مہمند، داسو اور بھاشا ڈیم ملک کی تقدیر بدل سکتے ہیں، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ اچھا اقدام ہے،وفاقی وزیر سید خورشید احمد شاہ

115
واقعہ کربلا ہمیں مشکلات کے مقابلے میں ثابت قدم رہنے کا درس دیتا ہے، سید خورشید شاہ
واقعہ کربلا ہمیں مشکلات کے مقابلے میں ثابت قدم رہنے کا درس دیتا ہے، سید خورشید شاہ

اسلام آباد۔13جون (اے پی پی): وفاقی وزیر برائے آبی وسائل سید خورشید احمد شاہ نے کہا ہے کہ مہمند، داسو اور بھاشا ڈیموں کی تعمیر قومی ترجیح بنایا جائے تو ہمارے پاس اپنی اتنی دولت آ جائے گی کہ کسی دوسرے کی طرف دیکھنے کی ضرورت محسوس نہیں ہو گی، ہم نے اپنے وسائل کو استعمال کرنا ہو گا، زراعت پر توجہ دی جائے تو یہاں کوئی بھوکا نہیں مرے گا، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ انتہائی اچھا اقدام ہے، غریب کی غربت دور کرنے سے ہی معیشت بہتر ہو گی، دعا ہے کہ ملک میں بروقت انتخابات ہوں، یہاں حقیقی جمہوریت ہو گی تو ملک کو کوئی خطرہ نہیں رہے گا۔

منگل کو قومی اسمبلی میں بجٹ 24 ۔ 2023 پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے وفاقی وزیر آبی وسائل سید خورشید احمد شاہ نے کہا کہ غیر یقینی سیاسی صورتحال، روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قدر میں اضافہ، معیشت کی زبوں حالی اور آئی ایم ایف کی شرائط کو دیکھا جائے تو ان حالات میں بجٹ پیش کرنا انتہائی مشکل کام ہے، بڑے دکھ کی بات ہے کہ اس ایوان کے ارکان اور وزرا کی اکثریت یہاں موجود نہیں ہے، لوگوں کی ہم سے توقعات ہیں، اس ایوان کے ذریعے عوام کی بجٹ میں شمولیت بے حد ضروری ہے، ان حالات میں ہمیں عوام کی دلجوئی کرنی چاہیے، جمہوریت کے لئے پیپلزپارٹی نے اپنی جانوں کے نذرانے پیش کئے، جیلیں کاٹیں، کوڑے کھائے۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ کو بے توقیر نہیں ہونا چاہیے، ہم چاہتے ہیں کہ فیصلے اس ایوان سے کئے جائیں، مگر بعض ادارے اداروں کو تسلیم کرنے کے لئے تیار نہیں ہیں، ہم کسی کارکن یا سیاسی جماعت کے خلاف نہیں ہیں، ہم چاہتے ہیں کہ جمہوریت کو نقصان نہ پہنچے، جمہوری ملک اپنے کارکنوں کو جو تربیت دیتے ہیں بدقسمتی سے یہاں کارکنوں کی وہ تربیت نہیں کی جا سکی۔

انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی نے کبھی جلائو گھیرائو کیا نہ مجسموں کو توڑا۔ انہوں نے کہا کہ کشکول اور ڈیم فنڈز سے معیشت نہیں چلتی، اس ایوان کو پورا کریں تو معیشت تب چلے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک میں 75 فیصد لوگوں کے پاس پیسہ نہیں ہوتا تھا یہاں بارٹر سسٹم تھا۔ انہوں نے کہا کہ یہ سب اس لئے ہو رہا ہے کہ دنیا نے پاکستان کو عالم اسلام کا لیڈر اور ایٹمی قوت سمجھا، اسی بنا پر ہمارے لیڈر کو پھانسی ہوئی، ہمیں یہ عہد کرنا چاہیے کہ ہم اپنی طاقت سے ملک کی معیشت کو بہتر کریں گے، ہم نے اپنے وسائل کو استعمال نہیں کیا، قرضے بھی لئے تو غیر ترقیاتی کاموں میں خرچ کر دیئے، پاکستان وسائل سے مالا مال زرعی ملک ہے، ہم کبھی بھوکے نہیں مر سکتے مگر ہمیں اس کے لئے اقدامات اٹھانے ہوں گے، زراعت ہمیں زندہ رکھ سکتی ہے، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ اچھا اقدام ہے، لوگوں کی قوت خرید بڑھے گی تو لوگ بازاروں میں جائیں گے اور معیشت کا پہیہ چلے گا، غریب کی بھوک ختم کر کے ہی ملک کی معیشت کو بہتر بنایا جا سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام پر آج تک کسی نے انگلی نہیں اٹھائی، دنیا اس کی معترف ہے، اٹھارویں ترمیم پر تنقید کی جاتی ہے کہ صوبے سب کچھ کھا جاتے ہیں حالانکہ دیکھا جائے تو ایف بی آر کا ریونیو ہدف 9100 ارب ہے جبکہ نان ٹیکس ریونیو کا ہدف 2900 ارب ہے، یہ کل ملا کر 12000 ارب روپے بنتا ہے جس میں سے صوبوں کو صرف 5700 ارب دیئے جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ اس ایوان کے بڑے بڑے کارنامے ہیں، ارکان کو اپنی طاقت کا ادراک کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ بھاشا ڈیم پر ابھی تک پیشرفت 9 فیصد، مہمند ڈیم پر 13 فیصد اور داسو ڈیم پر 17 فیصد ہے، اگر یہ تین ڈیم ترجیحی بنیادوں پر بن جائیں تو ملک کی تقدیر بدل سکتی ہے، تمام ڈیموں کی تعمیر کے لئے بجٹ میں صرف 100 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں حالانکہ ان ڈیموں پر کم سے کم خرچہ 4000 ارب ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں چاہیے کہ سب سے پہلے یہ ڈیم مکمل کریں، یہ ڈیم بن گئے تو ہمارے پاس ہماری اپنی دولت اتنی ہو گی، پھر ہمیں ڈالر کی بھی پرواہ نہیں رہے گی، ہمیں اپنے وسائل کو بھرپور طریقے سے استعمال کرنا چاہیے۔

سید خورشید احمد شاہ کا کہنا تھا کہ اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ اس وقت حالات اچھے نہیں ہیں، اللہ سے دعا ہے کہ اس ملک میں بروقت انتخابات ہوں اور ملک پر عوام راج کرے، اگر یہاں حقیقی جمہوریت ہو گی تو ملک کے لئے کوئی خطرہ نہیں رہے گا۔