اسلام آباد۔9جولائی (اے پی پی):نائب وزیراعظم/وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے ترکیہ کے وزیر خارجہ اور قومی دفاع سے ملاقات کی ہے۔ سینیٹر محمد اسحاق ڈار کی دعوت پر اعلیٰ سطحی سٹریٹجک کوآپریشن کونسل (ایچ ایل ایس سی سی) فریم ورک کے تحت مشترکہ کمیشن کے شریک چیئرمین جمہوریہ ترکیہ کے وزیر خارجہ حاقان فیدان اور جوائنٹ کمیشن کے شریک چیئرمین ترکیہ کے قومی دفاع کے وزیر یاشار گلر پاکستان کا دورہ کر رہے ہیں۔
ترجمان دفتر خارجہ کی جانب سے بدھ کو جاری پریس ریلیز کے مطابق نائب وزیراعظم/وزیر خارجہ نے معززین کا خیرمقدم کیا اور پاکستان اور ترکیہ کے قریبی اور برادرانہ تعلقات پر زور دیا۔ انہوں نے دو طرفہ تعاون میں میں اضافہ کی رفتار کو سراہتے ہوئے تجارت، سرمایہ کاری اور توانائی جیسے شعبوں میں دو طرفہ تعاون کو بڑھانے کی اہمیت پر بھی زور دیا۔ملاقات کے دوران ترک وزیر خارجہ نے صدر رجب طیب اردوان کی جانب سے تہنیتی پیغام پہنچایا اور پاکستان کے ساتھ تعاون کو مزید گہرا کرنے کے لیے تر کیہ کی خواہش کا اعادہ کیا۔
انہوں نے گہرے تاریخی، ثقافتی اور مذہبی رشتوں کو اجاگر کیا جو دونوں ممالک کے درمیان پائیدار تعلقات کی بنیاد ہیں۔واضح رہے کہ رواں سال فروری میں اسلام آباد میں منعقدہ ایچ ایل ایس سی سی کے آخری اجلاس کے دوران فریقین نے ایچ ایل ایس سی سی فریم ورک کے تحت کام کرنے والی بارہ مشترکہ قائمہ کمیٹیوں کی پیشرفت کا جائزہ لینے کے لیے ایک مشترکہ کمیشن کے قیام پر اتفاق کیا تھا جس کی مشترکہ صدارت دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ کریں گے۔
بدھ کو یہاں مشترکہ کمیشن کا پہلا اجلاس منعقد ہوا۔نائب وزیر اعظم/وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے اطمینان کا اظہار کیا کہ تمام بارہ مشترکہ قائمہ کمیٹیوں اجلاس یا تو پہلے ہی ہو چکے ہیں یا آئندہ چند ہفتوں میں ان کے اجلاس متوقع ہیں۔ علاوہ ازیں فریقین نے مشترکہ وزارتی کمیشن (جے ایم سی) کے آئندہ اجلاس کے حوالہ سے بھی تبادلہ خیال کیا جو بہت جلد متوقع ہے۔ جے ایم سی کی مشترکہ صدارت ترکیہ کے وزیر برائے قومی دفاع یاشار گلر اور پاکستان کے وزیر تجارت جام کمال خان کریں گے۔
توقع ہے کہ اس اہم پلیٹ فارم سے دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی تعاون کو مزید تقویت ملے گی۔پریس ریلیز کے مطابق فریقین نے علاقائی اور عالمی پیش رفت پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ انہوں نے خطے میں امن، سلامتی اور ترقی کے لیے اپنے مشترکہ عزم کا اعادہ کیا۔یہ دورہ پاکستان اور ترکیہ کے درمیان پائیدار مذاکرات اور ان کے کثیر جہتی شراکت داری کو مزید وسعت دینے کے باہمی عزم کی عکاسی کرتا ہے۔