مہنگائی میں کمی، عوام کی زندگی میں بہتری اور غربت میں کمی حکومت کی ترجیحات میں شامل ہے، وزیر پٹرولیم ڈاکٹر مصدق ملک

100
پاکستان کے اعلیٰ سطحی پارلیمانی وفد کی یورپین پارلیمنٹ کی انسانی حقوق پر ذیلی کمیٹی (ڈی آر او آئی) کی نائب سربراہ مارٹا ٹیمیڈو سے ملاقات

اسلام آباد۔7نومبر (اے پی پی):وفاقی وزیر پٹرولیم ڈاکٹر مصدق ملک نے کہا ہے کہ حکومت کی ترجیحات میں مہنگائی کو کم کرنا اور عوام کی زندگی میں بہتری لانے کے ساتھ ساتھ غربت میں کمی لانا شامل ہے جس کے لئے اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں۔ جمعرات کو پالیسی ادارہ برائے پائیدار ترقی کے زیر اہتمام چار روزہ پائیدار ترقیاتی کانفرنس کی اختتامی نشست میں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جی ڈی پی کو 2.4 فیصد سے بڑھا کر 3 فیصد تک لے جانا حکومت کا ہدف ہے جبکہ زراعت کا شعبہ 6.3 فیصد کی شرح سے ترقی کر رہا ہے جس سے دیہی علاقوں میں معاشی سرگرمیوں کو فروغ مل رہا ہے۔

مصدق ملک نے سماجی تحفظ کے منصوبوں میں سرمایہ کاری جیسے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام اور پی ایس ڈی پی میں اضافے کو نوجوانوں کیلئے روزگار کے مواقع پیدا کرنے کی جانب اہم قدم قرار دیا۔ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ پاکستان درست سمت میں گامزن ہے، جس کا ثبوت مہنگائی پر کنٹرول، زراعت کے شعبے میں نمایاں ترقی اور زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہے، اقتصادی ترقی اور غذائی تحفظ کیلئے ماحولیاتی سلامتی بہت اہم ہے اس میں بگاڑ سے ملک میں مختلف بحرانوں کا خدشہ ہے۔اس موضوع پرمباحثوں اور سفارشات سے پاکستان میں پائیدار ترقی اور ماحولیاتی چیلنجز سے نمٹنے کی نئی راہیں کھلیں گی۔

وزیر اعظم کی کوآرڈینیٹر رومینہ خورشید عالم نے کہا کہ ماحولیاتی تبدیلی کی وزارت اور ایس ڈی پی آئی کی شراکت سے نئی پالیسیاں تشکیل دینے میں مدد ملی ہے۔ انہوں نے کہا کہ COP-29 میں ہم ماحولیاتی مالی معاونت، ٹیکنالوجی کی منتقلی اور متاثرہ برادریوں کی استعداد کار میں اضافے کیلئے آواز اٹھائیں گے اور اس کانفرنس کی سفارشات کو بھی پیش کریں گے۔ کانفرنس میں ماہرین، متعلقہ حکام اور پالیسی سازوں نے مختلف امور پر تجاویز پیش کیں۔

قابل تجدید توانائی 2024 کے سالانہ جائزہ کے حوالے سے منعقدہ نشست میں توانائی کے ماہرین نے بڑھتی ہوئی سولر نیٹ میٹرنگ کو قومی گرڈ کے لئے بڑا خطرہ قرار دیا۔ اس موقع میناماتا کنونشن پر عمل درآمد کے حوالے سے سیشن میں ماہرین نے رنگ گورا کرنے کرنے والی برآمد شدہ مصنوعات میں پارے کی زیادہ مقدار پر تشویش ظاہر کی۔مقررین نے کہا کہ لاہور والے واقعے میں میڈیا نے صرف احتجاج رپورٹ کیا لیکن کسی نے متاثرہ سے رابطہ کرنے کی کوشش نہیں کی ۔ مقررین کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا پر چیک اینڈ بیلنس ہونا چاہئے۔

موسمیاتی تبدیلیوں کے تناظر میں غذائی نظام کی بہتری کے موضوع پر سیشن میں مقررین نے خواتین کیلئے زرعی وسائل تک رسائی کو بہتر بنانے کی اہمیت پر زور دیا۔پاکستان میں مشترکہ فلاحی اقدامات کے حوالے سے ماہرین نے کہا کہ مقامی ضروریات کے ساتھ فنڈنگ کو ہم آہنگ کرنے کے ساتھ ساتھ خواتین کو مالی طور پر خود مختار بنانا ضروری ہے۔کاربن سرحدی ایڈجسٹمنٹ میکانزم کے حوالے سے پالیسی ڈائیلاگ میں شرکاءنے اس کو پاکستانی صنعتوں کےلئے بین الاقوامی مسابقت کا ذریعہ قرار دیا۔

ماحولیاتی تصادم اور سماجی مکالمہ کے عنوان سے منعقدہ سیشن میں مقررین نے ماحولیاتی سلامتی میں بگاڑ کو اقتصادی ترقی اور غذائی تحفظ میں رکاوٹ قرار دیا۔پاکستان میں غذائی نظام کی بہتری پر ہونے والے سیشن میں ورلڈ فوڈ پروگرام (ڈبلیو ایف پی ) کے نمائندے ایرک کینافک نے کہا کہ ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات سے نمٹنے کےلئے پاکستان کو اپنے غذائی نظام کو مضبوط کرنے کی ضرورت ہے۔ مشترکہ فلاحی اقدامات کے حوالے سے ماہرین نے پاکستان میں فلاحی سرگرمیوں کو موثر اور مقامی ضروریات کے مطابق بنانے پر زور دیا۔