مہنگائی پر قابو پانے کیلئے بہت بڑی سبسڈی دے رہے ہیں، 2 کروڑ خاندان احساس رعایت راشن سکیم سے مستفید ہوں گےوزیراعظم عمران خان کا احساس رعایت راشن سکیم کے اجرا کی تقریب سے خطاب

164

اسلام آباد۔7مارچ (اے پی پی):وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ مہنگائی کی لہر پاکستان میں ہی نہیں پوری دنیا میں ہے، پاکستان اس وقت بھی سستا ملک ہے، مہنگائی پر قابو پانے کیلئے بہت بڑی سبسڈی دے رہے ہیں، ٹیکس وصولی بڑھی تو پٹرول، ڈیزل اور بجلی سستی کر دی، 2 کروڑ خاندان احساس رعایت راشن سکیم سے مستفید ہوں گے، رجسٹرڈ افراد کو آٹا، گھی اور دالیں 30 فیصد سستی ملیں گی، لڑکیوں کو تعلیم دیئے بغیر ملک ترقی نہیں کر سکتا، رواں ماہ کے آخر تک سندھ کے سوا ہر صوبے میں ہیلتھ انشورنس کی سہولت مل جائے گی، کمزور طبقہ کو ترقی کے عمل میں شامل کرنا ریاست کی ذمہ داری ہے۔

انہوں نے ان خیالات کا اظہار پیر کو یہاں احساس رعایت راشن سکیم کے اجرا کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ انسانیت کا درد رکھنے والا شخص ہی فلاحی کام کر سکتا ہے، انسانیت کی خدمت اللہ تعالیٰ کو بہت پسند ہے، موجودہ حکومت نے ملک کی تاریخ کا بہت بڑا احساس پروگرام شروع کیا ہے جو مدینہ کی ریاست کے روڈ میپ کا حصہ ہے، ریاست کی ذمہ داری ہے کہ جو طبقہ ترقی میں پیچھے رہ گیا ہے اسے ترقی کے عمل میں شامل کیا جائے،

مدینہ کی ریاست میں سب سے پہلے یہی کام کیا گیا تھا اور بیت المال سے غریبوں کی مدد کی جاتی تھی، مدینہ کی ریاست کی بنیاد قانون کی بالادستی، نچلے طبقہ کو اوپر اٹھانا اور مافیاز کو قانون کے تابع بنانے پر رکھی گئی تھی۔ وزیراعظم نے کہا کہ کورونا سے دنیا میں بہت تباہی ہوئی، لاک ڈاؤن کی وجہ سے کاروبار بند ہو گئے، امریکہ جیسے ترقی یافتہ ملک میں بھی غریبوں کو بہت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، دہاڑی دار مزدوروں کی آمدن بند ہو گئی تھی،

اس وقت ہم نے احساس پروگرام کے تحت مستحق خاندانوں کی مالی معاونت کی، عالمی بینک نے بھی احساس پروگرام کو دنیا میں تین چار بڑے پروگراموں میں شمار کیا ہے، اکانومسٹ کے سروے میں یہ بتایا گیا کہ پاکستان کی حکومت نے نہ صرف معیشت کو سنبھالا دیا بلکہ لوگوں کو بھی کورونا کے اثرات سے بچائے رکھا۔

وزیراعظم نے کہا کہ احساس پروگرام کا 98 فیصد پیسہ خواتین کو مل رہا ہے، خواتین کے حقوق کی یہاں بڑی باتیں کی جاتی ہیں، جب تک لڑکیوں کو تعلیم نہیں دی جاتی اور ماؤں کی مالی معاونت نہیں کی جاتی تاکہ وہ اپنے بچوں کو تعلیم دلا سکیں، تب تک ملک ترقی نہیں کر سکتا، تعلیم سب سے زیادہ ضروری ہے، خواندہ ماں ہی سارے خاندان کو آگے لے کر چلتی ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ سکولوں سے جو بچے باہر ہیں یہ ایک بہت بڑا المیہ ہے، ماضی میں اس طرف توجہ نہیں دی گئی، اب سکولوں میں داخلے کیلئے لڑکوں اور لڑکیوں کو وظائف دیئے جا رہے ہیں جبکہ لڑکیوں کو تو لڑکوں سے زیادہ وظیفہ ملتا ہے تاکہ وہ تعلیم کی طرف راغب ہوں۔

