نئی ایس ایم ای پالیسی سے معاشی سرگرمیاں متحرک ہوں گی، کاشف اشفاق

49
Mian Kashif Ashfaq

اسلام آباد۔13فروری (اے پی پی):چیف ایگزیکٹو آفیسر پاکستان فرنیچر کونسل میاں کاشف اشفاق نے کہا ہے کہ نئی چھوٹے و درمیانے درجہ کے کاروباری اداروں ، ایس ایم ای کی پالیسی سے معاشی سرگرمیاں متحرک ہوں گی اور قومی معیشت کو مضبوط بنانے کے ساتھ ساتھ تعلیم یافتہ نوجوانوں کو روزگار کی فراہمی اور اپنے کاروبار شروع کرنے کے مواقع بھی ملیں گے، ملک بھر میں 10 لاکھ سے زائد چھوٹے صنعتکار کام کر رہے ہیں جن کا ترقی میں حصہ 78 فیصد سے زیادہ ہے۔

یہ بات اتوار کو یہاں چیف ایگزیکٹو آفیسر پاکستان فرنیچر کونسل میاں کاشف اشفاق نے حسن بخاری کی قیادت میں ایس ایم ای ماہرین کے وفد سے بات چیت کرتے ہوئے کہی۔

انہوں نے کہا کہ نئی پالیسی ہماری برآمدی معیشت کو ایک متحرک برآمدی شعبے میں تبدیل کرنے میں کلیدی کردار ادا کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ اس سے نوجوانوں کو مقامی سطح پر درآمدی معیار کی مصنوعات تیار کرنے کی ترغیب ملے گی تاکہ بڑھتی ہوئی درآمدات کی حوصلہ شکنی کی جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ ملک بھر میں 10 لاکھ سے زائد چھوٹے صنعتکار کام کر رہے ہیں جن کا ترقی میں حصہ 78 فیصد سے زیادہ ہے۔ ان مینوفیکچررز میں اپنی پیداوار کو مزید بڑھانے کا پوٹینشل موجود ہے مگر ان کے راستے میں کئی رکاوٹیں حائل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پہلے غیر حقیقت پسندانہ پالیسی کی وجہ سے وہ سرمائے تک رسائی سے محروم تھے جو ان کی غیر استعمال شدہ صلاحیتوں سے فائدہ اٹھانے کی راہ میں رکاوٹ تھا۔

انہوں نے ایس ایم ای سیکٹر کی کم، درمیانے اور ہائی رسک صنعتوں میں درجہ بندی اور تمام طبقات کے لیے بہترین مراعاتی پیکجز کو سراہا۔ انہوں نے کہا کہ نئی پالیسی کے تحت ایس ایم ای سیکٹر کے فروغ کے لیے 10 ملین تک کے مفت قرضے دستیاب ہیں مگر ڈالر کے اتار چڑھائو کے اثرات کو دور کرنے کے لیے اس حد کو 20 ملین تک بڑھانا ضروری ہے۔

کاشف اشفاق نے کہا کہ کم رسک والی صنعتوں کے لیے این او سی سے استثنیٰ ایک اور مثبت قدم ہے جس سے اسٹارٹ اپس کو این او سی کے حصول کے لیے دفاتر میں گھومنے کی بجائے اپنے کاروبار پر پوری توجہ مرکوز کرنے میں مدد ملے گی۔ تیز رفتار ترقی کے لیے ایس ایم ای سیکٹر کو بھی ون ونڈو کی سہولت فراہم کی جانی چاہئے۔

حسن بخاری نے کہا کہ نئے پورٹل بھی شروع کیے جائیں تاکہ مرد اور خواتین اسٹارٹ اپ بھی گھروں سے بیٹھ کر مطلوبہ اجازت نامے حاصل کرسکیں۔ انہوں نے کہا کہ خواتین کی زیادہ تعداد کو راغب کرنے کے لیے کاروباری خواتین کو 25 فیصد خصوصی رعایت دی جائے جو پاکستان کی کل آبادی کا 52 فیصد ہیں۔