اسلام آباد۔5مئی (اے پی پی):وفاقی وزیر برائے توانائی سردار اویس احمد خان لغاری نے کہا ہے کہ ہم نے جب حکومت سنبھالی تو 90014ہزار میگاواٹ کے بجلی کے منصوبوں کی پلاننگ ہو چکی تھی تاہم مہنگی بجلی کے منصوبے ہٹا کر 1953ارب روپے کا بوجھ کم کیا، حکومت مزید بجلی نہیں خریدے گی، اگلے چند ہفتوں میں نیپرا کو باقاعدہ پلاننگ جمع کر دی جائے گی۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے پاور ڈویژن کے اجلاس کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ آئندہ دس سالوں میں کیا بجلی کی پیداوار ہوگی کونسا ذریعہ ہو اس بارے تفصیلی پلاننگ کی گئی ہے، ماضی میں جب بھی بجلی خریدی گئی کم سے کم لاگت کی بجلی نہیں خریدی گئی۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں مختلف عارضی طریقوں سے بجلی خریداری کے اصول بنائے جس کی وجہ سے بجلی مہنگی ہوتی گئی، ہم نے جب حکومت سنبھالی تو 90014ہزار میگاواٹ کے بجلی کے منصوبوں کی پلاننگ ہو چکی تھی، 1953ارب روپے کے بوجھ کو مہنگے بجلی کے منصوبے ہٹا کر کم گیا گیا۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ منصوبوں کے اوقات کار میں ردوبدل کرکے 2790ارب روپے کی بچت کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بجلی صارفین پر 4700ارب روپے کا بوجھ آتا تھا ہم نے پلاننگ کے ذریعے اہم اصول واضح کرکےاس بوجھ کو کم کیا ، اب حکومت مزید بجلی نہیں خریدے گی، اگلے چند ہفتوں میں نیپرا کو یہ پلاننگ جمع ہوجائے گی ۔وفاقی وزیر نے کہا کہ اگلے دس سالوں میں 4700ارب روپے کے اضافی اخراجات نہیں ہونگے ، 3400ارب سے زیادہ کا فائدہ عوام کا پہنچ چکا ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ 4700ارب روپے وہ بچت ہے جو کہ آنے والے منصوبوں میں کی ہے اور مستقبل میں عوام کو اس بوجھ سے بچا لیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بجلی کی قیمت اوپر جانی تھی جو کہ اب نہیں جائے گی، اگر ہم اس پلاننگ کو ٹھیک نہ کرتے تو اس کا بوجھ ہر حال میں صارفین پر پڑنا تھا۔ انہوں نے کہا کہ میرے اور میرے صاحبزادے کے حلقہ انتخاب میں پدرجن بھر فیڈرز ہیں جن پر نقصانات پر مبنی لوڈ منیجمنٹ کے تحت اچھی خاصی لوڈ مینجمنٹ ہوتی ہے
کچھ نے اپنے آپ کو بہتر کرلیا اور اب ان فیڈرز پر لوڈ مینجمنٹ کم کردی گئی ہے ۔وفاقی وزیر نے کہا کہ صوبے کے سب سے بااختیار شخص وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے یہی وعدے کئے،ایک بھی میٹر نہیں لگا، باوجود اسکے کہ ہم نے ان کو تین مہینوں تک ان کے دیئے گئے شیڈول کے مطابق بجلی دی۔ انہوں نے کہا کہ ہم ایم این ایز کے ساتھ بیٹھے کیلئے تیار ہیں مگر ایم این ایز اس بات کی گارنٹی دیں کہ اگر نقصانات بڑھ گئے تو وہ ان کے ذمہ دار ہوں گے۔
Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=592923