نواز شریف کو لندن سے واپس لانے کے لئے تمام کوششیں بروئے کار لائی جائیں گی ، وزیراعظم عمران خان کا ٹائیگر فورس پورٹل کی افتتاحی تقریب سے خطاب

141

اسلام آباد۔17اکتوبر (اے پی پی):وزیراعظم عمران خان نے گوجرانوالہ سرکس میں سابق وزیراعظم نواز شریف کی طرف سے پاک فوج کے سربراہ کے خلاف ہرزہ سرائی کی مذمت کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ نواز کو لندن سے واپس لانے کے لئے تمام کوششیں بروئے کار لائی جائیں گی ، نواز شریف کو عام قیدی کی طرح جیل میں رکھا جائے گا اور کوئی وی آئی پی سہولت فراہم نہیں کی جائے گی، نواز شریف نے گزشتہ روز جو زبان استعمال کی وہ فوج اور حکومت کے درمیان دراڑ ڈالنے کی کوشش ہے، افواج پاکستان نے ملک اور قوم کے دفاع اور ملک کے مشکل حالات میں حکومت کا ساتھ دیا، نیب اور عدلیہ سے اپیل ہے کہ بدعنوانی کے مقدمات کو منطقی انجام تک پہنچایا جائے، قوم فیصلوں کی منتظر ہے، رضا کار فورس کسی بھی معاشرے میں ایک اہم منفرد مقام رکھتی ہے، پاکستانی قوم پر جب بھی کوئی مشکل وقت آیا پوری قوم اپنے ملک کے لئے کھڑی ہوئی، 28 مارچ کو اپنے قیام سے اب تک ٹائیگر فورس نے جو سرگرمیاں کی ہیں وہ قابل تعریف ہیں، قوم ٹائیگر فورس کی شکرگزار ہے، گراں فروشی اور ذخیرہ اندوزی ایک لعنت ہے جس کی نشاندہی خود قائداعظم محمد علی جناح نے بھی کی تھی، اس لعنت سے چھٹکارے کے لئے ٹائیگر فورس ذاتی مداخلت کے بغیر اپنا کردار ادا کرے گی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ کو یہاں کنونشن سنٹر میں ٹائیگر فورس پورٹل کے افتتاح کے موقع پر ملک کے مختلف علاقوں سے آئے ٹائیگرز سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ کسی بھی رضاکار فورس کا معاشرے میں ایک بہت بڑا مقام ہوتا ہے ، رضاکاروںکا سب سے بڑا کام شہریوں کی ضروریات اور حقوق کی حفاظت کرنا ہوتا ہے اور جمہوریت میں اسے ایک منفرد مقا م حاصل ہے، جب کسی معاشرے پر مشکلات آتی ہیں تو زندہ معاشرے کے شہری رضاکارانہ طور پر حکومت کی مدد کر تے ہیں، پاکستانی قوم پر بھی جب کوئی مشکل وقت آیا پوری قوم اپنے ملک کے لئے کھڑی ہو ئی ، 28 مارچ کو ٹائیگر فور س کے قیام سے اب تک جتنی بھی سرگرمیاں اس فورس نے کیں اس پر پوری قوم کی طرف سے شکریہ ادا کرتا ہوں اورخوش آمدید کہتا ہوں، کسی بھی رضاکار فورس کا معاشرے میں ایک بہت بڑا مقام ہوتا ہے کیونکہ رضاکاروںکا سب سے بڑا کام شہریوں کی ضروریات اور حقوق کی حفاظت کرنا ہوتا ہے جمہوریت میں اس کا ایک بہت بڑا کردار ہے، جب ایک معاشرے میں مشکلات آتی ہیں تو زندہ معاشرےکے شہری رضاکارانہ طور پر حکومت کی مدد کر تے ہیں، پاکستانی قوم پر جب بھی کوئی مشکل وقت آتا ہے پوری قوم اپنے ملک کے