فیصل آباد۔18اکتوبر (اے پی پی):وزیراعظم کے نمائندہ خصوصی برائے مذہبی ہم آہنگی علامہ طاہر محمود اشرفی نے کہا ہے کہ پاکستان کلمہ طیبہ کی بنیاد پر حاصل کیا گیااور اس ملک کا مقدر بھی مدینہ کی ریاست ہے جبکہ ہمیں آپ ﷺ کا میلاد منانے کے ساتھ ساتھ ان کی تعلیمات پر بھی عمل کرنا چاہیے۔
پیر کی شام ضلع کونسل ہال فیصل آباد میں سیرت النبیؐ کانفرنس سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ اس وقت نہ صرف پورے پاکستان بلکہ پوری دنیا میں عشرہ شان رحمۃ للعالمین ؐ بھرپور عقیدت و احترام اور شایان شان طریقے سے منایا جا رہا ہے اور پورے ملک میں عشرہ رحمۃ للعالمین ؐکا نفرنسز منعقد کی جارہی ہیں جبکہ وزیر اعظم عمران خان نے اسلام آباد میں عشرہ رحمۃ للعالمین ﷺ کانفرنسز کا باقاعدہ آغاز کیا۔
انہوں نے کہا کہ آقائے دوجہاں ؐ کی تعلیمات پر عمل کرتے ہوئے ہمیں چاہیے کہ جھوٹ نہ بولیں، کسی کو دھوکہ نہ دیں، رشوت نہ لیں، ناجائز زمینوں پر قبضے نہ کریں، مہنگا ئی نہ کریں، ذخیرہ اندوزی نہ کریں، بہنوں بیٹیوں کو ان کی جائیداد میں حق دیں، والدین، رشتے داروں اور پڑوسیوں کے حقوق کا خیال رکھیں۔ انہوں نے کہا کہ تعلیمات اسلامی پر عمل کے ضمن میں ہمیں محنت سے کام کرنا اور چھوٹی چھوٹی باتوں پر ایک دوسرے سے جھگڑا نہیں کرنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ آج فحاشی اور عریانی کا سیلاب بر پا ہے لہٰذا ہمیں سیرت النبی ؐکی تعلیمات پر عمل کر کے ہی اسے روکنا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں چاہیے کہ حقوق العباد اور حقوق اللہ پر عمل کریں۔علامہ طاہر محمود اشرفی نے کہاکہ وزیر اعظم عمران خان کا مقصد اور وژن ہے کہ پوری دنیا کو سیرت النبی ؐ کی تعلیمات سے متعارف کر وایا جائے۔
انہوں نے کہا کہ صفائی نصف ایمان ہے اسلئے ہمیں چاہیے کہ ہم اپنے گھر، گلی محلے کی صفائی کا خیال رکھیں، کہیں گندگی نہ پھیلنے دیں۔ انہوں نے کہا کہ آج جہیزنہ ہونے کی وجہ سے نکاح مشکل ہو گیا ہے اسلئے ہمیں جہیز کے خلاف مہم چلانی چاہیے جو بہت بڑی معاشرتی برائی ہے اور لاکھوں بچیوں کے بالوں میں صرف اسی لئے چاندی آجاتی ہے کہ ان کے غریب والدین جہیز کی استطاعت نہیں رکھتے۔
انہوں نے کہا کہ آج ہمارا سارا وقت اور پیسہ شادی اور موت کے موقع پر فضول رسومات کو ادا کرتے خرچ ہوتا ہے لہٰذا ہمیں ان رسومات کو ختم کرنا ہو گا۔انہوں نے کہا کہ اسلام امن کا دین ہے جس میں کردار سازی اور تربیت پر زور دیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں خلفائے راشدین حضرت ابو بکر صد یق ؓ، حضرت عمرفاروق ؓ، حضرت عثمان غنی ؓ، حضرت علی ؓکی زندگیوں سے سیکھنا چاہیے۔نمائندہ خصوصی وزیراعظم نے کہا کہ جب ختم نبوت ؐ پر شب خون مارا گیا تو سب سے پہلے ہم نے آواز اٹھائی مگر جو آج ختم نبوت کے ٹھیکیدار بن رہے ہیں وہ اس وقت کہاں تھے۔
انہوں نے کہا کہ عقیدہ ختم نبوت ؐ اور ناموس رسالت ؐ پر قانون میں کبھی کوئی تبدیلی نہیں ہو سکتی کیونکہ متحدہ علما کونسل اس کی پہلے بھی چوکیدار تھی اور آج بھی چوکیدار ہے۔انہوں نے کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ خلافت راشدہ کے دور پر بھی کانفرنسز منعقد ہونی چاہئیں کیونکہ یہ دور ہمارے لئے مشعل راہ کی حیثیت رکھتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں خالی باتیں نہیں بلکہ عمل کر نا اوراس وطن کی قدر کر نی چاہیے ورنہ دیکھو کہ شام، عراق، فلسطین،مقبوضہ کشمیرمیں مسلمانوں کا کیا حال ہو رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا پیارا وطن انشااللہ قیامت تک قائم و دائم رہے گا۔