نجکاری کا عمل نگراں حکومت نے شروع نہیں کیا، اس حوالے سے بے بنیاد پروپیگنڈا کیا جارہا ہے ۔ فواد حسن فواد

204
فواد حسن فواد

اسلام آباد۔21ستمبر (اے پی پی):وفاقی وزیر برائے نجکاری فواد حسن فواد نے کہا ہے کہ پروپیگنڈا کیا جارہا ہے کہ نجکاری کا عمل موجودہ نگراں حکومت نے شروع کیا ہے جو درست نہیں۔جمعرات کو وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مرتضیٰ سولنگی کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کہا جارہا ہے کہ نجکاری کے حوالے سے یہ حکومت ایسا اختیار استعمال کرنے جارہی ہے جس کی قانون اجازت نہیں دیتا،پچھلی حکومت نے ایک ترمیم کی سیکشن 230 کے سیکشن ون اور ٹو کے بعد جس میں نگران حکومت کے مینڈیٹ کو وسیع کیا گیا اور اس وقت یہ بات اتنی تفصیل سے ڈیبیٹ کی جاچکی تھی اس میں مزید کوئی غلط فہمی کی گنجائش نہیں تھی۔

انہوں نے کہا کہ اس پراسس کو جاری رکھنے کے لئے کہا گیا اس میں جو چیزیں تکمیل تک پہنچنے والی ہیں وہ پہنچیں گی،ایک بات کلیر ہونی چاہئے کہ نجکاری کے ہر مرحلے کے لئے ٹائم لائن ہے جو کوئی نہیں چھوڑ سکتا،یہ باتیں کی گئیں کہ مجھے ٹاسک دیا گیا کہ پی آئی اے کو تین ماہ کے اندر بند کردیں،جس دن میں نے چارج سنبھالا حالت یہ تھی کہ جون سے پی آئی اے کچھ لون لینے کی کوشش کررہی تھی اور میرے آفس میں آنے کے پہلے دن کہا گیا کہ اگر یہ پیسے نہ ملے تو ہمارے جہاز کھڑے ہونے شروع ہو جائیں گے۔

فواد حسن فواد نے کہا کہ جو کام جون سے اب تک نہیں ہوسکا تھا وہ کام ہم نے 48 گھنٹوں کے اندر نگراں وزیر خزانہ کی مدد سے ان پیسوں کا انتظام کیا اور اس وقت پی آئی اے کے تمام جہاز فلائی کررہے ہیں،اس کے ساتھ ادارے کی بہتری کا بھی پلان ہے،یہ لسٹڈ کمپنیز ہیں ان کی ویلیو ہوتی ہے اور جب اس طرح کی باتیں کی جائیں تو اس سےان کی ویلیو متاثر ہوتی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم آج جو کچھ کررہے ہیں اس کا اختیار منتخب حکومت ہمیں دے کر گئی ہے،ہم نے کوئی اختیار اپنی طرف سے شروع نہیں کیا، ادارے نجکاری کے مختلف مراحل سے گزر رہے ہیں،الیکشن کے حوالے سے بھی اعلان ہوا ہے ،اب ہمارا کام اس وقت تک اس پراسس کو چلتے رکھنا ہے۔

فواد حسن فواد نے مزید کہا کہ پچھلے دو سال میں جو نجکاری کی جاچکی ہے اس کی بھی ابھی تک ٹرانزیکشن نہیں ہوسکی، جو نجکاری کی لسٹ میں ہیں ان اداروں کے پراسس کو ہم آگے بڑھا رہے ہیں،اگر کوئی ادارے ماضی کی حکومت کے نجکاری کے نتیجہ میں قانونی مسائل سے دوچارتھے تو ان کی ٹرانزیکشن پر بھی ہم کام کررہے ہیں،ہم ان نقصانات کو کم کرنے کی کوشش کررہے ہیں جو اس وقت منہ کھولے ہوئے ہے اور حکومت ،وزارت خزانہ اور سب سے بڑھ کر عام آدمی پر بوجھ ڈال رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کے خسارے میں اضافہ ہوتا ہے تو اس کا سب سے زیادہ بوجھ عام آدمی پر پڑتا ہےکیونکہ اس سے افراط زر میں اضافہ ہوتا ہے اور آمدن کی وقعت میں کمی آتی ہے،خسارہ بڑھنے سے عام آدمی کو سبسڈی دینے کی صلاحیت کم ہوتی جاتی ہے،وہی حکومت سبسڈی دے سکتی ہے جس کے پاس کوئی خسارہ نہ ہو،موجودہ حکومت اور اپنی وزارت کی جانب سے یقین دلاتا ہوں کہ ہم ہر طرح سے اوپن کام کررہے ہیں اور نجکاری کے عمل میں شفافیت کو یقینی بنایا جائے گا۔