پشاور۔ 18 نومبر (اے پی پی):گورنر خیبر پختونخوا حاجی غلام علی نے کہا ہے کہ حکومت ملکی ترقیاتی فنڈز سے ایک بھاری حصہ شعبہ صحت و تعلیم پر خرچ کر ر ہی ہے،نوجوان ڈاکٹرز نامور ہسپتالوں کے بجائے پسماندہ علاقوں میں غریب لوگوں کے علاج معالجہ کو ترجیح دیں،اللہ کے نزدیک کھی اور غریب افراد کی خدمت کا بہت بڑا اجر ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے خیبر میڈیکل کالج پشاور کے سالانہ کانووکیشن سے بحیثیت مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا۔
تقریب میں وزیر اعلی کے مشیر برائے صحت ڈاکٹر ریاض انور، وائس چانسلر خیبر میڈیکل یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر ضیا الحق، ڈین خیبر میڈیکل کالج پروفیسر ڈاکٹر محمود اورنگزیب،ڈائریکٹر خیبر ٹیچنگ ہسپتال ظفر آفریدی سمیت والدین، فیکلٹی اراکین اور طلبا سمیت متعلقہ افراد نے شرکت کی۔گورنر حاجی غلام علی نے کانووکیشن میں سیشن 2020-21 کے میڈیکل کی تعلیم مکمل کرنیوالے 206 طلبا وطالبات میں ڈگریاں تقسیم کیں اورنمایاں پوزیشن حاصل کرنیوالے سیشن 2020 اور سیشن 2021 کے 54 طلبا و طالبات کو گولڈ میدلز پہنائے،
تقریب میں ڈین خیبر میڈیکل کالج پروفیسر ڈاکٹر محمود اورنگزیب نے گورنر کو ادارہ کی سالانہ کارکردگی رپورٹ بھی پیش کی گئی۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے گورنر حاجی غلام علی نے تعلیمی کامیابی حاصل کرنیوالے طلبا و طالبات، والدین، فیکلٹی اراکین کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ پیشہ کے لحاظ سے ڈاکٹرز معاشرہ میں ایک معتبر مقام و حیثیت رکھتے ہیں، اللہ کا آپ پر کرم ہے کہ انہوں نے آپکو معاشرے کے بیمار و دکھی انسانیت کی خدمت و علاج معالجہ کیلئے منتخب کیا،میری اپنی 40 سالہ سیاسی زندگی کا محور صرف اور صرف عوام کی خدمت رہا، معاشرے میں آج صبر و برداشت بالکل ختم ہو گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ زندگی کے ہر شعبہ بالخصوص طبی شعبہ سے وابستہ افراد اپنے پیشہ ورانہ فرائض میں صبر و برداشت و شائستگی قائم رکھیں، ہسپتال علاج معالجہ کیلئے آنیوالے مریضوں کو ڈاکٹروں سے بہت امیدیں وابستہ ہوتی ہیں، ڈاکٹر علاج معالجہ کے ساتھ اپنے رویوں میں نرمی لا کر مریضوں کا دل جیت سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ نوجوانوں نے ریاست اور ریاستی اداروں کیخلاف منفی پروپیگنڈا کا خاتمہ کرنا ہے،ملک کا مستقبل نوجوان ہیں اور نوجوانوں نے ہی ریاست و ریاستی اداروں کا وقار و تحفظ یقینی بنانا ہے۔