اجلاس میں وفاقی وزیر برائے بحری امور سید فیصل سبزواری، کراچی پورٹ ٹرسٹ کے چیئرمین ایس ایم طارق ہدا ، متعلقہ محکموں اور تنظیموں کے افسران، ڈبلیو ڈبلیو ایف پاکستان، یونیسیف، ملٹی نیشنل اور نیشنل کمپنیوں کے نمائندوں اور پبلک پالیسی کے ماہرین نے شرکت کی۔
شیری رحمان نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی ایک عالمی مسئلہ ہے اور انفرادی کوششیں کارآمد ثابت نہیں ہو سکتیں لہٰذا تمام متعلقہ سرکاری محکموں اور عوامی تنظیموں، بین الاقوامی تنظیموں، تجارتی و صنعتی برادریوں اور دیگر تمام سٹیک ہولڈرز کو ایک مربوط انداز میں فعال کردار ادا کرنا ہوگا۔وفاقی وزیر نے کہا کہ بارشوں اور سیلاب نے ملک کا ایک تہائی علاقہ اور لاکھوں افراد کو متاثر کیا ہے اور یہ اس بات کی نشاندہی ہے کہ پاکستان کو موسمیاتی تبدیلیوں سے زیادہ خطرہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ پورے ملک میں سالانہ اوسط سے بہت زیادہ بارشیں ہوئیں جس سے ایک وسیع علاقہ زیر آب آ گیا۔ انہوں نے سندھ کے ضلع نوشہرو فیروز کے شہر پڈ عیدان کی مثال پیش کی جہاں صرف ایک دن میں 700 ملی میٹر سے زیادہ بارش ریکارڈ کی گئی۔انہوں نے مزید کہا کہ دو اہم شاہراہیں نیشنل اور انڈس ہائی ویز زیر آب ہیں جبکہ سندھ میں بے گھر آبادی کے لیے ٹینٹ سٹی قائم کرنے کے لیے مناسب جگہوں کی تلاش انتہائی مشکل ہو گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ مون سون اس طرح کا کبھی نہیں تھا کیونکہ موسم کے پیٹرن یکسر بدل چکے ہیں اور مون سون جو کہ پورے جنوبی ایشیا میں ایک خوشگوار موسم سمجھا جاتا تھا اب تباہی اور بربادی کی علامت بن گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم موسمیاتی تبدیلی کو نہیں روک سکتے لیکن ہم ان کوششوں کو یقینی بنا سکتے ہیں جو ہماری جانب سے طویل عرصے سے التواء کا شکار تھیں۔ وفاقی وزیر نے لیاری ندی کی صفائی کی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ کراچی کے ندیاں وینٹی لیٹر پر ہیں اور لیاری ندی نالہ بن چکا ہے ۔
وفاقی وزیر برائے بحری امور فیصل سبزواری نے اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ کراچی پورٹ ٹرسٹ صنعتی، میونسپل اور حیاتیاتی فضلہ کی نکاسی سے سمندر کو آلودگی سے بچانے کے لیےسیوریج ٹریٹمنٹ پلانٹ تعمیر کر رہا ہے جس کی تخمینہ لاگت8 بلین روپے ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزارت بحری امور سمندری حیات اور مینگروو جنگلات پر آلودگی کے سنگین مضمرات سے آگاہ ہے اور وہ سمندری ماحولیات کے تحفظ کے لیے پرعزم ہے۔