لئے کھڑی ہو جاتی ہے، شوکت خان میموریل کینسر ہسپتال کے قیام کے وقت بہت مشکل تھی، بڑا پیسہ اکٹھا کرنا تھا اس وقت کسی نے مجھے کہا کہ پبلک کی مدد مانگوں، سکول وکالج کے طلباءکی مدد لوں لیکن اس وقت بھی آپ جیسے ٹائیگرز رضا کار تھے جنہوں نے میرا ساتھ دیا اوردنیا میں کہیں بھی ایسی مثال نہیں ملتی کہ ایک مخصوص کینسر ہسپتال ملک میں بنے اور قوم مل کر اس کے لئے پیسہ اکٹھا کر کے ہسپتال کھڑا کر دے ، یہ دنیا کا واحد کینسر ہسپتال ہے جہاں 75 فیصد کینسر کے مریضوں کا مفت علاج ہوتا ہے اس کی بھیدنیا میں مثال نہیں ملتی، ہماری قوم بڑی فراخدل قوم ہے اورجب قوم کو احساس ہو جائے کہ ملک کو اس کی ضرورت ہے تو یہ قوم کھڑی ہو جاتی ہے۔ انہوں نے ٹائیگر فورس کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ملک کو آپ کی ضرورت پڑتی رہے گی، خاص طور پر شجرکاری کے لئے کیونکہ ہمارا ملک دنیا میں کلائیمیٹ چینچ سے متاثرہ ممالک میں دسویں نمبر پر ہے، جب تک قوم مل کر شجرکاری نہیں کرے گی ہم اس چیلنج کو پورا نہیں کر سکتے، آئندہ تین سالوں میں ہم نے دس ارب درخت لگانے ہیں جو کوئی بھی حکومت تنہا نہیں کر سکتی، ہم نے قوم کی مدد سے ہی خیبرپختونخوا میں ایک ارب درخت لگائے اور ہم نے صرف درخت ہی نہیں لگانے بلکہ ہم نے اپنے دریاﺅں، پہاڑوں کو بھی صاف کرنا ہے جو آلودہ ہو چکے ہیں اور آلودہ پانی کی وجہ سے بیماریاں بڑھتی ہیں، آپ کو خاص طور پر اس لئے بھی بلایا گیا ہے کہ اس وقت ہمارے ملک میں مہنگائی ہے، مہنگائی کی کئی وجوہات ہیں، جب ہمیں حکومت ملی تو تجارتی خسارہ چالیس ارب ڈالر تھا، اس خسارکی وجہ سے ڈالر مہنگا ہوہوا اور روپے کی قدر میں کمی ہوئی جس کا اثر مہنگائی کی صورت میں سامنے آیا ہے کیونکہ جب روپیہ گرتا ہے تو چیزیں مہنگی ہو جاتی ہیں، گیس، پٹرول، بجلی یہ سب چیزیں مہنگی ہو جاتی ہیں کیونکہ ہمیں باہر سے یہ چیزیں مہنگی منگوانا پڑتی ہیں کھانے پینے کی چیزیں باہر سے خریدتے ہیں، پام آئل مہنگا ہو نے سے خوردنی تیل و گھی مہنگا ہوتا ہے کیونکہ یہ پام آئل بھی باہرسے منگوایا جاتا ہے، اس وقت دنیا میں کوویڈ۔19 کی وجہ سےپہلے ہی یہ چیزیں مہنگی آرہی تھیں جس کا اثر موجودہ مہنگائی کی شکل مین آیا۔ اسی طرح ہم ساٹھ فیصد دالیںباہر سے منگواتے ہیں وہ بھی مہنگی ہو گئیں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ مہنگائی کی دوسری بنیادی وجہ اس سال کی بے وقت کی زیادہ بارشیں بھی بنیں کیونکہ گندم کی پیداوار متاثر ہوئی ، بارشیں اس وقت ہو ئیں جب گندم کی کٹائی ہونا تھی، ہماری ضرورت 27 لاکھ ٹن گندم تھی جو پوری نہیں ہو سکی اور سسٹم کی خرابی کی وجہ سے ہمیں تاخیر سے اس کا علم ہوا جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ گندم کی قیمتیں اوپر چلی گئیں اور ذخیرہ اندوزی بھی شروع ہو گئی لیکن اب ہم نے ضرورت کی گندم درآمدکر لی ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ذخیرہ اندوزی ایک بہت بڑی لعنت ہے، قائداعظم محمد علی جناحؒ نے 72 سال قبل ذخیرہ اندوزی کو لعنت قرار دیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ٹائیگر فورس کو اب اپنا کردار ادا کرنا ہے ۔ وزیراعظم نے ٹائیگرز پر زور دیا کہ آپ نے خود کہیں جا کر مداخلت نہیں کرنی بلکہ ذخیرہ اندوزی کی اپنے موبائل فون سےے تصویر لینی ہے اور جس پورٹل کا آج افتتاح کیا گیا ہے اس پر اپ لوڈ کرنا ہے جس کے بعد انتظامیہ فوری متحرک ہوکر کارروائی شروع کردے گی۔ جن دکانوں پر نرخ نامے آویزاں نہ ہوں اس سے متعلق بھی معلومات اس پورٹل پر آپ شیئر کردیں۔ انہوں نے زور دیا کہ آپ نے ایک چیز یاد رکھنی ہے کہ آپ نے خود کہیں بھی مداخلت نہیں کرنی، ایسا نہ ہو ٹائیگر کا روپ دھار کر غیر متعلقہ لوگ دکانداروں کو بلیک میل کرنا شروع کر دیں اورپیسہ بنانے لگ جائیں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ہماری بدقسمتی ہے کہ شوگر بنانے والے تھوڑے لوگ ہیں جو زیادہ طاقتور ہیں، شریف خاندان اور زرداری خاندان کی شوگر ملٰیں ہیں اور یہی وجہ ہے کہ آج تک شوگر ملز کو کسی نے پوچھا جو قیمت وہ مقرر کرتے وہی لاگو ہو جاتی تھیں، ہم نے پہلی مرتبہ تفصیلی انکوائری کرائی ہے اوراب سب چیزیں پتہ چل گئی ہیں، قوم کے سامنے کہتا ہوں کہ جو پلان لے کر آ رہے ہیں آئندہ آپ کو مہنگی چینی نہیں لینا پڑے گی۔ وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ کل گوجرانوالہ سرکس میں کئی کردار تھے ۔ وزیر اعظم نے کہا کہ آج سے گیارہ سال پہلے میں نے نشاندہی کردی تھی کہ جب چوروں کی چوری پر ہاتھ پڑے تو اب تک نورا کشتی کھیلنے والے سب اکٹھے ہو جائیں گے اور سرکس میں آپ سب نے یہ دیکھ لیا ہے، جن دو بچوں نے تقریریں کیں ان پر میں بات نہیں کرنا چاہتا ان میں سے ایک تو نانی بن چکی ہے لیکن میرے لئے بچے ہی ہیں، کیونکہ انسان جب تک زندگی میں جدوجہد نہیں کرتا وہ لیڈر نہیں بن سکتا، ان بچوں نے ایک گھنٹہ بھی محنت کرے پیسہ نہیں کمایا، دونوں بچے اپنے باپوں کی حرام کی کمائی پر پلے ہیں اس لئے ان پر تبصرہ کرنا فضول ہے، 11 کھلاڑیوں کی ٹیم میںجو 12 واں کھلاڑی ہوتا ہے اس پر میں کیا بات کروں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ لندن میں بیٹھ کر جس شخص نے جو کل گفتگو کی میں اس پر بات کرتے ہوئے کہا کہ اس شخص کی جب یہ انگلینڈ جا رہا تھا اور جب انگلینڈ پہنچ گیا اس کی شکل کیسے بنی ہوئی تھی اس کا مشاہدہ کر لیں اور اس کی وہ شکل دیکھ کر وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری