24.9 C
Islamabad
پیر, اپریل 28, 2025
ہومقومی خبریںنوروز‘ تاجکستان میں دوبارہ جنم لینے، اتحاد، محبت اور خوشی کی علامت...

نوروز‘ تاجکستان میں دوبارہ جنم لینے، اتحاد، محبت اور خوشی کی علامت ہے، تاجک سفیر شریف زادہ یوسف تویر

- Advertisement -

اسلام آباد۔27اپریل (اے پی پی):پاکستان میں تاجکستان کے سفیر شریف زادہ یوسف تویر نے کہا ہے کہ ’’نوروز‘‘تاجکستان اور دیگر علاقائی ممالک میں دوبارہ جنم لینے، اتحاد، محبت اور خوشی کی علامت ہے، صدیوں سے موسم بہار کے استقبال میں یہ تہوار منایا جا رہا ہے۔ سفیر نے کہا کہ نوروز علاقائی ممالک بشمول تاجکستان، ایران، ازبکستان، ترکمانستان، کرغزستان، قازقستان، کرغزستان، پاکستان اور دیگر ممالک عراق، منگولیا، بنگلہ دیش اور چین میں بھی صدیوں سے جوش و خروش کے ساتھ منایا جا رہا ہے جو ان ممالک کے باہمی ثقافتی اتحاد کو ظاہر کرتا ہے۔پاکستان میں تاجکستان کے سفیر شریف زادہ یوسف تویر نے ان خیالات کا اظہار تاجکستان کے سفارتخانے کے زیر اہتمام فن و ثقافت کی نمائش اور استقبالیہ میں کیا۔

سفیر نے کہا کہ ’نوروز‘ تہوار کے رنگ خطے سمیت تمام ممالک میں نئے اور مختلف ہیں اور تاجک قوم کا بھی اس تاریخی تہوار کو منانے کا منفرد انداز ہے۔تاجکستان تاریخی طور پر ایک عظیم ثقافت کی مشعل راہ ہے، جس کے رنگ تاجکستان کی ثقافت اور ’نوروز‘ سمیت دیگر تہواروں میں نمایاں ہیں جو دیگر اقوام کے لیے دلچسپی کا باعث ہیں۔تاجک سفیر نے کہا کہ اسی طرح تاجکستان کی تہذیب و ثقافت نے کئی صدیوں سے نوروز کو اپنایا ہے اور ہر سال اس تہوار کے موقع پر رنگ بکھرتے ہیں۔اسلام آباد میں تاجکستان کے سفارتخانے میں منعقدہ ’’نوروز‘‘ کی تقریب منفرد اور اہم ہے۔ جس کیلئے سفارت خانے میں خواتین اور مرد مختلف قسم کے تاجک روایتی پکوانوں کی تیاری میں مصروف ہیں۔

- Advertisement -

انہوں نے کہا کہ آج یہاں مہمانوں کو نوروز کی خصوصی ڈش "سمناک” پیش کی جائے گی جو یقیناً تاجک قوم کے کھانوں کی ایک بہترین مثال ہے۔سمانک، سمالک، سماناکپازی، تاجکوں کی قدیم روایات میں سے ایک ہے جو نوروز کے موقع پر اگنے والی گندم پر مبنی ہربل ڈش کہلاتی ہے۔سمانک دیگر پکوانوں سے بالکل مختلف ہے اور یہ کھانے کی بہت اچھی نمائندگی کرتا ہے۔ گندم سمانک کے لیے بنیادی خام مال ہے۔انہوں نے کہا کہ تاجکستان میں نوروز کے دوران، مرکزی پکوان سمالک ہے، جو انکری ہوئی گندم سے بنی ایک میٹھی کھیر ہےاور ایک بڑی دیگچی میں تیار کی جاتی ہے اور مہمانوں کو پیش کی جاتی ہے۔ نوروز کے دیگر پکوانوں میں اوشی پالوف (تاجک پیلاف)، حلوہ، ڈالڈا، سمبوسا اور مختلف مٹھائیاں بھی مہمانوں کو پیش کی گئیں۔

تاجکستان میں سب سے زیادہ پسندیدہ پکوان پیلاف ہے جو چاول، گوشت اور پیاز پر مشتمل ہے۔ ملک میں پیلاف کی کئی اقسام ہیں کیونکہ یہ ہر علاقے میں مختلف طریقے سے تیار کی جاتی ہیں۔دریں اثناء اس تہوار کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ‘نوروز’ کا فارسی میں مطلب "نیا دن”ہے، فارسی شمسی کیلنڈر میں موسم بہار کے مساوات اور نئے سال کے آغاز کی نشاندہی کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ نوروز متنوع رسم و رواج اور روایات کے ساتھ منایا جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ نوروز کی جڑیں ہمارے خطے میں ہیں، ایک قدیم فارسی تہذیب اور دنیا کے سب سے قدیم مسلسل منائے جانے والے تہواروں میں سے ایک ہے۔انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ 21 مارچ 2009 ءکو عالمی یوم نوروز کے طور پر تسلیم کرتی ہے، اس کی ثقافتی اہمیت اور اس کی تقریبات کے تنوع کو تسلیم کرتی ہے۔تاجک سفیر نے کہا کہ یہ تہوار نئے سال کے آغاز اور فطرت کی تزئین و آرائش کی نمائندگی کرتا ہے۔ یہ مشرق وسطیٰ اور وسطی ایشیائی ممالک میں منایا جاتا ہے لیکن تاجکستان میں اس کی بنیادی اہمیت ہے۔

 

Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=588516

- Advertisement -
متعلقہ خبریں
- Advertisment -

مقبول خبریں