اسلام آباد۔18فروری (اے پی پی):نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے منگل نیویارک میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل (یو این ایس سی) کے اعلیٰ سطحی عام مباحثہ میں "کثیر الجہتی عملدرآمد : عالمی گورننس کی اصلاح اور بہتری”کے موضوع پر خطاب کیا۔ ترجمان دفتر خارجہ کی جانب سے منگل کو یہاں جاری اعلامیہ کے مطابق یہ وزارتی اجلاس چین کی جانب سے سلامتی کونسل کی صدارت کے دوران ایک اہم تقریب کے طور پر منعقد کیا گیا تھا۔ اجلاس کی صدارت چین کی کمیونسٹ پارٹی کے سنٹرل کمیٹی کے پولیٹیکل بیورو کے رکن اور وزیر خارجہ وانگ یی نے کی۔ اس وقت پاکستان اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا 26۔2025 دو سال کی مدت کیلئے غیر مستقل رکن ہے۔
نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے چین کے اقدام کو سراہا۔ انہوں نے ابھرتے ہوئے عالمی مسائل سے نمٹنے کے لئے بین الاقوامی تعاون اور کثیر الجہتی عزم کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے اقوام متحدہ کے چارٹر کے اصولوں بشمول خودارادیت، طاقت کے استعمال سے گریز، خودمختاری کا احترام اور تنازعات کے پرامن حل کو برقرار رکھنے کی اپیل کی۔ نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ نے مقبوضہ فلسطینی علاقوں خاص طور پر غزہ کی سنگین صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کیا اور اسرائیل کی جانب سے شہریوں کوبڑے پیمانے پرقتل کرنےاور بین الاقوامی قانون کی مسلسل خلاف ورزیوں کی بھی مذمت کی۔ انہوں نے غزہ میں مستقل جنگ بندی کو یقینی بنانے کے معاہدے کے مکمل نفاذ
فلسطینی عوام کو فوری انسانی امداد فراہم کرنے اور دو ریاستی حل کے حصول کے لئے سیاسی عمل کی بحالی کی اپیل کی۔ انہوں نے 1967 سے پہلے کی سرحدوں پر مبنی القدس شریف کو دارالحکومت بنانے کے ساتھ ایک خودمختار فلسطینی ریاست کے قیام پر زور دیا۔ انہوں نے فلسطینی عوام کو ان کے وطن سے بے دخل کرنے کے کسی بھی اقدام کو مسترد کیا۔ نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے کشمیری عوام کے حق خودارادیت سے انکار پر بھی روشنی ڈالی اور بین الاقوامی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ جموں و کشمیر کے تنازعہ کا پرامن حل تلاش کرے جو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق ہو۔
نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ نے کثیر الجہتی کے استحکام اور عالمی حکمرانی کی اصلاح کے لئے ایک روڈ میپ اپنانے کی تجویز پیش کی۔ انہوں نے ایک زیادہ جامع، جمہوری اور جوابدہ سلامتی کونسل کی ضرورت پر زور دیا، نیز بین الاقوامی مالیاتی ڈھانچے کی اصلاح اور ابھرتے ہوئے چیلنجز، خاص طور پر مصنوعی ذہانت جیسی تبدیلی لانے والی ٹیکنالوجیز کے ضوابط کے لئے بین الاقوامی تعاون کو مضبوط بنانے کی اہمیت پر بھی روشنی ڈالی۔
Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=563056