نوجوان گرین پاکستان منصوبے کی قیادت کریں ، نوجوانوں کو پاکستان کو سبز معیشت کی طرف منتقل کرنے کے لئے ضروری آلات، تعلیم اور پلیٹ فارمز سے لیس کرنا ہوگا، قائم مقام صدر سید یوسف رضا گیلانی کا بریتھ پاکستان کانفرنس سے خطاب

114
نوجوان گرین پاکستان منصوبے کی قیادت کریں ، نوجوانوں کو پاکستان کو سبز معیشت کی طرف منتقل کرنے کے لئے ضروری آلات، تعلیم اور پلیٹ فارمز سے لیس کرنا ہوگا، قائم مقام صدر سید یوسف رضا گیلانی کا بریتھ پاکستان کانفرنس سے خطاب

اسلام آباد۔7فروری (اے پی پی):قائم مقام صدر سید یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ عالمی سطح پر گرین ہائوس گیسوں کے اخراج میں ایک فیصد سے بھی کم حصہ ڈالنے کے باوجود پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے10 ممالک میں شامل ہے، یہ غیر متناسب اثرات موسمیاتی مالیات اور ٹیکنالوجی کی منتقلی میں فوری عالمی ذمہ داری اور مساوات کے متقاضی ہیں، نوجوان تحقیق، وکالت اور مشاہدے کے ذریعے گرین پاکستان منصوبے کی قیادت کریں ، ہمیں نوجوانوں کو پاکستان کو سبز معیشت کی طرف منتقل کرنے کے لئے ضروری آلات، تعلیم اور پلیٹ فارمز سے لیس کرنا ہوگا تاکہ قومی سطح پر ماحولیاتی استحکام کو یقینی بنایا جاسکے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے دو روزہ بریتھ پاکستان انٹرنیشنل کلائمیٹ چینج کانفرنس کی اختتامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔قائم مقام صدر سید یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ بریتھ پاکستان انٹرنیشنل کلائمیٹ چینج کانفرنس کے دو روزہ اجتماع نے نہ صرف موسمیاتی اقدامات کی فوری ضرورت کو اجاگر کیا بلکہ وقت کے سب سے بڑے چیلنجوں میں سے ایک کا مقابلہ کرنے کے لئے ہمارے اجتماعی عزم کا بھی اعادہ کیا ہے۔

گزشتہ دو دنوں کے دوران ہم نے پاکستان اور دنیا کے پائیدار اور لچکدار مستقبل کو محفوظ بنانے، کاربن کے اخراج کو کم کرنے سے لے کر آب و ہوا کی مالی اعانت کو بڑھانے، قابل تجدید توانائی کے حل کو فروغ دینے اور کمیونٹی لچک کو مضبوط بنانے تک، مفصل، بصیرت افروز گفتگو ،پالیسی مباحثے اورافکارکا تبادلہ کیا ہے۔

اس کانفرنس نے اس بات پر زور دیا ہے کہ آب و ہوا کی تبدیلی صرف ماحولیاتی تشویش نہیں ہے بلکہ اقتصادی سلامتی، سماجی انصاف اور قومی خودمختاری کا ایک بنیادی مسئلہ ہے۔ پاکستان موسمیاتی بحران میں فرنٹ لائن پر کھڑا ہے۔

ہم نے تباہ کن سیلاب، طویل خشک سالی، برفانی تودوں کے پگھلنے اور بڑھتے ہوئے درجہ حرارت کے نقصانات کو برداشت کیا ہے جس سے نہ صرف معاش بلکہ پورے ماحولیاتی نظام کو خطرہ لاحق ہے۔ انہوں نے کہا کہ2022 کا تاریخ کا بدترین سیلاب، جس نے لاکھوں لوگوں کو بے گھر کیا اور اربوں کے معاشی نقصانات کا سبب بنا، نے اس بات کی واضح یاد دہانی کرائی کہ آب و ہوا کی تبدیلی کا خطرہ اب دور نہیں، یہ ہمارے لوگوں کے لئے ایک زندہ حقیقت ہے، عالمی سطح پر گرین ہائوس گیسوں کے اخراج میں ایک فیصد سے بھی کم حصہ ڈالنے کے باوجود پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے 10 ممالک میں شامل ہے۔

