نادرا نے پاکستان میں غیر رجسٹرڈ خواتین کی رجسٹریشن کے لیے 19 خواتین رجسٹریشن مراکز اور 10 موبائل رجسٹریشن وین مخصوص کر دی ہیں، چیئرمین نادرا ملک طارق

96

اسلام آباد۔27جولائی (اے پی پی):نیشنل ڈیٹا بیس رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کے چیئرمین ملک طارق نے کہا ہے کہ نادرا نے پاکستان میں غیر رجسٹرڈ خواتین کی رجسٹریشن کے لیے 19 رجسٹریشن مراکز قائم کیے ہیں اور 10 موبائل رجسٹریشن وینز مخصوص کر دیں ہیں ۔وہ بدھ کو یہاں ” عورتوں کی سیاسی عمل میں شمولیت کے بغیر جمہوریت کا تصور ناممکن” کے حوالے سے منعقدہ تقریب سے خطاب کررہے تھے ۔ تقریب میں سیاسی جماعتوں، انسانی حقوق کی تنظیم اور زندگی کے مختلف شعبوں کے نمائندے بھی موجود تھے۔

چیئرمین نادرا ملک طارق نے کہا کہ اس وقت 56.95 ملین خواتین ووٹر رجسٹرڈ ہیں، گزشتہ انتخابی فہرست 2018 کے بعد سے، مردوں کے مقابلے خواتین ووٹرز کی رجسٹریشن کی شرح میں 53.2 فیصد (10 ملین خواتین ووٹرز) کا اضافہ ہوا ہے، مجموعی طور پر صنفی فرق اب کم ہو کر 8.9 فیصد رہ گیا ہے، نادرا کی توجہ کے پی اور بلوچستان کے اضلاع پر ہے جہاں صنفی فرق 10 فیصد سے زیادہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ خواتین کو نچلی سطح سے بااختیار بنانا ہوگا، رجسٹریشن کے باوجود نادرا خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے کثیر الجہتی مداخلتوں میں مصروف عمل ہے۔ اس سلسلے میں نادرا نے خواتین کی رجسٹریشن کو بڑھانے کے لیے ٹھوس اقدامات کیے ہیں ، جمعہ کو پورے ملک میں خواتین کے دن کے طور پر منایا جاتا ہے ، اسی مقصد کے لیے خواتین کی رجسٹریشن کے لیے 258 نادرا رجسٹریشن سینٹرز ہفتے کے روز بھی فعال رہتے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ 222 موبائل رجسٹریشن گاڑیاں بڑے پیمانے پر غیر رجسٹرڈ شہریوں خصوصاً دور دراز یا پسماندہ علاقوں میں رہنے والی خواتین کی رجسٹریشن کے لیے استعمال کیے جا رہے ہیں۔ خواتین کے لئے 66 مخصوص ڈیسک قائم کیے جائیں گے جہاں پر صنفی فرق 10 فیصد سے زیادہ ہے۔ انہوں نے کہ صنفی فرق کو کم کرنے کا ایک اہم ذریعہ نادرا دفاتر میں خاتون افسروں کو انچارج بنانا ہے اور 96 فیصدنادرا دفاتر میں خواتین عملہ ہے۔

انہوں نے یہ بھی بتایا کہ مرد کو خواتین کی رجسٹریشن اور غیر رجسٹرڈ شہریوں کو بڑھانے کے حوالے سے پالیسی میں اصلاحات کی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے اس سال مارچ میں بچوں کو اکیلے والد یا والدہ کے ساتھ رجسٹر کرنے کی پالیسی کا آغاز کیا جس سےاکیلی ماؤں کو والد کے شناختی کارڈ کے بغیر اپنے بچوں کو آسانی سے شناختی کارڈ حاصل کرنے کے قابل بنایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ پالیسی گزشتہ سال جولائی میں نادرا میں انکلوسیو رجسٹریشن ڈیپارٹمنٹ کو قیام کیا گیا تھا۔