مون سون کی معمول سے زیادہ بارشوں کے ممکنہ تباہ کن اثرات اور موسمی تغیرات سے نمٹنے کے لیے تمام تر پیشگی احتیاطی تدابیر اختیار کی جائیں، وفاقی وزیر شیری رحمٰن

66

اسلام آباد۔6مئی (اے پی پی):وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی شیری رحمٰن نے قومی اور صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ حکام اور متعلقہ مقامی حکام پر زور دیا ہے کہ وہ مون سون کی معمول سے زیادہ بارشوں کے ممکنہ تباہ کن اثرات اور موسمی تغیرات سے نمٹنے کے لیے تمام تر پیشگی احتیاطی تدابیر اختیار کی جائیں۔

وزارت موسمیاتی تبدیلی کی طرف سے جمعہ کو یہاں جاری ایک پریس بیان کے مطابق وفاقی وزیر نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ قدرتی آفات خاص طور پر موسم گرما کے مون سون کے اوقات میں سیلاب اور تیز بارشوں سے لوگوں کی زندگیوں اور معاش کے ساتھ ساتھ عوامی انفراسٹرکچر کو بھی شدید خطرہ لاحق ہوتا ہے۔ سالانہ 22 ویں جنوبی ایشیائی موسمیاتی آؤٹ لک فورم کی رپورٹ کے مطابق ملک کے بیشتر حصوں میں موسم گرما کے آئندہ چار ماہ مون سون (جون تا ستمبر) کے دوران معمول سے زیادہ بارشوں کا امکان ہے۔

رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ موسم گرما کے دوران جنوبی/جنوب مغربی خیبرپختونخوا، شمال اور شمال مشرقی بلوچستان اور اس سے ملحقہ جنوب مغربی پنجاب میں مون سون کی اضافی بارشوں کا امکان ہے، جس سے کوہ سلیمان کے علاقوں میں سیلاب کا خطرہ لاحق ہوسکتا ہے۔ جنگلات کے جائزے کے مطابق، جنوب مشرقی سندھ میں نسبتاً کم بارشوں کے نتیجے میں تھرپارکر اور عمر کوٹ کے اضلاع میں خشک سالی جیسی صورتحال پیدا ہو سکتی ہے۔

رپورٹ میں پیشن گوئی کی گئی ہے کہ گلگت بلتستان، شمال مغربی خیبر پختونخواہ میں برف پگھلنے اور اس کے نتیجے میں علاقے میں سیلاب کے واقعات میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ موسمیاتی تبدیلی کی وزیر شیری رحمان نے کہا ہے کہ شمالی حصوں میں برف پگھلنے کی رفتار ممکنہ سیلاب اور واقعات کی وجہ سے متاثرہ علاقوں میں جانوں اور معیشت کے نقصان کا باعث بن سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ممکنہ نقصانات سے بچنے کے لیے مقامی ڈیزاسٹر مینجمنٹ حکام کی جانب سے خطرے سے دوچار علاقوں میں آبادیوں کے انخلاء کے لیے بھی بروقت اقدامات کیے جانے چاہییں۔