اسلام آباد۔27دسمبر (اے پی پی):نگران وفاقی وزیر برائے قومی ورثہ و ثقافت جمال شاہ نے وفاقی دارالحکومت کے نواحی گائوں باغ جوگیاں میں واقع تاریخی مائی قمرو مسجد اور مقرب خان کے مقبرے کا دورہ کیا۔ بدھ کو جاری بیان کے مطابق وفاقی وزیر نے محکمہ آثار قدیمہ اور عجائب گھر کو ہدایت کی کہ وہ مسجد اور مقرب خان مقبرہ کی اصل شکل میں بحالی کے کام کو تیز کریں۔ ڈائریکٹر جنرل محکمہ آثار قدیمہ اور میوزیم ڈاکٹر عبدالعظیم اور دیگر سینئر حکام نے وفاقی وزیر کو مقامات کے تحفظ اور تزئین و آرائش کے کام کے بارے میں بریفنگ دی۔
اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے جمال شاہ نے کہا کہ تاریخی ورثے کے مقامات کو اپ گریڈ اور ازسرنو بحال کیا جانا چاہیے جس سے ملک کے ہزاروں سال پرانے ورثے کو فروغ ملے گا۔ خیال کیا جاتا ہے کہ یہ مسجد ہاتھی خان گکھڑ کی اہلیہ مائی قمرو نے بنوائی تھی جو گکھڑوں کا ایک خاندان تھا جس میں خواتین ایک باوقار اور بااثر مقام رکھتی تھیں ۔ ماہرین آثار قدیمہ کے مطابق یہ مسجد 16 ویں صدی کے اوائل میں تعمیر کی گئی تھی جو گکھڑ فن تعمیر کا ایک بہترین نمونہ ہے۔ مسجد مستطیل شکل میں بنائی گئی ہے اور اسے تین گنبدوں کا تاج پہنایا گیا ہے۔
مسجد کا جنوبی گنبد گر گیا ہے لیکن دو دیگر کافی اچھی حالت میں ہیں۔ یہ اپنے تین محراب والے داخلی راستوں کے لیے مشہور ہے۔ مرکزی داخلی دروازے پر دو محرابیں ہیں جو عمارت کو حیرت انگیز طور پر خوبصورت بناتی ہیں۔ محراب والے دروازے کے اوپر اینٹوں کی ایک خوبصورت آرائش ملتی ہے۔ ایسی زیب و زینت پوٹھوہار میں کہیں اور نہیں ملتی۔
مسجد کی تعمیر میں پتھر کا استعمال کیا گیا ہے۔ پہلے اس پر پلستر کیا گیا تھا جس کے آثار اب بھی مسجد کے اگلے حصے پر نظر آتے ہیں۔ مسجد کی چار دیواری کے کچھ حصے وقت کی تباہ کاریوں سے بچ گئے ہیں۔ شمالی دیوار ابھی تک کھڑی ہے۔ جنوبی اور مشرقی دیواروں کی باقیات بھی نظر آتی ہیں۔ وفاقی وزیر نے تاریخی مقرب خان مقبرہ کا بھی دورہ کیا۔ مقرب خان گکھڑ قبیلے کا مقامی سردار تھا۔ مقبرہ اپنے طرز تعمیر میں انتہائی خوبصورت اور مخصوص مقام رکھتا ہے۔