کی آنکھوں میں بھی آنسو آ گئے جس کی آنکھوں میں آنسو آنا شاید مشکل کام ہے اور اگر میں بھی اسے اچھی طرح جانتا نہ ہوتا تو شاید میری آنکھوں میں بھی آنسو آ جاتے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ بالی ووڈ میں بھی کوئی ایسی اداکاری نہیں کر سکتا جیسی اداکاری شہباز شریف نے کی، ہماری کابینہ کے سامنے جب یہ اداکاری ہوئی تو ہم نے اس کو باہر جانے دیا۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ برصغیر کی تاریخ میں کبھی کبھی ہندوستان میں ایسی حکومت نہیں آئی جو مسلمانوں اور پاکستان سے نفرت کرتی ہے جتنی نریندر مودی کی حکومت کرتی ہے، ہمارے فوجیوں پر مسلسل حملے ہو رہے ہیں، ہر روز ہمارے فوجی جوان اپنی جانوں کی قربانیاں دے رہے ہیں، پرسوں 20 پاکستانیسیکورٹی فورسز کے جوانوں نے جام شہادت نوش کیا ہے اور پاک فوج کے یہ جوان اپنی جان کی قربانیاں ملک اور قوم کے لئے دے رہے ہیں اور وہ گیڈر جو دم دبا کر باہر بھاگ گیا اور باہر بیٹھ کر آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی پر اس نے جو زبان استعمال کی ہے یہ وہی نواز شریف ہے جو آج فوج کے اوپر اور فوج کے سربراہ پر زبان استعمال کر رہا ہے، یہ وہی ہے جو جنرل جیلانی کے گھر پر سریا بناتے ہوئے وزیربنا تھا، یہ وہی آدمی ہے جو ضیاءالحق کے جوتے پالش کرتے کرتے وزیر اعلی بنا، پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں جب جنرل درانی آئی ایس آئی کے چیف تھے تو اس نے ان سے کروڑوں روپے لئے۔ حدیبیہ پیپرز مل کا کیس آصف زرداری نے بنایا تھا جنرل باجوہ نے نہیں، یہ وہی زرداری اور نواز شریف ہیں جن پر ریمنڈ بیکر نے ان کی دو دو باریوں کے بعد کتاب لکھی اور پورا باب لکھا کہ وہ کیسے پیسہ چوری کر کے ملک سے باہر لے کر گئے، وزیر اعظم نے کہا کہ یہ کتاب جنرل باجوہ نے نہیں لکھی تھی۔بلاول کو اس کی والدہ نے ٹیلی فون کر کے بتایا کہ کن کن ملکوں میں کتنے پیسے پڑے ہوئے ہیں، سی آئی اے نے یہ کال ٹیپ کی تھی، میں نے چار کتابیں باہر پبلش کروائیں اور وہاں کتابیں شواہد اور ثبوتوں کے بغیر نہیں لکھی جاتیں وکیل ایک ایک لفظ دیکھتےہیں کہ کوئی ایسی بات تو نہیں جسے بعد میں ثابت کرنا مشکل ہو جائے۔ ایک اور کتاب میں لکھا گیا کہ نواز شریف امریکہ کو کہہ رہا تھا کہ مجھے فوجی تحفظ فراہم کرو۔ وزیراعظم نے کہا کہ یہ وہ لوگ ہیں کہ چوری کیا ہوا پیسہ بچانے کے لئے ملک کو بیچ سکتے ہیں، اورانہوں نے جو ملک سے کیا ہے وہ میر جعفر اور میر صادق اپنی قوموں کے ساتھ کیا کرتے تھے، انہوں نے اپنی ذات اور فائدے کے لئے قوموں کو غلام بنایا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ باہر بیٹھ کر انہوں نے جو حملہ جنرل باجوہ پر کیا ہے وہ پاک فوج پر حملہ ہے، یہی بات نریندر مودی کر تاتھا جب نریندر مودی نے بار بار بیان دیئے کہ ہمیں نواز شریف پسند ہے لیکن پاکستان کا آرمی چیف دہشت گرد ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ مودی نے میرے بارے کبھی کیوں نہیں کہا کہ میں اسے پسند ہوں کیونکہ اسے پتہ ہے کہ میں نے دنیا میں ہندوستان کی اصل شکل دکھائی ہے کہ بھارت کتنا بڑا انتہا پسند ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی اخباروں میں نواز شریف کی تعریفیں ہو رہی ہیں کیا ہندوستان نہیں جانتا کہ کس طرح جنرل ضیاءنے گود میں بٹھا کر دودھ کی چوسنی اس کے منہ پر لگائی تھی، کیا ہندوستان کو نہیں پتہ سپریم کورٹ پر حملہ کس نے کیا تھا، بریف کیس دے کر فیصلے کون کراتا تھا، جسٹس قیوم کو فون کر کے کون کہتا تھا کہ بے نظیر کوتین سال نہیں پانچ سال سزا دو، عدلیہ اس وقت تک اس کے لئے ٹھیک ہوتی ہے جب تک عدلیہ اس کے ساتھ کھڑی ہو، حدیبیہ پیپرز مل کا کیس بند ہوتا ہے تو عدلیہ بہت اچھی ہے، پانامہ کیس پر جب عدلیہ نا اہل کرتی ہے تو کیوں نکالا کی تحریک شروع ہو جاتی ہے۔ پانامہ میں ساری دنیا میں انکشاف ہوا کہ ہر ملک کے سیاستدان نے کس طرح ملک سے پیسہ چوری کر کے آ ف شور کمپنیاں بنائیں، یہاں بے شرمی سے جھوٹ بولتے ہیں، بیٹے، بھائی جھوٹ بولتے ہیں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ 2013 کے الیکشن کے اندر قومی اسمبلی کی 137 سیٹوں پر پٹیشنز دائر ہوئیں، 2018 کے الیکشن میں صرف 90 دائر ہوئیں، (ن) لیگ کی پنجاب میں صرف 11 پٹیشنز تھیں، تحریک انصاف کی 13 پٹیشنز تھیں، اسی فیصد پول کا نتیجہ آیا کہ 2018کا الیکشن 2013 کی نسبت بہتر ہوا ہے، ہم نے 2013 کے الیکشن کے بعدصرف چار حلقے کھولنے کا کہا تھا آخر میں جب چار حلقے کھلے تو چاروں میں دھاندلی ہوئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ شہباز شریف جو آج جیل میں ہے وہ کہتا تھا کہ جو حلقے کھلوانے ہیں بتائیں یہ وہ لوگ ہیں بات کرتے ہیں کہ الیکشن میں دھاندلی ہوئی لیکن ابھی انکشاف ہوا کہ انہوں نے اڑھائی سو کروڑ روپے ضمنی الیکشن میں قومی خزانے کے استعمال کئے جہاں سے کلثوم نواز الیکشن لڑی تھیں، سچ سامنے آتا رہتا ہے سیالکوٹ کے ایک رنگ باز نے بھی ایک الیکشن عثمان ڈار کے مقابلے میں لڑا سیالکوٹ کا وہ رنگ باز جو بڑی بڑھکیں لگاتا ہے اس کے بارے میں پتہ چلا ہے کہ الیکشن کی رات آٹھ بجے اس نے جنرل باجوہ کو فون کیا اور کہا کہ جنرل صاحب مجھے بچائو میں الیکشن ہار رہا ہوں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ میرے پاکستانیو، میرے ٹائیگرز اب تک اپوزیشن نے ایک عمران خان دیکھا ہے، وہ اب جو عمران خان دیکھیں گے یہ مختلف