کراچی۔1دسمبر (اے پی پی):یونیسکو نے میڈیا فاؤنڈیشن 360 کے تعاون سے کراچی میں ڈی ایچ اے صفہ یونیورسٹی میں اپنا دوسرا صوبائی مشاورتی اجلاس منعقد کیا جس کا مقصد پاکستان کی میڈیا اور معلوماتی خواندگی ( ایم آئی ایل ) کی حکمت عملی کے لیے اہم شراکت داروں کی آراء جمع کرنا تھا۔
اس مشاورت میں پالیسی سازوں، میڈیا کے ماہرین، ماہرین تعلیم اور سول سوسائٹی کے ماہرین شریک ہوئے، جنہوں نے پاکستان کے لیے ایم آئی ایل حکمت عملی کے مسودے میں قیمتی تجاویز فراہم کیں۔نمایاں مقررین میں میئر کراچی بیرسٹر مرتضیٰ وہاب ، سینیٹر سرمد علی، منیجنگ ڈائریکٹر جیو نیوزاظہر عباس، گروپ چیف، بزنس ریکارڈرشہاب زبیری ، سینیٹر فیصل سبزواری،تجزیہ کارڈاکٹر ہما بقائی، ماہر آثار قدیمہ ڈاکٹر اسماء ابراہیم ، عافیہ سلام، ریزیڈنٹ ایڈیٹر ڈیلی پاکستان کراچی مبشر میر ،چیف لائبریرین آغا خان یونیورسٹی ڈاکٹر مدرار اللہ اوروائس چانسلر ڈی ایچ اے صفہ یونیورسٹی کراچی بریگیڈیئر پروفیسر ڈاکٹر احمد سعید منہاس شامل تھے۔
پروفیسر ڈاکٹر سویرا شامی، جو ایم آئی ایل حکمت عملی کی تحقیقی سربراہ اور پنجاب یونیورسٹی کے ڈیجیٹل میڈیا ڈیپارٹمنٹ کی چیئرپرسن ہیں، نے مشاورت کے مقاصد پر روشنی ڈالی اور اسٹیک ہولڈرز کی شمولیت کو ایک موزوں فریم ورک تیار کرنے کے لیے اہم قرار دیا۔مقررین نے اس بات پر زور دیا کہ ایم آئی ایل کو پرائمری سطح سے ہی قومی نصاب کا حصہ بنانا چاہیے۔
گفتگو میں میڈیا کے نظم و ضبط اور کنٹرول کے درمیان باریک فرق کا جائزہ لیا گیا اور اس بات پر متفقہ رائے تھی کہ میڈیا اور انفارمیشن لٹریسی معاشرہ میں تعمیری اور باخبر سماجی گفتگو کے فروغ کے لیے ضروری ہے۔ شرکاء نے آزادی اظہار کو ایک بنیادی حق کے طور پر محفوظ رکھنے کی اہمیت کو تسلیم کیا، ساتھ ہی اس بات پر زور دیا کہ اس کا غلط استعمال کر کے گمراہ کن معلومات یا غلط معلومات کو پھیلنے سے روکا جانا چاہیے، جو سماجی اعتماد کو مجروح اور تعمیری مکالمے میں رکاوٹ ڈال سکتی ہیں۔
شرکاء نے اس بات پر بھی زور دیا کہ ریاست کی مضبوط اور مؤثر حکمرانی غلط معلومات اور گمراہ کن معلومات کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے انتہائی اہم ہے۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ شفافیت، جواب دہی اور فعال پالیسی اقدامات پر مبنی نظام فیک نیوز کے پھیلاو کو روک سکتا ہے۔اس پروگرام میں تین اہم موضوعاتی نشستیں شامل تھیں، جن میں میڈیا اور معلوماتی خواندگی کے کلیدی پہلوؤں پر توجہ دی۔
پہلی نشست، "مضبوط معاشروں کی تعمیر: سماجی ہم آہنگی کے لیے میڈیا اور معلوماتی خواندگی” میں اس بات پر غور کیا گیا میڈیا اور انفارمیشن لٹریسی کس طرح تنقیدی سوچ کو فروغ دے کر سماجی ہم آہنگی کو مضبوط بنا سکتی ہے۔ دوسری نشست، "جامع فریم ورک کی تعمیر: میڈیا، معلومات اور خواندگی کا امتزاج”، نے ایک مربوط طریقہ کار کی ضرورت پر زور دیا تاکہ شہریوں کو ڈیجیٹل منظرنامے میں ضروری مہارت فراہم کی جا سکے۔
آخری نشست، "ثقافتی اور لسانی تنوع: ایم آئی ایل پالیسیوں کی تشکیل کا سنگ بنیاد” نے پاکستان کے ثقافتی اور لسانی تنوع کو ایم آئی ایل پالیسیوں میں شامل کرنے کی اہمیت کو اجاگر کیا تاکہ شمولیت اور مطابقت کو یقینی بنایا جا سکے اور ثقافتی طور پر حساس حکمت عملیوں کے ذریعے کمیونٹیز کو بااختیار بنایا جا سکے