راولپنڈی ۔29اکتوبر (اے پی پی):نیشنل یونیورسٹی آف میڈیکل سائنسز (نمز) قومی اور عالمی سطح پر چھاتی کے کینسر سے آگاہی مہم کا حصہ بن گئی ،پاکستان میں ایک اندازے کے مطابق سالانہ 90,000خواتین چھاتی کے کینسر سے متاثر ہوتی ہیں جن میں سے 40,000خواتین موت کے منہ میں چلی جاتی ہیں تاہم بروقت تشخیص کے ذریعے چھاتی کے کینسر سے بچا جاسکتا ہے ۔
نمز یونیورسٹی کے شعبہ بائیولوجیکل سائنسز کی اسسٹنٹ پروفیسرز ڈاکٹر ردا فاطمہ اور ڈاکٹر شائستہ اسلم جو رواں ماہ ویبینارز،آگاہی واک اور غیر رسمی گروپ ڈسکشن کے ذریعے یونیورسٹی کے زیراہتمام چھاتی کے سرطان سے بچائو سے آگاہی کے فروغ میں پیش پیش ہیں، نے کہا کہ یہ امر افسوسناک ہے کہ بہت سی خواتین اس مرض کے باعث موت کے منہ میں چلی جاتی ہیں جو بالخصوص ابتدائی تشخیص ہونے پر قابل علاج ہے۔
انہوں نے کہاکہ خواتین ڈاکٹروں، اہل خانہ اوراپنی دوستوں کے ساتھ اس بارے میں بات کرنے سے بھی ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کرتی ہیں۔
ڈاکٹر شائستہ اسلم نے کہاکہ خواتین میں چھاتی کے سرطان سے آگاہی کے لیے دنیا بھر میں اکتوبر کے مہینے کو ”چھاتی کے کینسر سے آگاہی “ کے مہینے کے طور پر منایا جا رہاہے تاکہ چھاتی میں کسی بھی قسم کی غیر معمولی تبدیلی کا احساس کرتے ہی خواتین کو ماہر ڈاکٹرز سے رجوع کی ترغیب دی جا سکے ۔
انہوں نے بتایاکہ عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او ) کے مطابق گذشتہ برس کینسر کے باعث دنیا بھر میں 685,000 خواتین موت کے منہ میں چلی گئیں جبکہ 23 لاکھ خواتین میں چھاتی کے کینسر کے مرض کی تشخیص ہوئی ۔ڈاکٹر ردا فاطمہ نے کہاکہ بریسٹ کینسر کی بروقت تشخیص علاج معالجے میں بے حد معاون ثابت ہوسکتی ہے اور اس کی بدولت مریض کے زندہ رہنے کے امکانات کئی گنا بڑھ جاتے ہیں ۔
انہوں نے کہاکہ اعدادوشمار کے مطابق پاکستان میں ہر نو خواتین میں سے ایک خاتون یا تو چھاتی کے کینسر میں مبتلا یااسے اس مرض میں مبتلا ہونے کا خطرہ لاحق ہے ۔ڈاکٹر ردا فاطمہ نے مزید کہاکہ پاکستان میں سرطان کے مریضوں کی تعداد ایشیاءبھر میں سب سے زیادہ ہے ۔
دنیا بھر میں چھاتی کے سرطان کے مریضوں کی اوسط عمر 55برس ہے جبکہ پاکستان میں یہ اوسط عمر 35برس ہے جوکہ تشویشناک ہے ۔نیشنل یونیورسٹی آف میڈیکل سائنسز (نمز) نے گذشتہ روز پی ڈبلیو ڈی کیمپس میں چھاتی کے سرطان سے بچائو کا ویبینار اور واک منعقد کی تاکہ اس بیماری کے مختلف پہلوئو ں پر بات چیت کے ساتھ ساتھ علاج میں معاونت کے حصول کے لیے سرطان کی بروقت سکریننگ بارے بھی آگاہی فراہم کی جاسکے ۔
اس موقع پر پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (پمز) کے شعبہ ریڈیالوجی کی سربراہ ڈاکٹر عائشہ عیسانی مجید نے چالیس برس تک کی عمر کی خواتین کو چھاتی کے کینسر سے بچائو کے لیے سالانہ بنیادوں پر سکریننگ کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے شرکاءکو بتایاکہ فیڈرل بریسٹ سکریننگ سنٹر (پمز) میں چھاتی کے کینسر کی سکریننگ کی خدمات بلامعاوضہ فراہم کی جاتی ہیں ۔
اس موقع پر نیشنل یونیورسٹی آف میڈیکل سائنسز (نمز) کے شعبہ نیوٹریشن کی ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹ سحر اقبال نے خواتین میں چھاتی کے سرطان سے بچائو اور اس کے خطرات کم کرنے کے لیے متوازن غذا کی اہمیت پر روشنی ڈالی ۔ پروفیسر پبلک ہیلتھ ڈاکٹر عظمیٰ حسن نے پبلک ہیلتھ بارے بات کرتے ہوئے مرض کے مختلف پہلوئو ں پر روشنی ڈالی ۔ویبینار کے انعقاد کے بعد شرکاءنے پنک ربن باندھ کر کینسر سے آگاہی واک میں شرکت کی ۔
اس موقع پر نمز یونیورسٹی کے قائم کردہ خصوصی ڈیسک کی جانب سے شرکاءمیں کینسر سے آگاہی کے پمفلٹس بھی تقسیم کیے گئے جبکہ خواتین اسٹاف کو ایک سوالنامہ بھی پر کرنے کے لیے دیاگیا ۔
نمز یونیورسٹی کے شعبہ بی ڈی ایس کی اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر نوشین اختر نے کہاکہ پاکستانی خواتین میں چھاتی کے کینسر کی جینیاتی بنیاد پر تشخیص اور اس مرض سے بچائو کی موثر حکمت عملی اپنانے کی فوری ضرورت ہے ۔ انہوں نے کہاکہ نمز کے سائنس دان چھاتی کے سرطان کی حیاتیاتی نوعیت اور علاج کے مختلف پہلوئوں کی نشاندہی پر بھی توجہ مرکوز کئے ہوئے ہیں۔