واشنگٹن ۔13اگست (اے پی پی):خلائی تحقیق کے امریکی ادارے ناسا کے سائنسدانوں نے مریخ کی بیرونی پرت کی گہرائی میں پر مائع حالت میں پانی کا ذخیرہ دریافت کرنے کا دعویٰ کیا ہے ۔بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق یہ نتائج 2018 میں مریخ کی سطح پر اترنے والے ناسا کے مارس انسائٹ لینڈر کے ڈیٹا کے ایک نئے تجزیے سے سامنے آئے ہیں۔ مارس انسائٹ لینڈر نے اس میں نصب سیسمومیٹر کی مدد سے مریخ پر دسمبر 2022 تک چار سا ل کے دوران آنے والے 1,319 سے زیادہ زلزلوں سے پیدا ہونے والے ارضیاتی لہروں کے سفر کا ڈیٹا حاصل کیا۔
اس سے قبل مریخ کے قطبوں پر منجمد پانی اور مریخ کی فضا میں آبی بخارات کے شواہد مل چکے ہیں جبکہ مائع حالت میں پانی کے شواہد پہلی بار حاصل ہوئے ہیں۔ نیشنل اکیڈمی آف سائنسز کی طرف سے شائع کی جانے والی رپورٹ کے مطابق ناسا کے سائنسدانوں نےزلزلوں سے پیدا ہو نے والی لہروں کے ٹھو س اور مائع واسطوں سے گزرنے کی رفتار میں فرق سے مریخ کی بیرونی پرت کی گہرائی میں مائع پانی کی موجودگی کا پتہ چلایا۔تحقیق میں شامل یونیورسٹی آف کیلیفورنیا برکلے سے تعلق رکھنے والے پروفیسر مائیکل منگا نے بتایا کہ یہ دراصل وہی ٹیکنیک ہے جو ہم زمین پر پانی ، تیل اور گیس کی تلاش کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ مارس انسائٹ لینڈر کے ڈیٹا کے تجزیے سے یہ بات سامنے آئی کہ مریخ کی پرت میں تقریباً 10 سے 20 کلومیٹر کی گہرائی میں پانی کے ذخائر موجود ہیں۔
پروفیسر مائیکل منگا نے مزید کہا کہ پانی کسی سیارے کے ارتقا میں سب سے اہم مالیکیول تھا ۔واضح رہے کہ سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ مریخ کی سطحی بناوٹ یہ ظاہر کرتی ہے کہ قدیم زمانے میں نظام شمسی کے اس سیارے پر دریا اور جھیلیں موجود تھیں جو تقریبا تین ارب سال قبل ختم ہو گئیں اور اس وقت سے مریخ کی سطح ایک صحرا کی طرح ہے ۔ پروفیسرمائیکل منگا کے مطابق تقریباً تین ارب سال قبل مریخ کی سطح پر موجود پانی میں سے کچھ اس وقت خلا میں کھو گیا تھا جب مریخ کی آب و ہوا ختم ہو گئی تھی۔ مائیکل منگا کا کہنا ہے کہ یہاں زمین پر ہمارا زیادہ تر پانی زیر زمین ہے اور مریخ پر بھی ایسا نہ ہونے کی کوئی وجہ نہیں ۔ محققین کو توقع ہے کہ پورے سیارے میں اسی طرح کے ذخائر ہوں گے لیکن اس کو حاصل کرنے کے لئے 10 سے 20 کلومیٹر کی گہرائی تک ڈرلنگ کرنا ایک مشکل کام ہوگا۔