طاہر اشرفی نے کہا کہ کچھ لوگوں کو تکلیف ہے کہ حکومت خود داری کی راہ پر کیوں گامزن ہے تاہم حکومت نے اپنی سر زمین کسی کے خلاف استعمال نہ ہونے کی یقین دہا نی کرائی ہے اور افغانستان نے بھی اپنی سر زمین کسی کے خلاف استعمال نہ ہونے کا یقین دلایا ہے۔انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کو چاہیے کہ وہ جائز تنقید کرے لیکن افواج اور ملکی اداروں کے خلاف بات کر کے انڈیا کی زبان نہ بولے کیونکہ یہ ملک، اس کی فوج، پولیس اورسارے ادارے ہمارے اپنے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے محرم میں بھی شیعہ سنی امن قائم رکھا۔انہوں نے کہا کہ اسد عمر نے ابھی کچھ چیزوں کی قیمتوں میں کمی کا اعلان کیا ہے جبکہ وزیر اعظم عمران خان بھی عوام کو ریلیف دینا چاہتے ہیں اسلئے بتدریج قیمتیں اور بھی کم ہوں گی۔انہوں نے کہا کہ حالیہ مہنگائی عالمی سطح پر قیمتوں میں اضافے کا نتیجہ ہے جبکہ ہمیں ایبسو لیوٹلی ناٹ کی قیمت بھی چکا نا ہو گی۔انہوں نے کہا کہ ہماری فوج، پولیس اور سی ٹی ڈی نے دہشت گردی کو ختم کرنے کیلئے اہم کردار ادا کیا جبکہ اس دہشت گردی میں ہمارے 8 ہزار علمائے کرام 80 ہزار سے زائد جوان شہید ہوئے مگر ہم نے اتحاد و اتفاق سے اس کھیل کو ناکام بنایا۔
طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ پاکستان کو مدینہ کی ریاست بنانے کا آغاز ہمیں اپنے گھر سے کر نا ہو گا نیز ہمیں چاہیے کہ تحقیق کے بغیر کوئی اطلاع آگے نہ بھیجیں اور نہ ہی اس پر یقین کریں۔انہوں نے کہا کہ ابھی عبد الر حمن السدیس کے انتقال کی جھوٹی خبر چلائی گئی۔انہوں نے کہا کہ سعودی عرب نے عمرہ کیلئے حرمین شریفین کو کھول دیا ہے جبکہ ان کی بہترین حکمت عملی کی وجہ سے کسی عمرہ کرنے والے کو کورونا نہیں ہوا۔
نمائندہ خصوصی وزیراعظم برائے مذہبی ہم آہنگی نے کہا کہ قرآن اور سیرت النبیؐ کے سنہری اصولوں پر عمل پیرا ہو کر افراد کی کردار سازی کرتے ہوئے نہ صرف دنیا میں کامیابی و کامرانی کو سمیٹا جا سکتا ہے بلکہ روزآخرت میں بھی انعامات سے نوازا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات فراہم کرتا ہے لیکن ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم اپنی زندگیوں کو اسلامی روایات و طریقوں سے منور کر کے دنیا کو تاریکیوں سے نکالنے میں اپنا کردار ادا کریں۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کی جانب سے رحمت اللعالمین اتھارٹی کا قیام سنگ میل ثابت ہو گا جو کہ عوام کو اسلامی طرز زندگی سے روشناس کراتے ہوئے دورحاضر میں وقوع پذیر ہونے والی سماجی برائیوں کے خاتمے کی جانب اہم قدم ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج کا انسان مختلف عناصر کی وجہ سے دن بدن تاریکیوں میں ڈوبتا جا رہا ہے ان حالات کے پیش نظر اتھارٹی کا قیام ایک درخشاں ستارے کی مانند ہے جو کہ کائنات میں اجالا پھیلاتے ہوئے ترقی کی نئی راہ مرتب کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ انسان اشرف المخلوقات کے رتبے پر فائز ہونے کیلئے سیرت النبیؐ پر عمل پیرا ہو کر نہ صرف اپنے لئے آسانی پیدا کرسکتا ہے بلکہ اس کے اعمال کی بدولت پورے معاشرے میں قابل قدر دور رس اثرات مرتب ہوں گے۔اس موقع پر دیگر علما کرام نے بھی خطاب کیا۔