انہوں نے کہا کہ خوراک کی کمی کی وجہ سے بچوں کی صحیح پرورش اور افزائش نہیں ہوتی، اس پر بھی پہلے کسی نے توجہ نہیں دی، اب ہم ہر ضلع میں یہ سکیم شروع کر رہے ہیں، جیسے جیسے ٹیکس وصولی بڑھے گی فنڈز بھی بڑھاتے جائیں گے، اگر ٹیکس وصولی نہ بڑھتی تو پٹرول اور ڈیزل 10 روپے اور بجلی 5 روپے سستی نہ دے پاتے، ہماری پوری کوشش ہے کہ ٹیکس وصولی میں اضافہ ہو تو کمزور طبقہ پر اور زیادہ خرچ کریں، ماں اور بچے کو پوری خوراک ملنی چاہیے تاکہ وہ صحت مند رہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ احساس راشن پروگرام کا مقصد یہ ہے کہ غربت کے اثرات سے لوگوں کو محفوظ رکھا جا سکے، صرف پاکستان میں ہی نہیں پوری دنیا میں مہنگائی کی لہر ہے، پاکستان اس وقت سستا ملک ہے، متحدہ عرب امارات اور دبئی جہاں سے تیل نکلتا ہے ان کی نسبت بھی ہم سستا ڈیزل اور پٹرول دے رہے ہیں، پاکستان میں ڈیزل اور پٹرول کی قیمت برصغیر میں سب سے کم ہے، ڈیزل اور پٹرول کی قیمتیں بڑھنے سے ٹرانسپورٹ کے کرائے بڑھ جاتے ہیں اور اسی سے مہنگائی ہوتی ہے،

موجودہ حکومت مہنگائی پر قابو پانے کیلئے بہت بڑی سبسڈی دے رہی ہے، 2 کروڑ خاندان احساس راشن سکیم سے مستفید ہوں گے، رجسٹرڈ افراد کو کریانہ سٹورز اور یوٹیلٹی سٹورز سے آٹا، گھی اور دالیں 30 فیصد سستی ملیں گی اور اس سے مہنگائی کا بوجھ کم ہوگا۔

وزیراعظم نے کہا کہ ہیلتھ کارڈ بھی ایک بہت بڑا منصوبہ ہے، سندھ کے سوا ہر صوبے میں رواں ماہ کے آخر تک ہر خاندان کو 10 لاکھ روپے کی ہیلتھ انشورنس ملے گی اور غریب خاندان پرائیویٹ ہسپتالوں سمیت کسی بھی ہسپتال سے علاج کرا سکتے ہیں، ایک نجی ہسپتال میں ہیلتھ کارڈ پر ہارٹ ٹرانسپلانٹ بھی کیا گیا ہے،

امیر ممالک میں بھی یہ سہولت میسر نہیں ہے اور یہی اقدام مدینہ کی طرز پر فلاحی ریاست کا ہے، ساری دنیا میں فلاحی ریاست کا تصور مدینہ کی ریاست سے لیا گیا ہے لیکن بدقسمتی سے بہت کم مسلمان ممالک اس طرح کی فلاحی ریاست کیلئے کوششیں کر رہے ہیں۔ وزیراعظم نے احساس پروگرام کے تحت مستحق خاندانوں کی مالی معاونت پر ڈاکٹر ثانیہ نشتر اور ان کی ٹیم کو خراج تحسین پیش کیا۔