نوجوانوں کو جدید دور کے تقاضوں کے مطابق تعلیم دینی چاہیے،پروفیسر ڈاکٹر کلثوم پراچہ

117

ملتان ۔ 09 دسمبر (اے پی پی):خواتین یونیورسٹی ملتان کے شعبہ انگریزی کے زیرا ہتمام تیسری انٹرنیشنل کانفرنس شروع ہوگئی۔یونیورسٹی کے ترجمان کے مطابق شعبہ انگریزی کے زیراہتمام سالانہ تین روزہ انٹرنیشنل کانفرنس شروع ہوگئی رواں برس اس کاعنوان’’ لسانیات اور کثیر الضابطہ تحقیق2024‘‘رکھا گیا ہے افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئےمہمانان خصوصی پارلیمانی سیکرٹری ہائیر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ محمد اجمل چانڈیہ ، رکن صوبائی اسمبلی شازیہ حیات اور وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر کلثوم پراچہ تھیں۔ کانفرنس کی فوکل پرسن چیئرپرسن شعبہ انگلش پروفیسر ڈاکٹر میمونہ خان تھیں۔ افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وائس چانسلر پروفیسرڈاکٹر کلثوم پراچہ نے کہا کہ ہمیں اپنے نوجوانوں کو روایتی نظام تعلیم کی بجائے جدید دور کے تقاضوں کے مطابق تعلیم دینی چاہیے

شعبہ انگریزی نے علاقائی اور دیگر زبانوں کے فروغ میں بہت اہم کردار ادا کیا ہے،لسانیات (لینگویسٹک ) ایک ایسا ضابطہ علم ہے جس میں انسانی زبانوں کا، زبانوں کی موجودہ صورت حال کا اور زبانوں میں وقت کے ساتھ ساتھ برپا ہونے والی تبدیلیوں کا مطالعہ کیا جاتا ہے،لسانیات کی ایک خصوصیت یہ ہے کہ یہ انسانی زبان سے ہی متعلق ہے اس میں ہم کسی دوسرے نظام کا مطالعہ نہیں کرتے،گزشتہ نصف صدی کے عرصے سے صرف و نحو کے مسائل نئے انداز سے دیکھے جا رہے ہیں ۔ دن بدن ان مسائل کے بارے میں نت نئے نقطۂ نظر سامنے آ رہے ہیں اور لسانیات نسبتاً ایک نیا علم ہونے کے باوجود آج زبان و ادب‘ عمرانیات ‘بشریات‘نفسیات ‘ فلسفہ‘ ریاضی اور مشینی ترجمے کے لیے ناگزیر ہوچکا ہے۔

انہوں نے کہا کہ امید ہے یہ کانفرنس بھی اس حوالے سے سنگ میل ثابت ہوگی اور لسانیات کے نئے زاویہ سامنے لائے گی۔ مہمان خصوصی پارلیمانی سیکرٹری ہائیر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ محمد اجمل چانڈیہ ،نے کہا کہ تکنیکی اختراعات، خاص طور پراے آئی، نے معاشرے کے تمام پہلوؤں کو نمایاں طور پر متاثر کیا ہے، اور تعلیم میں مصنوعی ذہانت کا انضمام ایک پائیدار مستقبل کی تشکیل کے لیے ضروری ہے۔ انہوں نے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر کلثوم پراچہ اور چیئرپرسن شعبہ انگلش پروفیسر ڈاکٹر میمونہ خان کو کامیاب کانفرنس کے انعقاد پر مبارکباد دی۔ کانفرنس کی فوکل پرسن پروفیسرڈاکٹر میمونہ خان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج کے دور میں لسانیات نے زبان کے تاریخی جائزوں کی سرحدوں سے باہر نکل کر ریاضی اور سائنس کی اعلیٰ منزلوں تک رسائی حاصل کرلی ہے۔

اب زبانیں اپنے مخصوص دائروں میں محدود نہیں رہ سکتیں ۔ تہذیبی انقلاب‘لسانی تبدیلیوں اور صنعت وسائنس کی بے پناہ ترقی میں انھیں اپنے لیے جگہ متعین کرنی ہوگی۔ماضی کی طرف نگاہ رکھنا ضروری سہی لیکن زمانے کی رفتار کے پیشِ نظر مستقبل سے صرفِ نظر نہیں کیاجاسکتا۔ کانفرنس سے پروفیسر ڈاکٹر مبینہ طلعت ،ڈاکٹر افضل ، ڈاکٹر عاصم محمود، ڈاکٹر مرتضیٰ مہدی اور دیگر مقررین نے بھی خطاب کیا۔کانفرنس کے پہلے روز 40سے زائد ریسرچ مقالے پڑھے گئے بعدازں پوسٹر مقابلے کا بھی انعقاد کیا گیا۔ جس میں مختلف یونیورسٹیوں کے طالبات نے اپنے ریسرچ پراجیکٹس پیش کیے جن میں یونیورسٹی آف سکھر، بی زیڈ یو، ایمرسن، جی سی یونیورسٹی فیصل آباد، نمل اور آئی ایس پی شامل ہیں۔

مہمان خصوصی نے پوزیشن حاصل کرنے والی طالبات میںسرٹیفکیٹ تقسیم کئے ۔آخر میں وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر کلثوم پراچہ اور مہمان خصوصی محمد امجل چانڈیو نے مختلف ثقافتی سٹالز کا وزٹ کیا۔ یہ آرٹ ورک پاکستان کے ورثے اور دستکاری کی عکاسی پر مبنی تھا۔ اس نمائش میں شعبہ آرٹ اینڈ ڈیزائن کی طالبات نے بھی اپنے فن پاروں پیش کئے۔ کانفرنس 11دسمبر تک جاری رہے گی ۔