عمران خان ہو گا، اب کسی چور، ڈاکو کو پروڈکشن آرڈر نہیں ملے گا، شہباز شریف پر جو اب 23 ارب روپے کی کرپشن کا انکشاف ہوا ہے جو ابھی پکڑا گیا ہے، وہ جب تک عدالتوں میں پوری طرح جواب نہیں دے گا اسےکوئی پروڈکشن آرڈر نہیں ملے گا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان کی عدلیہ اور نیب کو ایک پیغام دینا چاہتا ہوں کہ لوگ تنگ آ گئے ہیں اور لوگ انصاف کا انتطار کر رہے ہیں، لوگ چاہتے ہیں کہ ان چوروں سے واپس پیسہ عوام کے پاس آئے، پاکستانی عوام انتظارکر رہی ہے کہ کب عدالت میں کیس مکمل ہوں گے، چیف جسٹس کو جو سپورٹ چاہیے حکومت دینے کے لئے تیارہے ، لیکن خدارا ایسے مقدمات کی روزانہ کی بنیاد پرسماعت کر کے انہین منطقی انجام تک پہنچائیں، نیب سے بھی اپیل ہے کہ وہ مقدمات کو منطقی انجام تک پہنچائے، قوم منتظر ہےکہ کب اس قوم کا لوٹا ہوا پیسہ واپس ملے گا۔ انہوں نے کہا کہ اس گیدڑکو اب کوئی وی آئی پی جیل نہیں ملے گااور اسے عام قیدیوں کی طرح رکھاجائےگا، گوجرانوالہ سرکس کے اداکاروںکو میرا پیغام ہے کہ آپ میں سے کوئی کسی کے کندھے پرآیا، اورکسی نے کاغذ کا ٹکڑا دکھا کر چیئرمینی حاصل کی، میں نے عوامی تحریک سے ایک چھوٹی جماعت بنا کر جدوجہد کی اورکسی کا سہارا نہیں لیا، آج کہہ رہا ہوں کہ انشاءاللہ اب میں آپ کو مقابلہ کر کے دکھائوں گا، عدلیہ اور نیب آزاد ہیں اور باقی جتنے بھی حکومتی ادارے میرے زیر انتظام ہیں ان کو خود تیار کروں گا کہ جوں ملک کا پیسہ لوٹ کر باہر لے کر گئے ہیں ان کو ایک ایک کر کے پکڑیں، جو انتشار پھیلانے کی کوشش کر رہا ہے اور کبھی کسی جج کا نام لے رہا ہے، اور کبھی فوج میں انتشار پھیلانے کے لئے ڈی جی آئی ایس آئی اور آرمی چیف کی بات کر رہا ہے وہ دراصل اسرائیل اور ہندوستان کی لابی جو امریکہ میں سب سے مضبوط ہے سے مدد مانگ رہا ہےاور وہ جو بھی گیم کھیل رہا ہے ہم اس کیساری گیم سمجھتے ہیں، اسے بتانا چاہتا ہوں کہ آرمی چیف یا ڈی جی آئی ایس آئی کوئی بھی ہو مجھے کوئی فرق نہیں پڑتا، مجھے کسی سے کوئی خوف نہیں۔ انہوں نے کہا کہ جنرل باجوہ نے جس طرح اس مشکل وقت میں حکومت کاساتھ دیا، ابھی کراچی کی بارشوں میں مدد کی،کورونا کے اندر پوری قوم کی جسطرح مدد کی، جب ملک میں پیسہ نہیں تھا تو دو سال تک پاک فوج نے اپنے دفاعی اخراجات پر کٹ لگوایا، خارجہ پالیسی پر جس طرح جنرل باجوہ اور فوج ساتھ کھڑی رہی ہے، یہ کوشش کر رہے ہیں فوج اور حکومت کے درمیان دراڑ ڈالی جائے۔ انہوں نے کہا کہ آج سے میری پوری کوشش ہے کہ تمہیں واپس ملک میں لایا جائے اور عام جیل میں ڈالاجائے، غریب آدمی چوری کرتا ہے تو اسے عام جیلملتی ہے اور یہ ملک اور قوم کااربوں روپیہ چوری کرکے وی آئی پی جیل میں ٹھہرتے ہیں۔