میتوں کی تدفین ہوتے ہی وزیراعظم عمران خان کوئٹہ جائیں گے، وزیر داخلہ شیخ رشید احمد کی پریس کانفرنس

93

اسلام آباد۔8جنوری (اے پی پی):وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ میتوں کی تدفین ہوتے ہی وزیراعظم عمران خان کوئٹہ جائیں گے، ہم چاہتے ہیں کہ یہ مسئلہ خوش اسلوبی سے حل ہو لیکن بعض لوگ سمجھ نہیں رہے اور اس معاملے کو سیاسی ایشو بنانا چاہتے ہیں، وسیع پیمانے پر سرچ آپریشن شروع کیا جا چکا ہے، وزیراعظم تفرقہ بازوں اور دہشت گردوں کو ختم کرنے کا عزم رکھتے ہیں، بعض طاقتیں اہل تشیع اور سنیوں میں غلط فہمیاں اور تصادم پیدا کرنا چاہتی ہیں۔ جمعہ کو پریس انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ (پی آئی ڈی) میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا کہ مچھ میں ہونے والے سانحہ کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے، ہزارہ برادری کو نشانہ بنانے میں بعض طاقتیں ملوث ہیں، اسلام آباد، سرگودھا اور کراچی سے گروہ پکڑے گئے ہیں جو شیعہ سنی فسادات کرانا چاہتے تھے۔ وزیراعظم عمران خان دہشت گردوں اور تفرقہ پھیلانے والوں کو ختم کرنے کا عزم رکھتے ہیں۔ شیخ رشید احمد نے کہا کہ لواحقین کے تمام مطالبات منظور کر کے وزیراعظم کو رپورٹ دے دی تھی، ان کے تمام مطالبات منظور کرلئے گئے تھے لیکن بعض لوگ سمجھ نہیں رہے، سیاست میں آنے والے مہینے بہت اہم ہیں، علماءاور عمائدین اس معاملہ پر مذاکرات کر رہے ہیں، جیسے ہی یہ مسئلہ طے ہوگا وزیراعظم کوئٹہ کے دورہ پر جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ دو وزراءزلفی بخاری اور علی زیدی وہاں موجود ہیں، امید ہے بات کسی اچھی طرف نکلے گی۔ 7 افغان شہدا کو بھی وہی معاوضہ دیں گے جو پاکستانی شہدا کو دیا جائے گا۔ ہماری خواہش اور دعا ہے کہ یہ مسئلہ خوش اسلوبی سے حل ہو۔ وزیراعظم کوئٹہ جانے کی خواہش رکھتے ہیں اور وہ جانے کے لئے تیار ہیں لیکن وہ چاہتے ہیں کہ تدفین کا عمل مکمل کرلیا جائے۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ ہزارہ برادری کے لوگوں کو تھریٹس ہیں اور انہیں سکیورٹی فراہم کی گئی ہے۔ ایف سی کو بھی وسیع پیمانے پر سرچ کا حکم دے دیا گیا ہے۔ حکومت ہزارہ کمیونٹی کے مقتولین اور شہید ہونے والے جوانوں کے قاتلوں کو کیفر کردار تک پہنچائے گی۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ میتوں کی تدفین کا عمل احترام کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے کیا جانا چاہئے۔ میتیں سب کی سانجھی ہوتی ہیں، ہم نے اس سلسلے میں علماءسے تعاون مانگا ہے۔ ایم ڈبلیو ایم اور شیعہ علما و سکالر بھی بات چیت کر رہے ہیں، امید ہے بہتر نتائج نکلیں گے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان میں دہشت گردی کی نئی لہر ہے، اسلام آباد، لاہور، کراچی، کوئٹہ اور پشاور میں خطرات موجود ہیں، بھارت اور را کے ایجنٹ اور دوسروں کے پے رول پر کام کرنے والے دہشت گردی کے لئے سرگرم ہیں۔ مذہبی رہنمائوں سمیت 20 افراد کی سکیورٹی کو خطرات ہیں۔ لواحقین کے مطالبات مانتے ہوئے ساری انتظامیہ معطل کر دی ہے۔انہوں نے کہا کہ بعض لوگ اس معاملے کو سیاسی ایشو بنانا چاہتے ہیں، وزیراعظم تدفین کے عمل کے ساتھ ہی کوئٹہ پہنچ جائیں گے۔ ان کے جانے میں تاخیر کے حوالے سے کچھ ایسی چیزیں ہیں جو منظر عام پر نہیں لائی جا سکتیں۔ انہوں نے کہا کہ میتوں کی تدفین کوئی شرط نہیں ہے البتہ بعض ایسے معاملات ہیں جو منظر عام پر نہیں لائے جا سکتے۔ وزیراعظم کی خواہش ہے کہ وہ بہتر ماحول میں وہاں جائیں اور ان کے جانے سے سکیورٹی کے ایشوز کی وجہ سے کوئی ایسی صورتحال پیدا نہ ہو جو مناسب نہ ہو۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ابھی یہ نہیں کہا جا سکتا کہ کون سا گروہ مچھ کے اس واقعہ میں ملوث ہے۔ داعش کا نام بھی آ رہا ہے، اس کے علاوہ اور بھی نام ہیں۔ بعض طاقتیں اہل تشیع اور سنیوں میں غلط فہمیاں پیدا کرنے میں ملوث ہیں، حکومت ہزارہ کمیونٹی کے ساتھ کھڑی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ تفرقہ بازوں اور دہشت گردوں کو ختم کیا جائے گا۔ وزیراعظم پہلے دن سے تفرقہ بازی اور دہشت گردوں کو ختم کرنے کا عزم رکھتے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں تمام پولیس ناکے ختم کئے جائیں گے، ایگل سکواڈ دستے تشکیل دیئے جائیں گے، 192 ملکوں کا ویزا آن لائن کر دیا ہے، اس سے کرپشن کا خاتمہ ہوگا۔ پہلا شناختی کارڈ مفت دیا جائے گا، اداروں کو بہتر بنایا جائے گا۔