قائم مقام صدر نے کہا کہ یہ غیر متناسب اثر موسمیاتی مالیات اور ٹیکنالوجی کی منتقلی میں فوری عالمی ذمہ داری اور مساوات کا متقاضی ہے، ہم پہلے ہی موسمیاتی تبدیلی اور گرین انرجی ٹرانزیشن کے لئے اہم اقدامات کر چکے ہیں، شمسی توانائی، ہوا اور پن بجلی سمیت قابل تجدید توانائی کے حل کو فروغ دینا ،تاکہ فوسل ایندھن پر ہمارا انحصار کم کیا جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ تحفظ کی پالیسیوں اور مربوط واٹر گورننس کے ذریعے پاکستان میں پانی کی قلت کے چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے واٹر ریسورس مینجمنٹ ایک اور اہم مسئلہ ہے، گرین انفراسٹرکچر، گرین ٹیکسونومی اور کلائمیٹ اسمارٹ زراعت کی حمایت کے لئے جدید مالیاتی میکانزم کے ذریعے کلائمیٹ فنانس اور کاربن مارکیٹس کی بھی تلاش کی جارہی ہے۔

اور آخر میں آفات کے خطرے میں کمی (ڈی آر آر) پسماندہ طبقات کی حفاظت کے لئے پیشگی انتباہ کے نظام اور ہنگامی ردعمل کے فریم ورک کو مضبوط بناناہے۔ قائم مقام صدر نے کہا کہ پاکستان کے قانون ساز ادارے کے نمائندے کی حیثیت سے ہم اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مل کر کام کرنے کا عہد کرتے ہیں جن میں سرکاری ادارے، نجی شعبے کے رہنما، سول سوسائٹی اور بین الاقوامی شراکت دار شامل ہیں تاکہ ان ماحولیاتی اقدامات پر عمل درآمد میں پالیسی ہم آہنگی، شفافیت اور احتساب کو فروغ دیا جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان یہ جنگ اکیلے نہیں لڑ سکتا، موسمیاتی انصاف کے اصول اس بات کا مطالبہ کرتے ہیں کہ ترقی یافتہ ممالک پیرس معاہدے کے تحت 100 ارب ڈالر کے سالانہ ماحولیاتی فنانس کے وعدے کو پورا کرنے سے لے کر ترقی پذیر ممالک کے لئے ٹیکنالوجی تک منصفانہ رسائی کو یقینی بنانے تک اپنے وعدوں کی پاسداری کریں، ہم عالمی برادری سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ ان وعدوں کو ٹھوس اقدامات میں تبدیل کرے اور اس بات کو یقینی بنائے کہ پاکستان جیسے کمزور ممالک کو آب و ہوا کے لحاظ سے لچکدار مستقبل کی تعمیر کے لیے درکار معاونت حاصل ہو۔

انہوں نے نوجوانوں کو بااختیار بنانے اور سرسبز مستقبل کے لئے سازگار ماحول پیدا کرنے پرگفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج کے نوجوان صرف کل کے رہنما نہیں ہیں بلکہ آج کی تبدیلی کے محرک ہیں، ہمیں نوجوانوں کو پاکستان کو سبز معیشت کی طرف منتقل کرنے کے لئے ضروری آلات، تعلیم اور پلیٹ فارمز سے لیس کرنا ہوگا۔

ماحول دوست ٹیکنالوجی، پائیدار زراعت اور آب و ہوا کی صنعت کاری میں جدت طرازی اس تبدیلی کے کلیدی محرک ہوں گے۔ میں یہاں موجود تمام نوجوان ذہنوں کی حوصلہ افزائی کرتا ہوں کہ وہ اس مشن کی ملکیت حاصل کریں ۔ چاہے وہ تحقیق، وکالت، یا پائیدار کاروباری منصوبوں کے ذریعے ہو، پاکستان کا مستقبل نوجوانوں کے جذبے اور وژن پر منحصر ہے۔

انہوں نے کہا کہ جب ہم اس کانفرنس کے اختتام پر ہمیں یاد رکھنا چاہیے کہ آب و ہوا سے متعلق اقدامات کوئی واقعہ نہیں بلکہ ایک تحریک ہے جس کے لیے انتھک عزم، جرات مندانہ قیادت اور غیر متزلزل تعاون کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس کانفرنس کو ایک اہم موڑ بنائیں جہاں خیالات پالیسیوں میں تبدیل ہوں، پالیسیاں عمل میں تبدیل ہوں اور اقدامات آب و ہوا کے لحاظ سے مضبوط پاکستان میں تبدیل ہوں، اس کانفرنس کو کامیاب بنانے پر ڈان میڈیا، منتظمین، ماہرین، بین الاقوامی شراکت داروں اور ان تمام شرکا کا تہہ دل سے شکر گزار ہیں۔