12.1 C
Islamabad
پیر, فروری 24, 2025
ہومقومی خبریںموسمیاتی تبدیلی کےمنفی اثرات اورسیلاب کی تباہ کاریوں سےنمٹنےکیلئےعالمی برادری پاکستان کی...

موسمیاتی تبدیلی کےمنفی اثرات اورسیلاب کی تباہ کاریوں سےنمٹنےکیلئےعالمی برادری پاکستان کی بھرپورمددکرے،یواین سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس اوروزیراعظم محمد شہبازشریف کی مشترکہ پریس کانفرنس

- Advertisement -

شرم الشیخ۔7نومبر (اے پی پی):اقوام متحدہ سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی کے منفی اثرات اور سیلاب کی تباہ کاریوں سے نمٹنے کیلئے عالمی برادری کی ذمہ داری ہے کہ وہ پاکستان کی بھرپور مدد کرے، پاکستان کو سیلاب سے بڑے پیمانے پر نقصان ہوا ہے، عالمی مالیاتی ادارے پاکستان کو قرضوں میں چھوٹ دیں جبکہ وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی کے باعث جو تباہی پاکستان میں ہوئی وہ پاکستان تک محدود نہیں رہے گی، سیلاب سے ہمارے سماجی و اقتصادی نظام کو شدید نقصان پہنچا ہے ، دنیا کی طرف سے تباہی اور نقصانات کا ازالہ واحد امید ہے ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے پاکستان پویلین میں یو این کلائمیٹ چینج کانفرنس کوپ۔27 مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا کہ انہوں نے سیلاب کے بعد پاکستان کا دورہ کیا، سیلاب سے پاکستان میں فصلوں، لوگوں کے روزگار اور نظام زندگی کو شدید نقصان پہنچا اور لوگوں کا سب کچھ تباہ ہو گیا، میں نے لوگوں کو ایک دوسرے کی مدد کرتے ہوئے دیکھا، پاکستان کے عوام کے حوصلے، ہمت اور فراخدلی لائق خراج تحسین ہے،

- Advertisement -

پاکستان کے عوام کی فراخدلی کا مجھے پہلے ہی علم ہے، پاکستانی عوام کی طرف سے لاکھوں افغان مہاجرین کی میزبانی ناقابل فراموش ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں سیلاب سے بہت نقصان ہوا ہے، پاکستان عالمی برادری کی بھرپور مدد کا مستحق ہے اور موسمیاتی تبدیلیوں سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ممالک میں شامل ہے، مشکل کی اس گھڑی میں پاکستان کو مدد کی ضرورت ہے، عالمی برادری کی ذمہ داری ہے کہ وہ پاکستان کی اس صورتحال میں بحالی اور تعمیرنو کے عمل کیلئے بڑے پیمانے پر بھرپور امداد کرے، اس حوالہ سے بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے، تباہی اور نقصان کے ازالہ کے حوالہ سے کوپ۔27 کو واضح روڈ میپ بنانا چاہئے، اس سے پاکستان کو بھی فائدہ ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں سیلاب سے بڑے پیمانے پر نقصان ہوا ہے، پاکستان کو مشکل سے نکالنے کیلئے سب کو اپنا کردار ادا کرنا چاہئے، موسمیاتی تبدیلی کے شدید اثرات سے متاثرہ پاکستان کو قرضوں میں چھوٹ کی بھی ضرورت ہے اور اس سلسلہ میں پاکستان جیسے متاثرہ ممالک کو قرضوں کی واپسی کے حوالہ سے بحالی اور تعمیرنو کی شکل میں سرمایہ کاری کی ضرورت ہے، عالمی مالیاتی اداروں کو چاہئے کہ وہ پاکستان کو قرضوں میں چھوٹ دیں، پاکستان سمیت قدرتی آفات سے پیدا ہونے والی صورتحال سے متاثرہ ممالک کو رعایتی فنانسنگ ہونی چاہئے،

