نگران وفاقی وزیر جمال شاہ کی روس اور چین سمیت وسطی ایشیائی ریاستوں کے سفیروں سے ملاقات، ’’سی پیک ثقافتی کارواں 2024‘‘ کے ابتدائی منصوبے پر تبادلہ خیال

91
C Pack
C Pack

اسلام آباد۔23جنوری (اے پی پی):نگران وفاقی وزیر برائے قومی ورثہ و ثقافت جمال شاہ نے منگل کو روس اور چین سمیت وسطی ایشیائی ریاستوں کے سفیروں سے ملاقات کی جس میں دوسرے ‘سی پیک ثقافتی کارواں 2024’ کے ابتدائی منصوبے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ پاکستان نیشنل کونسل آف دی آرٹس (پی این سی اے) میں منعقدہ اعلیٰ سطحی اجلاس میں روس کے سفیر البرٹ خوریف، چین کے سفارتخانے کے قونصلر بائو ژونگ، ترکمانستان کے سفیر اتاجان موولاموف اور قزاخستان کے سفیر یرژان کسٹافن، کرغزستان کے سفیر توتویایف اولان بیک اسانکولووچ، ازبکستان کے سفیر ایبک عارف عثمانوف اور آذربائیجان کے سفیر خضر فرہادوف نے شرکت کی۔

وفاقی سیکرٹری قومی ورثہ و ثقافت حمیرا احمد، مشیر قومی ورثہ و ثقافت محمد کاشف ارشاد، ڈائریکٹر جنرل پی این سی اے ایوب جمالی، ایگزیکٹو ڈائریکٹر لوک ورثہ عزیر خان اور چیئرپرسن پاکستان اکیڈمی آف لیٹرز ڈاکٹر نجیبہ عارف بھی اس موقع پر موجود تھیں۔ سفارت کاروں سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر جمال شاہ نے بتایا کہ ان کی وزارت چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) ثقافتی کارواں کے انعقاد کا منصوبہ رکھتی ہے جس کا مقصد پاکستان، چین اور وسطی ایشیائی ریاستوں کے درمیان اقتصادی تعلقات کو فروغ دینا اور ثقافتی رشتوں کو مضبوط کرنا ہے۔ جمال شاہ نے کہا کہ سی پیک ثقافتی کارواں چین کے شہر ژیان سے اپنے سفر کا آغاز کرے گا اور کرغزستان، تاجکستان، ازبکستان، ترکمانستان، ایران، متحدہ عرب امارات، گوادر، کراچی سے ہوتا ہوا بالآخر اسلام آباد میں اختتام پذیر ہوگا۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہ ثقافتی کارواں وسطی ایشیائی ممالک پر محیط چین پاکستان اقتصادی راہداری اور شاہراہ ریشم کے ساتھ ساتھ لوگوں کے تجربات اور کہانیوں کو دستاویزی شکل دے گا۔ انہوں نے کہا کہ ثقافتی کارواں پاکستانی، چینی اور وسطی ایشیائی فنکاروں، موسیقاروں، فوٹوگرافروں، ماہر بشریات، مصنفین اور فلم سازوں کے متنوع گروپوں پر مشتمل ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک ثقافتی کارواں کا مقصد اقوام کے درمیان بات چیت، ثقافتی تبادلے، افہام و تفہیم، اعتماد اور احترام کو فروغ دینا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہ ثقافتی ورثے کے تحفظ، ثقافتی اور علمی تبادلے کے حوالے سے بین الاقوامی تعلقات کو بھی مضبوط کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک ثقافتی کارواں ثقافت، تاریخ، تعلیم اور اقتصادی اور ورثہ سیاحت کے شعبوں میں کارواں کے راستے پر فنون اور تخلیقی صنعتوں کے فروغ کو تقویت اور معاونت فراہم کرے گا۔ اپنے الگ الگ ریمارکس میں سفیروں نے مشترکہ سی پیک ثقافتی کارواں کے خیال کو سراہا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس طرح کی میگا کلچرل سرگرمیوں کے انعقاد کے ذریعے لوگوں کے درمیان رابطوں کو فروغ دینا بہت ضروری ہے۔

انہوں نے اس اہم تقریب کے انعقاد میں مکمل تعاون کا یقین دلایا اور ثقافتی کارواں 2024 کے مجموعی پلان پر کام جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔ قبل ازیں سیکرٹری قومی ورثہ و ثقافت حمیرا احمد نے اپنے خطبہ استقبالیہ میں سی پیک ثقافتی کارواں کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ یہ سی پیک ثقافتی کارواں کی دوسری کڑی ہوگی۔ اس ملاقات کا مقصد ثقافتی کارواں کے مجموعی تصور کو شیئر کرنا تھا۔ اجلاس کی نظامت مشیر قومی ورثہ و ثقافت محمد کاشف ارشاد نے کی۔ پاکستان اور چین کے پیشہ ور فوٹوگرافروں اور فنکاروں کے پہلے سی پیک ثقافتی کارواں کے کام کی نمائش کرنے والی ایک دستاویزی فلم بھی دکھائی گئی۔ اجلاس کے اختتام پر سلمان عادل نے بانسری پر پرفارمنس پیش کی ۔