ناول نگار، افسانہ اور ڈرامہ نویس بانو قدسیہ کی برسی پر علمی و ادبی حلقوں کا خراج تحسین

181
BANO QUDSIA

اسلام آباد۔4فروری (اے پی پی):اردو کی معروف ناول نگار، افسانہ اور ڈرامہ نویس بانو قدسیہ کی برسی اتوار   4 فروری کو منائی جائے گئی۔

بانو قدسیہ کے ناول ’’راجہ گدھ ‘‘کا شمار اردو کے مقبول ترین نالوں میں ہوتا ہے۔ بانو قدسیہ نے پاکستان ٹیلی ویژن کے لیے بھی متعدد ڈرامے لکھے جنہیں بہت مقبولیت حاصل ہوئی۔اردو زبان کی معروف ادیب بانو قدسیہ کا تعلق مشرقی پنجاب کے ضلع فیروز پور سے تھا ، وہ 28 نومبر 1928کو پیدا ہوئیں ۔ انہوں نے کنیئرڈ کالج اور گورنمنٹ کالج سے تعلیم حاصل کی۔ وہ پاکستان کے مشہور و معروف ادیب اشفاق احمد کی اہلیہ تھیں۔ بانو قدسیہ کی دو درجن سے زیادہ کتب ہیں جن میں ناول، افسانے، مضامین اور سوانح شامل ہیں۔ بازگشت، امربیل، دوسرا دروازہ، تمثیل اور حاصل گھاٹ جیسی کہانیاں ان کی پہچان بنیں۔

بانو قدسیہ نے ٹی وی کے لیے کئی سیریل اور طویل ڈرامے لکھے جن میں دھوپ جلی،خانہ بدوش،کلو اور پیا نام کا دیا شامل ہیں۔ادبی خدمات کے اعتراف میں حکومت نے بانو قدسیہ کو تمغۂ امتیاز سے بھی نوازا ۔ بانو قدسیہ 4 فروری 2017جہان فانی سے کوچ کرگئیں۔