امید ہے کہ جی۔20 ممالک اس حوالہ سے اقدامات کریں گے۔ عالمی مالیاتی ادارے اور جی۔20 ممالک پاکستان سمیت متوسط آمدنی والے ممالک کیلئے قرضوں میں ریلیف کا طریقہ کار وضع کرینگے۔ انہوں نے کہا کہ مالیاتی معاونت کیلئے ایک ادارہ جاتی فریم ورک قائم کر کے قدرتی آفات سے پیدا ہونے والی صورتحال سے نمٹنے کیلئے واضح روڈ میپ کے تعین کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیلاب سے متاثرہ افراد کی بحالی اور تعمیر نو کیلئے بڑے پیمانے پر امدا دکی ضرورت ہے، اس لئے پاکستان کیلئے ایک انٹرنیشنل ڈونر کانفرنس کا انعقاد کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان عالمی برادری کی طرف سے بھرپور امداد کا مستحق ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے عوام اور حکومت کے ساتھ موجودہ حالات میں مکمل اظہار یکجہتی کیا جانا چاہئے۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ یکجہتی کے اظہار کیلئے پاکستان پویلین آمد پر سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس کا مشکور ہوں، اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے اپنے دورہ پاکستان کے دوران پاکستان میں سیلاب سے ہونے والی بدترین تباہی اپنی آنکھوں سے دیکھی ، آپ کے دورے اور ہمدردی کے جذبات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا ، یہ ہمارے لئے بہت اہمیت رکھتے ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ آپ بہتر جانتے ہیں کہ عالمی برادری کے طور پر ہم ایک نئے گرین ڈیل کی دہلیز پر کھڑے ہیں جہاں سے واپس جانا ناممکن ہوگا، آپ جانتے ہیں کہ پاکستان جیسے کچھ ممالک زیادہ متاثر ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کے نقصانات اور تباہی کے ازالے کے لئے اس طرح کی کانفرنسیں واحد امید ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں لاکھوں افراد کو موسم سرما پناہ اور معاش کے بغیر بسر کرنا ہو گا حالانکہ یہ ان کا بنیادی حق ہے، خواتین اور بچے اب بھی اپنی بنیادی ضروریات کے تحفظ کے لئے ہماری طرف دیکھ رہے ہیں جبکہ دیہات بہتر مستقبل کے تحفظ کے منتظر ہیں اور ایسی بحالی کے لئے وسائل کی ضرورت ہے جن کی ہم ضمانت دینے سے قاصر ہیں، ملک کے جنوبی علاقوں میں کھڑا پانی بڑی بڑی جھیلوں کا منظر پیش کر ر ہا ہے جہاں پر لاکھوں افراد کو فصلوں سے خوراک حاصل ہوتی رہی ہے اور مویشی لاکھوں خاندانوں کی کفالت کا ذریعہ بنتے رہے ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ سیلاب کی وجہ سے اب بھی سینکڑوں پل ٹوٹے ہوئے ہیں، 8000 کلو میٹر سے زائد سڑکیں بہہ گئی ہیں، سیلابی پانی نہ نکلنے کی وجہ سے پانی سے پیدا ہونے والی بیماریوں کی وجہ سے صحت کا بحران پیدا ہونے کا خدشہ ہے، ہم نے ہنگامی اقدامات اٹھائے ہیں، اقوام متحدہ کے اداروں، عالمی ادارہ صحت اور دوسرے ترقیاتی شراکت داروں کے شکر گزار ہیں جنہوں نے اس بڑے چیلنج سے نمٹنے میں ہماری مدد کی ہے لیکن موسمیاتی تباہی نے ہمارے سماجی و اقتصادی نظام کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ سیلاب کے باعث ہمارا 30 ارب ڈالر سے زائد کا نقصان ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہماری بحالی کا سفر بڑھتے ہوئے قرضے، توانائی کی عالمی سطح پر قیمتوں میں اضافہ، موافقت فنڈ تک حقیقی رسائی نہ ہونے سے متاثر ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے سماجی تحفظ کے پروگرام بی آئی ایس پی نے 2.8 ملین غریب خاندانوں میں 70 ارب روپے (316ملین امریکی ڈالر) کی رقم فوری طور پر تقسیم کی، ہم نے قومی امدادی کوششوں کے لئے تمام دستیاب وسائل استعمال کئے ہیں اور بجٹ کی تمام ترجیحات کو متعین کیا ہے جن میں ترقیاتی فنڈز بھی شامل ہیں

، ہم آپ اور آپ کی ٹیم کی کاوشوں اور سیلاب متاثرین کیلئے اپیلوں کو سراہتے ہیں لیکن لاکھوں افراد کو رہائش اور خوراک کی فراہمی کے لئے ابھی بہت کچھ کرنا پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ موسمیاتی بحران اور عالمی درجہ حرارت کی وجہ سے پیدا ہونے والی صورتحال سے نمٹنے کی ضرورت ہے اور پاکستان کے متاثرہ ملک ہونے کے ناطے ہمارا مقصد ہے کہ کلائمیٹ فنانس کے اہداف حاصل کئے جائیں، ہم موسمیاتی ایجنڈے کے حوالے سے نقصان کے ازالے کے خواہاں ہیں اور پرامید ہیں کہ تمام ممالک کوپ 27 کے اجلاسوں میں اسی جذبے کے ساتھ شریک ہوں گے کہ سب کے لئے موسمیاتی انصاف کی ضرورت ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ اس صورتحال کو مکمل تباہی کی طرف نہیں لے جانا چاہئے اور ہمیں ان حالات میں ایک عزم کے طور پر منصوبہ بندی کرنی چاہئے کیونکہ جو کچھ پاکستان میں ہوا ہے وہ پاکستان تک محدود نہیں رہے گا۔

Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=336272

- Advertisement -
متعلقہ خبریں
- Advertisment -

مقبول خبریں