اسلام آباد۔17جون (اے پی پی):وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ خان نے کہا ہے کہ ناموس رسالت ہر مسلمان کے ایمان کا حصہ ہے، سوشل میڈیا سمیت مختلف پلیٹ فارم پر لوگوں توہین رسالت کے قبیح فعل میں مبتلا ہیں، ناموس رسالت کے تحفظ کیلئے ہم نے مل کر طریقہ کار طے کیا ہے، ناموس رسالت کے حوالے سےکمیٹی قائم کی گئی ہے ، ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے معاملے پر حکومت خط لکھے گی، ٹی ایل پی کا ایک مطالبہ پٹرولیم قیمتوں کی قیمتوں میں کمی تھا، پٹرولیم قیمتوں میں کمی کا طریقہ کار ٹی ایل پی کے سامنے رکھا، حکومت اور ٹی ایل پی کے درمیان معاملات طے پا گئے ہیں و ہ ہفتہ کو یہاں ٹی ایل پی کے رہنمائوں کے ہمراہ پریس کانفرنس کررہے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی ٹی ایل پی کی ساتھ گفتگو جاری تھی ۔
ان کے جو مطالبات تھے ان پر بات چیت ہوئی ہے۔ ان کے بارہ مطالبات میں سے دس مطالبات ناموس رسالت کے حوالے سے تھے کہ کس طرح سے ناموس رسالت کا اور حضور نبی کریم کے عزت و احترام کا تحفظ کیا جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ ناموس رسالت ہر مسلمان کے ایمان کا حصہ ہے اور ہر مسلمان اس معاملہ میں بہت جذباتی اور حساس ہے۔ انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا سمیت دیگر پلیٹ فارمز پر بعض افراد توہین رسالت کے قبیح فعل میں ملوث ہیں جس سے ناموس رسالتۖ کے حوالے سے مسلمانوں کے جذبات مجروح ہوتے ہیں۔
ہم نے بیٹھ کر ایک طریقہ کار اور اقدامات طے کئے ہیں کہ کس طرح سے ہم تحفظ ناموس رسالتۖ کو ممکن بنا سکتے ہیں اور ان اقدامات کے اٹھانے سے ایسے لوگ جو گستاخاں شان رسول ہیں ان کو روکا جاسکتا ہے، سزا دی جاسکتی ہے ، ان کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جاسکتا ہے، اس پر تفصیل سے غور وخوض کیا گیا ہے۔ وزیر داخلہ نے مزید کہا کہ ہم اتفاق رائے سے ایک طریقہ کار پر پہنچے ہیں۔ اس حوالے سے ایک کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جس میں حکومت کے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے حکام بھی ہوں گے اور ٹی ایل پی کے زعما بھی ہوں گے جو ان چیزوں کا جائزہ لے کر ممکن بنائیں گے اور تحفظ ناموس رسالت ﷺ کو یقینی بنائیں گے۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ اللہ تعالیٰ ہمیں اس نیک کام میں کامیابی عطا فرمائے۔ انہوں نے کہا کہ عافیہ صدیقی کا معاملہ قومی سطح پر ایک ایسا ایشو بنا ہوا ہے اور ہر پاکستانی کا اس حوالے سے جذباتی لگائو ہے، ہر کوئی غم زدہ ہے ا ور افسوس ہے کہ کس طرح ان کو ایک لمبے عرصے کیلئے سزائے قید دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ دنوں ان کی بہن ڈاکٹر فوزیہ صدیقی نے ان سے ملاقات کی ہے اور اس ملاقات کا جو احوال سامنے آیا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ یورپ اور وہ لوگ جو انسانی حقوق کے بلندو بانگ دعوے کرتے ہیں ان حقائق کے بعد ان کو شرم آنی چاہئے کہ ان کے یہ انسانی حقوق ہیں کہ ان کے ملک میں ایک بے گناہ خاتون کو نہ صرف اس طرح سزا دی گئی بلکہ ان کو انتہائی ناگفتہ بہ حالات میں قید رکھا گیا ہے۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے حوالے سے اتفاق رائے ہوا ہے کہ حکومت کی پہلے سے جاری سنجیدہ کوششوں میں اور بہتری لائی جائے گی ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ان کی رہائی کے حوالے سے اپیل یا خط لکھے گی ۔
انہوں نے کہا کہ اس معاملے کو پوری دنیا اور بالخصوص امریکہ کے سامنے لایا جائے گا اور امریکی کانگریس کے نمائندگان کو بھی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے بارے میں آگاہ کیا جائے گا جو پاکستان کو دستخط کر کے خط بھیجتے ہیں ۔وزیر داخلہ نے کہا کہ ان کو توجہ دلائی جائے گی کہ ان کے اپنے ملک میں کس طرح ظلم اور زیادتی کی جا رہی ہے۔ وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ خان نے مزید کہا کہ تحریک لبیک پاکستان کا ایک مطالبہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا بھی تھا ، یہ بھی ایک عوامی مطالبے کی ہی شکل رکھتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ عام آدمی اور غریب آدمی کو ریلیف ملنا چاہئے۔ اس حوالے سے سردار ایاز صادق اور اسحاق ڈار نے کل ہماری مدد کی اور پٹرولیم کی قیمتوں کے مقرر کرنے کے حوالے سے تمام تر طریقہ کار ٹی ایل پی کے دوستوں کے سامنے رکھا اور انہوں نے یہ یقین دہانی کرائی ۔ انہوں نے پہلے بھی پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ایک واضح کمی کی اور انہوں نے یقین دہانی کرائی ہے کہ آئندہ ہر پندرہ دن کے بعد پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کے حوالے سے ممکنہ اقدامات کئے جائیں گے۔ اللہ تعالیٰ مدد فرمائے گا اور قیمتوں میں واضح کمی لے کے آئیں گے۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ میں ٹی ایل پی کے احباب کا شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے وزیر خزانہ اسحاق ڈار سے اتفاق کیا اور ان کی گفتگو پر یقین کیا۔ انہوں نے کہا کہ ٹی ایل پی کے زعما جو اس وقت یہاں موجود ہیں جنہوں نے گفتگو کے سارے عمل کے دوران تدبر سے معاملات کے پرامن حل کیلئے کوشش کی ۔ انہوں نے معاملات کے پرامن حل کیلئے بہت تعاون کیا۔ انہوں نے کہا کہ جیسا کہ آپ کے علم میں ہے کہ گزشتہ حکومت کے دوران انہی مراحل پر بیٹھ کر جب بات ہو رہی تھی اور معاملات کو بہتر انداز سے ہینڈل نہ کرنے سے بہت بڑا نقصان ہوا۔
دونوں طرف سے جانی نقصان ہوا اور مالی نقصان بھی ہوا۔ انہوں نے کہا کہ اس سے ملک میں بدامنی کا دور بھی آیا۔ وزیر داخلہ نے مزید کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ یہ ان دوستوں کا تدبر اور معاملہ فہمی ہے کہ انہوں نے ہماری بات کو سمجھا اور اس معاملے کو پرامن طریقے سے حل کرنے اور اپنے احتجاج کو ختم کرنے کی حامی بھری ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں اور میرے ساتھیوں نے بھی خلوص نیت سے کوشش کی کہ ہم ان کے جذبات کو سمجھیں اور ان کے خلوص کو سمجھیں کیونکہ بنیادی طور پر ٹی ایل پی کا زور کسی دنیاوی مسئلے پر نہیں ہے بلکہ ان کا بنیادی نقطہ ناموس رسالتۖ کا تحفظ ہے۔
انہوں نے کہا کہ ٹی ایل پی ناموس رسالتۖ کی پہرے دار ہے اور اس پر انہوں نے زور دیا اور ہم نے بھی ان کے خلوص اور ایمانی جذبے کو بھرپور طریقے سے سمجھا ہے اور ہمارا بھرپور ارادہ ہے کہ اس نیک کام اور رسول پاک ۖ کے ناموس کا تحفظ مقدس ہے۔ انہوں نے اللہ تعالیٰ سے دعا کی کہ خدا تعالیٰ ہم سب کو یہ توفیق اور ہمت دے کہ ہم یہ نیک کام کر سکیں اور اس میں کامیاب ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ٹی ایل پی کی مجلس شوریٰ نے مذاکرات کے دوران طے ہونے والے معاملات کی منظوری دی ہے ۔
انہوں نے ٹی ایل پی کے امیر حافظ سعد حسین رضوی کا بھی شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے اس سارے معاملے پرامن طریقے اور افہام و تفہیم سے حل کو مد نظر رکھا۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر شفیق امینی نے کہا کہ اللہ کا شکر ہے کہ آج ہم یہاں پر پرامن طریقے سے بیٹھے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ تحریک لبیک نے حکومت کے سامنے جو مطالبے رکھے تھے جس میں سب سے اہم مطالبہ ناموس رسالتۖ اور ختم نبوت ۖ کے حوالے سے ہے۔ اس کے علاوہ ملک کے غریب عوام کیلئے آواز بلند کی گئی ۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے امیر حافظ سعد حسین رضوی مسلسل اس کوشش میں تھے کہ کسی طریقے سے غریب عوام کو ریلیف مل سکے اور ملک میں حالیہ شدید گستاخیوں کی روک تھام ہو۔ انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے ہم نے پرامن مارچ کیا اور اتنے طویل راستے میں کسی ایک جگہ پر بھی کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا بلکہ دوران سفر ٹول پلازوں پر بھی ادائیگیاں کی گئیں۔
انہوں نے کہا کہ رانا ثناء اللہ اور سردار ایاز صادق ، اسحاق ڈار اور ان کی ٹیم سے ہمارے مذاکرات ہوئے اور ان کے سامنے اپنے مطالبات رکھے۔ انہوں نے کہا کہ ناموس رسالت ۖ ، عافیہ صدیقی اور مہنگائی کے حوالے سے ہمارے مطالبات کے حوالے سے جو بات چیت ہوئی اس پر میں حکومت کی ٹیم کا مشکور ہوں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے ہمارے مطالبات پرامن طور پر تسلیم کر لئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں پرامن جلوسوں پر جس طرح تشدد کی روایات تھیں اور لوگ سمجھ رہے تھے کہ شاید اس حکومت میں بھی اس طرح کے واقعات پیش آنے والے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میں رانا ثنا اللہ کا خصوصی طور پر شکریہ ادا کرتا ہوں کہ انہوں نے اپنی قوم اور ملک کے حالات کو پیش نظر رکھتے ہوئے اتنے بڑے مارچ اور لاکھوں لوگوں کے جذبات کی قدر کرتے ہوئے ہمارے مطالبات تسلیم کرلئے۔ انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ سابقہ تلخ تجربات پھر سے نہیں دہرائے جائیں گے۔ انہوں نے اس امر کا بھی اظہار کیا کہ مطالبات پر مکمل عمل درآمد کیا جائے۔